پاک بھارت جنگ بندی میں امریکا کا کردار کلیدی ہے، رضوان شیخ
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2025ء)امریکا میں سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ حالیہ پاک بھارت جنگ بندی میں امریکا کا کردار کلیدی ہے۔ امریکی تھنک ٹینکس کے اراکین سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کی شرائط میں کشمیر، دہشتگردی اور سندھ طاس سمیت تمام تصفیہ طلب امور پر بات چیت پر آمادگی شامل تھی۔رضوان سعید شیخ کا کہنا تھا کہ پاک بھارت جنگ بندی بھارتی جارحانہ بیانات کے تسلسل کی بدولت کمزور ہے اور اس کے برقرار رہنے پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستان توقع کرتا ہے کہ امریکا، جنگ بندی کے بعد طے شدہ طریقہ کار کے مطابق تصفیہ طلب معاملات میں پیش رفت کے حوالے سے توجہ اور کردار جاری رکھے گا۔ سفیر پاکستان نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کوئی تاریخ تنسیخ نہیں ہوتی، جموں وکشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں آج بھی اتنی اہم اور مسلمہ ہیں جتنی آج سے ستر سال پہلے تھیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بھارت ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ جوہری صلاحیت نے روایتی فوجی عدم توازن کو متوازن کرکے تنازعات کی شدت اور امکانات کو کم کیا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
غزہ میں انسانی امداد کی فوری فراہمی کی اجازت دی جائے: اقوامِ متحدہ کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ: اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے انروا نے اسرائیلی محاصرے کے شکار غزہ میں امدادی سرگرمیوں کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی عوام تک زندگی بچانے والی امداد کی بروقت فراہمی یقینی بنائی جائے۔
عرب میڈیا کے مطابق انروا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ غزہ میں خوراک کے حصول کے لیے جانیں دینے والے فلسطینیوں کے واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیے، موجودہ حالات میں امداد کی تقسیم میں تاخیر مزید انسانی المیے کو جنم دے سکتی ہے۔
انروا کے مطابق اسرائیلی بمباری سے قبل اقوام متحدہ پورے غزہ میں 400 سے زائد پوائنٹس کے ذریعے امداد تقسیم کر رہا تھا، مگر اب غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن صرف چار میگا سائٹس تک محدود ہے، جن میں ایک وسطی علاقے میں جبکہ تین جنوبی حصے میں ہیں، شمالی غزہ میں فی الوقت کوئی امدادی مرکز فعال نہیں۔
انروا نے کہا کہ امدادی سرگرمیوں کو سب کی دسترس میں اور محفوظ ماحول میں یقینی بنایا جانا چاہیے تاکہ مزید قیمتی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔
ادھر غزہ میں اسرائیلی حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، آج صبح سے اب تک 63 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 25 افراد وہ ہیں جو امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کا نشانہ بنے۔
غزہ میڈیا آفس کے مطابق گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران شہادتوں کی مجموعی تعداد 300 تک جا پہنچی ہے، جبکہ درجنوں زخمی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔