اسرائیلی حملے میں یمن کے آخری ہوائی جہاز کو تباہ کر دیا گیا، حج پر جانے والے زائرین متاثر
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
صنعاء : اسرائیلی فضائی حملے میں یمن کے حوثی کنٹرول شدہ ایئرپورٹ پر موجود آخری طیارہ تباہ کر دیا گیا۔ اسرائیل اور یمنی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔
حملے میں یمنیہ ایئر ویز کا وہ طیارہ نشانہ بنا جو حاجیوں کو سعودی عرب لے جانے والا تھا۔ صنعاء ایئرپورٹ کے ڈائریکٹر خالد الشائف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ان کا آخری فعال طیارہ تھا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایئرپورٹ پر طیارے سے کالا دھواں بلند ہو رہا ہے۔
حوثیوں کے ٹی وی چینل "المسیرہ" کے مطابق یہ حملہ متعدد فضائی حملوں پر مشتمل تھا جس میں رن وے کو بھی نقصان پہنچا۔ یاد رہے کہ ایئرپورٹ نے 17 مئی کو محدود سروس بحال کی تھی، جبکہ 11 دن پہلے ایک اور اسرائیلی حملے میں چھ طیارے تباہ ہو گئے تھے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گالانٹ نے کہا کہ فضائیہ نے "حوثی دہشت گرد اہداف" کو نشانہ بنایا، کیونکہ ایک روز قبل حوثیوں نے اسرائیل پر دو میزائل داغے تھے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ طیارے حوثی شدت پسندوں کو منتقل کرنے کے لیے استعمال ہو رہے تھے، جنہوں نے اسرائیل پر حملے کیے۔ ادھر یمنیہ ایئر لائنز نے بتایا کہ طیارے پر حج کے لیے روانہ ہونے والے مسافر سوار ہونے والے تھے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرونڈبرگ نے اس صورت حال کو "یمن اور پورے خطے کے لیے نہایت نازک" قرار دیا ہے۔
حوثیوں نے نومبر 2023 سے بحر احمر اور عدن خلیج میں جہازوں پر حملے شروع کیے تھے، جس کے بعد امریکہ اور برطانیہ نے جوابی حملے شروع کیے۔ اگرچہ رواں ماہ امریکہ اور حوثیوں کے درمیان جنگ بندی ہوئی، مگر حوثی اب بھی اسرائیل پر میزائل حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حملے میں
پڑھیں:
سیلابی ریلا سندھ کی گیس فیلڈ میں داخل، کئی کنویں تباہ کردیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سیلابی پانی کے باعث قادرپور گیس فیلڈ کے 10 کنویں متاثر ہوئے ہیں جس کی وجہ سے گیس کی سپلائی معطل ہوگئی ہے۔
لاڑکانہ میں زمیندارہ بند میں 100 فٹ چوڑا شگاف پڑنے کے بعد پانی کا ریلا درگاہ ملوک شاہ بخاری میں داخل ہوگیا اور اب تیزی سے زرعی زمینوں اور آبادی کی طرف بڑھ رہا ہے۔
گھوٹکی میں بھی سیلابی پانی سے قادرپور گیس فیلڈ متاثر ہوئی جہاں 10 کنوؤں کی سپلائی بند ہو چکی ہے۔
حکام کے مطابق کشمور میں دریائے سندھ پر گڈو بیراج کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور اس وقت اونچے درجے کا سیلاب موجود ہے۔ امکان ہے کہ یہ ریلا آئندہ 48 گھنٹوں میں سکھر بیراج تک پہنچ جائے گا۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گڈو بیراج محفوظ ہے، تاہم کچے کے علاقوں میں پانی کی سطح بڑھنے سے نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک تقریباً 30 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
دوسری طرف ضلع گھوٹکی کے علاقے جان محمد علی میں بھی سیلابی پانی نے متعدد دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جبکہ انخلا کا عمل نہ ہونے کے باعث متاثرین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔