وزیر مملکت حذیفہ رحمان کا سینئر ایڈیٹرز و تجزیہ نگاروں کے اعزاز میں ظہرانہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
لاہور ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) معاون خصوصی وزیراعظم و وزیر مملکت حذیفہ رحمان نے پاکستان کے سینئر ایڈیٹرز و تجزیہ نگاروں کے لیے لاہور میں ظہرانے کا اہتمام کیا۔ ظہرانے میں سینئر صحافی و تجزیہ نگار مجیب الرحمان شامی، ایڈیٹر ’’ڈیلی پاکستان ڈیجیٹل‘‘ عثمان شامی، سینئر ایڈیٹر ارشاد عارف، سینئر تجزیہ نگار سلمان غنی، صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری، سینئر تجزیہ نگار حفیظ اللہ نیازی، سینئر صحافی و چیئرمین پل ڈاٹ احمد بلال محبوب ،اینکر پرسن مزمل سہر وردی و دیگر نے شرکت کی۔
تیز ہوا آدمی کو اڑا کر 27 ہزار فٹ بلندی پر لے گئی، پھر اس کا کیا ہوا؟
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
بارشوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سندھ حکومت مکمل طور پر متحرک ہے، شرجیل میمن
پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ آج کراچی کے مسائل کے پیچھے کئی دہائیوں کی سیاسی چالاکیاں اور ادارہ جاتی ناکامیاں ہیں، ہم ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن سے عوام کا روزمرہ متاثر ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ملک میں جاری بارشوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سندھ حکومت مکمل طور پر متحرک ہے، ملک کے شمالی علاقوں میں حالیہ بارشوں سے شدید نقصان ہوا ہے، جب کہ سندھ حکومت 2010ء سے اب تک کئی بار طوفانی بارشوں اور سیلابوں کا سامنا کر چکی ہے اور اس ضمن میں مکمل تجربہ رکھتی ہے، اگر کسی بھی دوسرے صوبے کو سندھ حکومت کی ضرورت پڑی، تو ہم ہر ممکن امداد فراہم کرنے کو تیار ہیں۔ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر تمام پارٹی کارکنان اور قیادت عوام کے ساتھ موجود ہیں اور عوامی خدمت کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک ایم کیو ایم کا تعلق ہے، ان کی عوامی پذیرائی سب کے سامنے ہے، اب وہ مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں کبھی اجرک کے نام پر، کبھی لسانیت کے نام پر نفرت پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ کسی سے جواب میں بھی نفرت آمیز بیان آئے اور انہیں سیاسی ہمدردی حاصل ہو۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ان کی وکٹ پر نہیں کھیلیں گے، ان کی اصلیت عوام جان چکی ہے، جب افاق احمد صاحب جیسی شخصیات جو کبھی کبھار جاگتی ہیں، بڑے جلسوں کا اعلان کرتی ہیں لیکن آخری رات کو واپس ہو جاتی ہیں، تو عوام کو خود سوچنا چاہیئے کہ کون ان کا خیرخواہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کا اصل چہرہ 1940ء سے 1980ء کے درمیان کا تھا، 1986ء کے بعد حالات بدلنا شروع ہوئے، ادارے کمزور کیے گئے اور شہر کو کنٹروورسی میں جھونک دیا گیا۔