پاکستان پوسٹ میں اشتہار سے زائد بھرتیاں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے معاملہ نیب کو بھجوا دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
اسلام آباد:پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے پاکستان پوسٹ میں اشتہار سے زائد بھرتیوں اور چار ارب روپے کی مبینہ مالی بے ضابطگیوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھجوا دیا ہے۔ کمیٹی نے وزارت مواصلات کی جانب سے فنانس ڈویژن کی منظوری کے بغیر اکاؤنٹس کھولنے کے معاملے پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک ہفتے میں اس کا حل پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
جنید اکبر خان کی زیر صدارت پی اے سی کے اجلاس میں مواصلات ڈویژن کی 2023-24 کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے دوران چیئرمین این ایچ اے کی عدم شرکت پر کمیٹی نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ سیکرٹری مواصلات نے وضاحت دی کہ چیئرمین این ایچ اے ایک اہم اجلاس کے باعث شریک نہ ہو سکے۔
اجلاس میں پاکستان پوسٹ آفس کی جانب سے 314 افراد کی غیر قانونی بھرتی کا انکشاف ہوا۔ سیکرٹری مواصلات نے بتایا کہ ان بھرتیوں پر تادیبی کارروائی شروع کی گئی تھی، تاہم متاثرہ افراد نے عدالتوں سے سٹے آرڈر حاصل کر لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اشتہار سے زائد بھرتی کیے گئے افراد کو برطرف کیا جا چکا ہے۔
چیئرمین پی اے سی نے انکشاف کیا کہ ان بھرتیوں میں لوگوں سے پیسے لے کر میرٹ کے خلاف تقرریاں کی گئیں۔ کمیٹی نے اس سنگین معاملے پر نہ صرف نیب کو خط بھیجنے کا فیصلہ کیا بلکہ آئندہ اجلاس میں اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی طلب کرنے کا اعلان کیا۔
مزید برآں، پاکستان پوسٹ کی جانب سے یوٹیلیٹی بلز، منی آرڈرز اور پوسٹل ریونیو کی مد میں جمع شدہ 4 ارب روپے کی رقم کے غیر قانونی استعمال کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اس پر چیئرمین پی اے سی نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”آپ کی غفلت سے عوام ڈیفالٹر بن گئے ہیں“۔ سیکرٹری مواصلات کا کہنا تھا کہ نیشنل بینک کی جانب سے مکمل ڈیٹا فراہم نہیں کیا گیا، تاہم انکوائریاں مکمل کر کے ذمہ داران کا تعین کیا جا چکا ہے۔ کمیٹی نے نیشنل بینک حکام کو آئندہ اجلاس میں طلب کرتے ہوئے آڈٹ اعتراض کو موخر کر دیا۔
اجلاس میں زیر التواء آڈٹ اعتراضات نمٹانے کے لیے معین پیرزادہ کی سربراہی میں ایک اور ذیلی کمیٹی قائم کر دی گئی، جس کے بعد پی اے سی کی ذیلی کمیٹیوں کی تعداد 5 ہو گئی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان پوسٹ کی جانب سے اجلاس میں کمیٹی نے پی اے سی
پڑھیں:
چینی امپورٹ کا فیصلہ کابینہ نے کیا، ہم تو فیصلے کے پابند ہیں: چیئرمین ایف بی آر
---فائل فوٹوچیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ فوڈ کی امپورٹ یا ایکسپورٹ کے معاملات فوڈ منسٹری دیکھتی ہے، چینی کی امپورٹ کا فیصلہ کابینہ نے کیا، ہم تو فیصلے کے پابند ہیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر خان کی زیرِ صدارات اجلاس کے دوران چینی کی امپورٹ پر گفتگو کی گئی۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے استفسار کیا کہ چیئرمین ایف بی آر صاحب یہ کیا ڈرامہ ہے، جب عوام کا مسئلہ آئے تب آپ کہتے ہیں آئی ایم ایف نہیں مان رہا، سرمایہ کاروں کی بات آئی تو آئی ایم ایف کی بھی نہیں سنی جاتی، چند سرمایہ کار ہیں جو کسی کی نہیں سنتے، ان کو نوازا جا رہا ہے، یہ کیا ڈرامہ ہے، گالیاں ہمیں پڑتی ہیں۔
اس دوران ممبر پی اے سی خواجہ شیراز نے استفسار کیا کہ 7.5 لاکھ ٹن کس میکانزم کے تحت ایکسپورٹ کی گئی؟
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کمیٹی کو بتایا کہ فوڈ کی امپورٹ یا ایکسپورٹ کے معاملات فوڈ منسٹری دیکھتی ہے، کابینہ نے فیصلہ کیا ہم تو فیصلے کے پابند ہیں، ہمیں حکم دیا گیا کہ امپورٹ پر کسٹم ڈیوٹی 20 فیصد ختم کر دیں، سیلز ٹیکس 18 فیصد سے کم کر کے 0.25 فیصد کیا گیا، ایڈوانس 5.5 فیصد ہوتا ہے اسے ہم نے اعشاریہ 25 فیصد کیا ہے۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر نے کہا کہ کیا اس پر آئی ایم ایف کچھ نہیں کہے گا؟ اس پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ آئی ایم ایف کیوں نہیں کہے گا، ضرور کہے گا۔
ممبر کمیٹی نوید قمر نے اجلاس کے دوران کہا کہ حکومت چینی کی قیمت متعین نہ کرسکتی ہے نہ اسے کرنی چاہیے، کارٹلز کو کس نے اجازت دی کہ چند لوگ مل کر مارکیٹ پر قبضہ کرلیں، مسابقتی کمیشن کیا کر رہا ہے، اس نے شوگر کارٹلز کو کیوں نہیں دیکھا۔
ممبر کمیٹی معین عامر پیرزادہ کا کہنا تھا کہ کیا مراد علی شاہ کی طاقت ہے کہ وہ سندھ کی شوگر ملز کے خلاف ایکشن لیں، مریم نواز کی بھی پنجاب میں شوگر ملز کے خلاف ایکشن کی طاقت نہیں، شوگرملز کے لیے لائسنس اوپن کیا جائے، کوئی بھی مل لگا سکے۔
ممبر کمیٹی معین عامر پیرزادہ نے استفسار کیا کہ کیا کنزیومرز کا بھی کوئی نمائندہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں ہے؟
اس کے جواب میں سیکریٹری فوڈ نے بتایا کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں تمام متعلقہ شراکت دار موجود ہوتے ہیں۔