فلسطین میں قتل عام کی علامت کے طور پر پیرس کے فوارے کا سرخ رنگ کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
گرین پیس فرانس کے سربراہ ژاں فرانسوا جولیارد نے کہا غزہ میں نسل کشی جاری ہے اور سیاستدانوں کی بے عملی اس نسل کشی میں شراکت داری کے مترادف ہے، ہم صدر ایمانوئل میکرون سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جرات اور عزم کے ساتھ خونریزی روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔ اسلام ٹائمز۔ فرانسیسی سماجی کارکنوں نے غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کی علامت کے طور پر پیرس کے فوارے کو سرخ رنگ سے رنگ دیا۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اوکسفیم، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور گرین پیس کے کارکنوں نے فرانس کے دارالحکومت پیرس کے مرکزی علاقے میں واقع مشہور فوارے فونٹین دیز انوسنٹ (Fontaine des Innocents) میں سرخ رنگ کا پانی ڈال کر غزہ میں جاری خونریزی کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا۔ اس موقع پر مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے۔
بینرز پر جنگ بندی اور غزہ میں قتلِ عام بند کرو جیسے نعرے درج تھے۔ اوکسفیم فرانس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سابق وزیر سیسل ڈوفلو نے کہا کہ یہ احتجاج اس لیے کیا گیا ہے تاکہ ہم فرانس کی سست روی پر سوال اٹھا سکیں جو غزہ میں انسانی بحران کے تناظر میں ناقابلِ قبول ہے، صرف بیانات دینا کافی نہیں، عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اوکسفیم کی غزہ میں انسانی امدادی کاموں کی کوآرڈینیٹر کلیمانس لاگواردا نے اسرائیل کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا غزہ کے عوام کو ہر چیز کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ محض ضروریات نہیں، بقا کا سوال ہے۔ گرین پیس فرانس کے سربراہ ژاں فرانسوا جولیارد نے کہا غزہ میں نسل کشی جاری ہے اور سیاستدانوں کی بے عملی اس نسل کشی میں شراکت داری کے مترادف ہے، ہم صدر ایمانوئل میکرون سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جرات اور عزم کے ساتھ خونریزی روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔ مظاہرین نے عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری اور مستقل جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالیں، اسلحے کی پابندی عائد کریں، تعاون کے معاہدے پر نظرثانی کریں اور دیگر مؤثر اقدامات کریں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، وزیراعظم
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نظام کی تشکیل کیلئے معینہ مدت میں اقدامات یقینی بنائے جائیں، اہداف کا حصول مثبت ہے مگر مزید محنت کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس کو ایف بی آر کی اصلاحات، اقدامات کے نتائج اور گزشتہ مالی سال کے اہداف پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر برائے اکنامک افیئرز ڈویڑن احد خان چیمہ، وفاقی وزیر برائے قانون اعظم نذیر تارڑ, چیئرمین ایف بی ار اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔(جاری ہے)
اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے انفورسمنٹ اقدامات و دیگر اصلاحات کی بدولت 2024 کی نسبت 2025 میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو میں 1.5 فیصد کا تاریخی اضافہ ہوا، 2024 کے مقابلے مالی سال 30 جون 2025 تک ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد 45 لاکھ سے بڑھ کر 72 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر کے فیس لیس کسٹمز کلیئرنس سسٹم سے نہ صرف ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوا بلکہ آئندہ تین ماہ تک کلئیرنس کا وقت 52 گھنٹے سے کم کرکے صرف 12 گھنٹے تک کردیا جائے گا، ریٹیل سیکٹر میں 2024 کی نسبت 30 جون 2025 تک آمدن پر ٹیکس کی مد میں 455 ارب روپے کا زائد ٹیکس وصول کیا گیا۔ریٹیل شعبے کے ٹیکس میں اضافہ پوائنٹ آف سیلز کے اطلاق، ریٹیلرز کے سسٹم کو ایف بی آر سے ہم آہنگ کرنے اور انفورسمنٹ کی بدولت ممکن ہوا، فیس لیس سسٹم میں نظر ثانی کیلئے خصوصی نظام متعارف کروایا گیا ہے جس میں ویڈیو لنک کے ذریعے کیسز کا بروقت فیصلہ کیا جارہا ہے۔اقدامات کی بدولت درآمدات پر ویٹڈ ایوریج ٹیرف میں 2.16 فیصد کی کمی واقع ہوئی جس سے صنعتوں کے خام مال کی لاگت میں کمی اور مینو فیکچرنگ شعبے کو سہولت ملے گی، ٹیکس اصلاحات اور معیشت کے شعبوں کی ڈیجیٹائیزیشن میں بین الاقوامی ماہرین کی تجاویز کو بھی شامل کیا جائے گا۔صنعتوں کے پیداواری مراحل کے حکومتی اداروں کے ساتھ اندراج کے لیے پہلے سے موجود ڈیٹا کو مزید بہتر انداز میں استعمال کیا جائے گا، اجلاس کو ایف بی آر کی مزید اصلاحات کے بارے تجاویز پیش کی گئیں۔اجلاس کے دوران وزیرِ اعظم نے ایف بی آر حکام اور اصلاحات کے عمل میں شامل افسران و اہلکاروں کی کوششوں کی تعریف کی اور آئندہ ہفتے تجاویز کے حوالے سے قابل عمل اہداف اور مدت کا تعین کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے ڈیجیٹائیزیشن سے اہداف کے حصول میں معاونت ملی، اسے مستقل بنیادوں پر پائیدار نظام بنانے کیلئے اقدامات یقینی بنائے جائیں، غیر رسمی معیشت کے سد باب کیلئے انفورسمنٹ کے حوالے سے مزید اقدامات کئے جائی، ایف بی آر کے ڈیجیٹل ونگ کی ازسر نو تشکیل کیلئے جامع لائحہ عمل تشکیل دے کر اہداف کے حصول کے وقت کا تعین کیا جائے۔وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ اصلاحاتی عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور انکی تجاویز کی شمولیت کو یقینی بنائے گی، ایف بی آر کی اصلاحات کے اطلاق میں کاروباری حضرات، تاجر برادری، اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کو مد نظر رکھا جائے۔شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکس نظام کی بہتری سے ملکی آمدن میں اضافہ اور عام آدمی پر ٹیکس کو بوجھ کم کرنا اولین ترجیحات میں شامل ہے۔