اسرائیل نے مقبوضہ فلسطینی علاقے مغربی کنارے میں 22 نئی یہودی بستیاں تعمیر کرنے کا اعلان کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ کے والدین کی چیخیں آسمان تک جارہی ہیں، پوپ لیو نے جنگ بندی کی اپیل کردی

اس اعلان سے غزہ کی جنگ کے باعث بین الاقوامی برادری اور اسرائیل کے کشیدہ تعلقات میں مزید کشیدگی کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔

وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت میں وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز انتہائی دائیں بازو کی سوچ کے حامل سیاست دان بیزلیل اسموٹریچ نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ اسرائیل دریائے اردن کے مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں یہودی آباد کاروں کی مزید 22 بستیاں تعمیر کرے گا۔

فلسطینی علاقے ویسٹ بینک میں اسرائیلی آباد کاروں کی بستیوں کی اقوام متحدہ کی طرف سے اس لیے باقاعدگی سے مذمت کی جاتی ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہیں۔

اس کے علاوہ ان بستیوں کو جن میں لاکھوں اسرائیلی شہری آباد ہیں اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین دیرپا امن کے قیام کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

اسرائیلی وزیر خزانہ کا اعلان

اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل اسموٹریچ نے اعلان کیا کہ ویسٹ بینک میں ان نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کا فیصلہ ملکی سیکیورٹی کابینہ نے کیا۔

مزید پڑھیے: غزہ: بچوں کی ڈاکٹر نے 9 بچے کھو دیے، شوہر و آخری بچہ موت کی دہلیز پر

اسموٹریچ، جو خود بھی ایک آباد کار ہیں، نے یہ اعلان ملکی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کے ساتھ مل کر کیا جن کی وزارت ان بستیوں کے انتظام کی ذمے دار ہے۔اسموٹریچ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ہم نے بستیوں کی تعمیر سے متعلق ایک تاریخی فیصلہ کیا ہے۔ جوڈیا اور سماریا (عربی میں السامرہ) میں 22 نئی بستیوں کی تعمیر، سماریا کے شمال میں قائم بستی کا احیا اور ریاست اسرائیل کے مشرقی محور کا دوبارہ مضبوط بنایا جائے گا۔

اہم بات یہ ہے کہ اسموٹریچ نے جوڈیا اور سماریا کی جو جغرافیائی اصطلاحات استعمال کیں وہ فلسطین کا قدیم توراتی نام ہے اور اسرائیل میں انتہائی کٹر سوچ کے حامل سیاسی حلقے یہ اصطلاح مغربی کنارے کے اس فلسطینی علاقے کے لیے استعمال کرتے ہیں جس پر اسرائیل نے سنہ 1967 کی عرب اسرائیل جنگ کے دور سے قبضہ کیا ہوا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع

اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کے اس فیصلے کے بارے میں وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ اس فیصلے سے ‘خطے کی شکل بدل جائے گی اور آئندہ برسوں میں (اسرائیلی) آباد کاری کے مستقبل کی تشکیل بھی ہو گی۔

اس اعلان کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی دائیں بازو کی جماعت لیکوڈ پارٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلیگرام پر ایک بیان میں کہا کہ یہ ایک پوری نسل کی طرف سے ایک ہی بار کیا جانے والا فیصلہ ہے جس میں قائدانہ کردار اسموٹریچ اور کاٹز نے ادا کیا۔

لیکوڈ پارٹی نے ٹیلیگرام پر اپنے بیان میں مزید کہا کہ اس فیصلے میں اردن کے ساتھ مشرقی سرحد کے قریب 4 نئی بستیوں کا قیام بھی شامل ہے جو مشرق میں اسرائیل کی ریڑھ کی ہڈی کو مضبوط بنانے کے عمل کا حصہ ہے اور ساتھ ہی قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ خطے پر اسرائیل کی اسٹریٹیجک گرفت کو بھی مزید مضبوط بنائے گا۔

لیکوڈ پارٹی نے ایک ایسا نقشہ بھی شائع کیا جس میں پورے ویسٹ بینک میں پھیلی ہوئی ان 22 نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کے مقامات دکھائے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: غزہ: غذا جانوروں کا چارہ، بچے مرنے کے لیے باری کے منتظر

وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو ماضی میں بھی کئی مرتبہ اس عہدے پر منتخب ہوئے تھے۔ ان کی قیادت میں موجودہ کثیرالجماعتی اسرائیلی حکومت دسمبر 2022 میں اقتدار میں آئی تھی۔

اس کے لیے نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی نے انتہائی دائیں بازو کی سوچ کی حامل اور انتہائی کٹر یہودیوں کی الٹرا آرتھوڈوکس پارٹیوں سمیت متعدد چھوٹی سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل کی تھی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا تھا کہ موجودہ اسرائیلی حکومت ملکی تاریخ کی انہتائی دائیں بازو کی حکومت ہے۔

فیصلے پر شدید تنقید

اسرائیلی حکومت کے اس اعلان کے بعد انسانی حقوق کے لیے سرگرم گروپوں اور اسرائیلی آباد کاری کی مخالف غیر حکومتی تنظیموں نے اس پر شدید تنقید کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عملی طور پر مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں شامل کر لینے کی طرف ایک اور قدم ہے جس کی رفتار اب تیز ہو چکی ہے۔

ان گروپوں اور تنظیموں کے مطابق ویسٹ بینک کو اسرائیل میں شامل کر لینے کی اسرائیلی کوششوں میں خاص طور پر غزہ پٹی کی اس جنگ کے باعث تیزی آ چکی ہے جو اکتوبر 2023 میں شروع ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ میں بدترین بھوک کا راج، کچھ نہیں بچا جسے بیچ کر کھانا لیا جاسکے، اقوام متحدہ

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی آباد کاری کی مخالف ’پیس ناؤ‘ نامی تنظیم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت اب کوئی مختلف دکھاوا بھی نہیں کرتی اور مقبوضہ علاقوں کا اسرائیل میں شامل کیا جانا اور آباد کاروں کی بستیوں میں توسیع اس کا مرکزی ہدف ہے۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے جو نیا فیصلہ کیا ہے وہ مغربی کنارے کی ڈرامائی حد تک نئی تشکیل کرے گا اور یوں وہاں اسرائیلی قبضے کو مزید تقویت ملے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل غزہ فلسطین ویسٹ بینک مغربی کنارا نئی یہودی بستیاں.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل فلسطین ویسٹ بینک نئی یہودی بستیاں بستیوں کی تعمیر اسرائیلی حکومت اسرائیلی وزیر فلسطینی علاقے دائیں بازو کی اسرائیل میں اسموٹریچ نے نئی یہودی ویسٹ بینک نیتن یاہو کے لیے

پڑھیں:

غزہ: حصول خوراک کی کوشش میں 67 مزید فلسطینی اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کی امدادی ٹیموں نے بتایا ہے کہ غزہ میں بھوک اور تباہی پھیلی ہے جہاں گزشتہ روز خوراک کے حصول کی کوشش میں 67 افراد اسرائیل کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے۔

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے مطابق، گزشتہ روز ہلاک ہونے والے لوگ اسرائیل کے ٹینکوں، نشانہ بازوں اور دیگر کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب 25 ٹرکوں پر مشتمل امدادی قافلہ زکم کے سرحدی راستے سے شمالی غزہ میں داخل ہوا۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں لوگوں نے ٹرکوں سے خوراک اتارنے کی کوشش کی تو ان پر فائرنگ شروع ہو گئی جس میں درجنوں لوگ ہلاک ہو گئے۔ Tweet URL

'ڈبلیو ایف پی' نے کہا ہے کہ ہلاک و زخمی ہونے والے لوگ اپنے اور بھوک سے ستائے خاندانوں کے لیے صرف خوراک حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

یہ واقعہ اسرائیل کی اس یقین دہانی کے باوجود پیش آیا کہ غزہ میں امداد کی تقسیم کے حالات کو بہتر بنایا جائے گا اور امدادی قافلے کے ساتھ کسی بھی مرحلے پر مسلح فوج موجود نہیں ہو گی۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ اس وقت غزہ کے تمام لوگ موت کے گھیرے میں ہیں جہاں ان پر بم برس رہے ہیں جبکہ بچے غذائی قلت اور پانی کی کمی سے ہلاک ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ادارے کے طبی مراکز پر معالجین اور طبی عملہ روزانہ اپنی آنکھوں کے سامنے بچوں کو بھوک سے ہلاک ہوتا دیکھتے ہیں اور ان کی کوئی مدد نہیں کر سکتے کیونکہ ان کے پاس زندگی کو تحفظ دینے کے لیے درکار وسائل نہیں ہیں۔

دیرالبلح سے انخلا کے احکامات

وسطی غزہ کے علاقے دیرالبلح میں اسرائیل کی جانب سے دیے جانے والے انخلا کے احکامات نے 50 تا 80 ہزار لوگوں کو متاثر کیا ہے۔

7 اکتوبر 2023 کو جنگ شروع ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اس علاقے سے لوگوں کو نقل مکانی کے لیے کہا گیا ہے۔

'انروا' کے مطابق، ان احکامات کے تحت لوگوں کو دیرالبلح سے سمندر کے کنارے تک تمام خالی کرنا ہوں گے۔ اس طرح اقوام متحدہ اور امدادی شراکت داروں کے لیے غزہ میں محفوظ اور موثر طور سے اپنی سرگرمیاں انجام دینا ممکن نہیں رہےگا۔ علاقے میں اقوام متحدہ کا عملہ بہت سی جگہوں پر موجود ہے جس کے بارے میں متحارب فریقین کو مطلع کر دیا گیا ہے اور ان لوگوں کو جنگی کارروائیوں سے تحفظ ملنا چاہیے۔

اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے ٹینک شہر کے جنوبی اور مشرقی حصوں کی جانب بڑھ رہے ہیں جہاں 7 اکتوبر 2023 کو یرغمال بنائے گئے بعض یرغمالی ممکنہ طور پر موجود ہو سکتے ہیں۔

بقا کی جدوجہد

اس وقت غزہ کی 21 لاکھ آبادی ایسی جگہوں پر محدود ہو کر رہ گئی ہے جہاں ضروری خدمات وجود نہیں رکھتیں جبکہ اس میں بہت سے لوگ پہلے ہی کئی مرتبہ بے گھر ہو چکے ہیں۔

ہنگامی امدادی امور کے لیے 'انروا' کی اعلیٰ سطحی عہدیدار لوسی ویٹریج نے کہا ہے کہ ان لوگوں کے پاس فرار کی کوئی راہ نہیں۔ نہ تو وہ غزہ کو چھوڑ سکتے ہیں اور نہ ہی اپنے بچوں کو تحفظ دے سکتے ہیں۔ یہ لوگ اپنی بقا کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

انہوں نے یو این نیوز کو بتایا کہ غزہ میں خوراک دستیاب نہیں ہے اور پینے کا صاف پانی بھی بہت معمولی مقدار میں میسر ہے۔ بچے غذائی قلت اور پانی کی کمی کا شکار ہیں جو اپنے والدین کی آنکھوں کے سامنے ہلاک ہو رہے ہیں۔ علاقے میں بمباری مسلسل جاری ہے۔ اسی لیے بہت سے لوگ اپنی زندگی کو داؤ پر لگا کر امداد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بناچکی ہے، جماعت اسلامی ہند
  • اسرائیل کے مغربی کنارے پر خودساختہ خودمختاری کے اعلان کی عرب واسلامی ممالک کی شدید مذمت
  • مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کی درخواست منظور، خبر ایجنسی
  • اب لاہور سے اسلام آباد کی مسافت 100 کلومیٹر کم ہوگی، وفاقی وزیر کا اعلان
  • فلسطین میں 130 نہتے ،بھوکے مسلمان بنے یہودی فوج کا شکار
  • شام کی دہلیز سے عرب ممالک کو تقسیم کرنے کا خطرناک اسرائیلی منصوبہ
  • یو این اداروں کا ایشیا پیسیفک میں مہاجرین کو ہنرمند بنانے کا منصوبہ
  • غزہ: حصول خوراک کی کوشش میں 67 مزید فلسطینی اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک
  • یہودی فوج کے ہاتھوں 331 مسلمان فلسطین میں قتل
  • غزہ پٹی میں نئے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 15 فلسطینی ہلاک