صنعاء : اسرائیلی فضائی حملے میں یمن کے حوثی کنٹرول شدہ ایئرپورٹ پر موجود آخری طیارہ تباہ کر دیا گیا۔ اسرائیل اور یمنی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔

حملے میں یمنیہ ایئر ویز کا وہ طیارہ نشانہ بنا جو حاجیوں کو سعودی عرب لے جانے والا تھا۔ صنعاء ایئرپورٹ کے ڈائریکٹر خالد الشائف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ان کا آخری فعال طیارہ تھا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایئرپورٹ پر طیارے سے کالا دھواں بلند ہو رہا ہے۔

حوثیوں کے ٹی وی چینل "المسیرہ" کے مطابق یہ حملہ متعدد فضائی حملوں پر مشتمل تھا جس میں رن وے کو بھی نقصان پہنچا۔ یاد رہے کہ ایئرپورٹ نے 17 مئی کو محدود سروس بحال کی تھی، جبکہ 11 دن پہلے ایک اور اسرائیلی حملے میں چھ طیارے تباہ ہو گئے تھے۔

اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گالانٹ نے کہا کہ فضائیہ نے "حوثی دہشت گرد اہداف" کو نشانہ بنایا، کیونکہ ایک روز قبل حوثیوں نے اسرائیل پر دو میزائل داغے تھے۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ طیارے حوثی شدت پسندوں کو منتقل کرنے کے لیے استعمال ہو رہے تھے، جنہوں نے اسرائیل پر حملے کیے۔ ادھر یمنیہ ایئر لائنز نے بتایا کہ طیارے پر حج کے لیے روانہ ہونے والے مسافر سوار ہونے والے تھے۔

اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرونڈبرگ نے اس صورت حال کو "یمن اور پورے خطے کے لیے نہایت نازک" قرار دیا ہے۔

حوثیوں نے نومبر 2023 سے بحر احمر اور عدن خلیج میں جہازوں پر حملے شروع کیے تھے، جس کے بعد امریکہ اور برطانیہ نے جوابی حملے شروع کیے۔ اگرچہ رواں ماہ امریکہ اور حوثیوں کے درمیان جنگ بندی ہوئی، مگر حوثی اب بھی اسرائیل پر میزائل حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حملے میں

پڑھیں:

اسرائیل کے فلسطین پر حملے نسل کشی کی واضح مثال ہیں، طیب اردوان

انقرہ میں جرمن چانسلر فریڈرک مرز کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں ترک صدر نے اسرائیل کیجانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی، قحط اور غزہ میں حملوں سے لاعلمی پر جرمنی کو تنقید کا نشانہ بنایا، اردوان نے کہا کہ کیا جرمنی غزہ میں اسرائیلی نسل کشی نہیں دیکھ رہا۔؟ اسلام ٹائمز۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جاری حملے نسل کشی کی واضح مثال ہیں۔ طیب اردوان نے انقرہ میں جرمن چانسلر فریڈرک مرز کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی، قحط اور غزہ میں حملوں سے لاعلمی پر جرمنی کو تنقید کا نشانہ بنایا، اردوان نے کہا کہ کیا جرمنی غزہ میں اسرائیلی نسل کشی نہیں دیکھ رہا۔؟ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے پاس جوہری ہتھیار ہیں، مگر حماس کے پاس کچھ بھی نہیں، جنگ بندی کی خلاف ورزیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ ترکیہ، جرمنی اور دیگر ممالک کو فوری اقدامات کرنا ہوں گے، غزہ میں قتل اور قحط روکنے کیلئے فوری سیاسی اور انسانی اقدامات ضروری ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ کرنے والے تین ملزمان گرفتار، پولیس دلہا کی گاڑی کو بھی بند کردیا
  • بھارتی طیارے میں بم کی اطلاع: ہنگامی طور پر ممبئی ایئرپورٹ پر اتارلیا گیا
  • قلندر لعل شہباز جانے والی زائرین کی بس تیز رفتاری کے باعث اُلٹ گئی
  • میکسیکو: امریکی ائر لائن کے طیارے کی ہنگامی لینڈنگ
  • جب اسرائیل نے ایک ساتھ چونتیس امریکی مار ڈالے
  • جزیرے پر تنہا رہ جانے والی آسٹریلوی خاتون چل بسی
  • اسرائیل کے فلسطین پر حملے نسل کشی کی واضح مثال ہیں، طیب اردوان
  • امریکا نے بیچ سمندر ایک اور مشتبہ کشتی مہلک حملے سے تباہ کردی، 4 افراد ہلاک
  • اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کو روند ڈالا؛ آج غزہ پر 10 سے زائد حملے، متعدد فلسطینی شہید