مظفرآباد: آزاد جموں و کشمیر پولیس نے بھارتی ریاستی دہشت گردی کے مزید شواہد منظر عام پر لاتے ہوئے ایک بڑے نیٹ ورک کا سراغ لگایا ہے. جس کے دوران ایک حساس آپریشن میں چار خطرناک دہشت گرد مارے گئے جب کہ دو پولیس اہلکار شہید اور پانچ زخمی ہوئے۔آئی جی پولیس آزاد کشمیر کے مطابق دہشت گرد ڈاکٹر عبدالرؤف افغانستان میں موجود ہے اور کشمیری نوجوانوں کو جہاد کے نام پر دہشت گردی کے لیے ذہن سازی کر رہا ہے۔آئی جی پولیس نے بتایا کہ اس سلسلے میں اسے تحریکِ طالبان رجے (ٹی ٹی آرجے) سے تعلق رکھنے والے غازی شہزاد کی معاونت حاصل ہے۔ دونوں افراد شریعت اور جہاد کے نام پر پاکستان اور آزاد کشمیر میں دہشت گردی پھیلانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔پولیس سربراہ کا کہنا ہے کہ ان کے اہداف میں سرکاری افسران، عوامی اجتماعات، دفاتر اور اہم دفاعی تنصیبات شامل تھیں۔ مزید یہ کہ ایسے شواہد بھی ملے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ بعض کشمیری نوجوان افغانستان سے تربیت حاصل کرنے کے بعد بھارتی ایجنسیوں سے رابطہ کرکے دہشت گرد کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔آئی جی کے مطابق 27 اکتوبر 2024 کو پولیس چوکی پر کانسٹیبل سجاد کی ٹارگٹ کلنگ میں دہشت گرد زرنوش نسیم، اسامہ اسلم اور الفت علی ملوث پائے گئے۔ یہ تینوں ’’فتنہ الخوارج‘‘ نامی گروہ سے تعلق رکھتے تھے اور ڈاکٹر عبدالرؤف و غازی شہزاد کے اشارے پر کارروائیاں کر رہے تھے۔پولیس کے مطابق ’’فتنہ الخوارج‘‘ آزاد کشمیر میں ایک نئی دہشت گرد مہم شروع کرنا چاہتا تھا، تاہم سخت سکیورٹی انتظامات کے باعث زرنوش نسیم، الفت علی اور ان کے ساتھی کسی بڑے حملے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ آئی جی نے بتایا کہ 28 مئی 2025 کو مصدقہ اطلاعات موصول ہوئیں کہ خارجی دہشت گرد زرنوش نسیم اور اس کا گروہ علاقے حسین کوٹ میں موجود ہے جس پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے ہتھیار ڈالنے کے بجائے سیکیورٹی اہلکاروں پر خودکار اسلحے سے حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں ہونے والے فائرنگ کے تبادلے میں تمام چاروں دہشت گرد مارے گئے جب کہ اس کارروائی کے دوران دو پولیس اہلکار شہید اور پانچ زخمی ہوئے۔آئی جی آزاد کشمیر نے مزید بتایا کہ یہ کامیاب آپریشن پولیس کی پیشہ ورانہ مہارت، ہم آہنگی اور عزم کا ثبوت ہے .

جس نے نہ صرف ایک بڑے دہشت گرد گروہ کا خاتمہ کیا بلکہ عوام کی جان و مال کو محفوظ بناتے ہوئے خطے میں امن برقرار رکھا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

باجوڑ میں فورسز کی کارروائی‘سیاسی رہنمائوں کے قتل میں ملوث دہشتگرد ہلاک

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-01-5

 

باجوڑ(مانیٹر نگ ڈ یسک) خیبر پختونخوا کے ضلع  باجوڑ میں سیکورٹی فورسز کی کارروائی۔ جس میں پی ٹی آئی رہنما ریحان زیب اور اے این پی کے رہنما مولانا خان زیب کے قتل میں ملوث دہشت گرد ضیا الدین عرف ابراہیم ادریس مارا گیا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق کوثر کے علاقے میں کارروائی کے دوران ہلاک دہشت گرد دیگر بھی متعدد ہائی پروفائل ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھا۔ دہشت گرد ڈپٹی کمشنر ناوگئی   اور جے یوآئی کے ارکان کے قتل میں بھی شامل   تھا۔ ہلاک دہشت گرد نے متعدد پولیس اہلکاروں کو بھی قتل کیا۔ رپورٹ کے مطابق دہشت گرد ضیا الدین طالبان کے کابل پر قبضے سے قبل افغان جیل میں قید تھا۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد دہشت گرد ضیاالدین کو رہا کر دیا گیا تھا، ضیا الدین 2023ء میں افغانستان سے پاکستان داخل ہوا تھا۔ دہشت گرد ضیا الدین کی ہلاکت سے داعش خراسان کے نیٹ ورک کو بڑا دھچکا لگا ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • خدیجہ شاہ سمیت 4 ملزمان کیخلاف اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا حکم
  • قلات میں سکیورٹی فورسز  کی کارروائی؛ بھارتی پراکسی فتنۃ الہندوستان کے 4 دہشتگرد ہلاک
  • قلات میں سیکورٹی فورسز کا آپریشن:بھارتی حمایت یافتہ فتنۃ الہندوستان کے 4 دہشت گرد ہلاک
  • افغانستان سے دراندازی ناکام‘ فورسز کی کارروائی میں 3 خوارج ہلاک
  • باجوڑ میں فورسز کی کارروائی‘سیاسی رہنمائوں کے قتل میں ملوث دہشتگرد ہلاک
  • کرک میں ہائی وے پر ناکہ بندی کرنے والے دہشت گردوں کیخلاف سی ٹی ڈی اور پولیس کی کارروائی، 1 ہلاک
  • افغان دراندازی ناکام، 3 فتنہ الخوارج دہشگرد ہلاک،ترجمان پاک فوج
  • افغانستان سے دراندازی ناکام، سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 3 خوارج ہلاک، افغان بارڈر فورس کا اہلکار بھی شامل
  • ڈی جی آئی ایس پی آر نے رواں سال دہشت گردی کے نقصانات اور آپریشنز کی تفصیلات جاری کردیں
  •  بدقسمتی سے اسمبلی فورمز کو احتجاج کا گڑھ بنا دیا گیا : ملک محمد احمد خان