کیا بجلی کی قیمت میں اضافہ ہونے جا رہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
اپریل کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی ایک روپیہ 27 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان! کس کو کتنا ریلیف ملا؟
سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے نیپرا کو اپریل کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمت ایک روپیہ 27 پیسے فی یونٹ بڑھانے کی درخواست دی تھی جس پر نیپرا نے سماعت مکمل کرلی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حتمی فیصلہ اعدادوشمار کا جائزہ لینے کے بعد سنایا جائے گا۔
سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی حکام کے مطابق اپریل میں کل 10 ارب 51 کروڑ یونٹس بجلی پیدا کی گئی جبکہ تقسیم کار کمپنیوں کو 10 ارب 19 کروڑ یونٹس فراہم کی گئی۔
مزید پڑھیے: بجلی کی قیمت 8 روپے فی یونٹ سے کم کیوں ہونی چاہیے، سابق وفاقی وزیر نے بتادیا؟
بجلی کی اوسط پیداواری لاگت 8 روپے 94 پیسے جبکہ ریفرنس لاگت 7 روپے 68 پیسے رہی۔
ماہ اپریل میں تقریباً 22 فیصد بجلی پانی، ساڑھے 14 فیصد مقامی کوئلے اور 10 فیصد درآمدی کوئلے سے پیدا کی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجلی کی قیمت بجلی کی قیمت میں اضافہ بجلی مہنگی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بجلی کی قیمت بجلی کی قیمت میں اضافہ بجلی مہنگی بجلی کی قیمت
پڑھیں:
پنجاب یونیورسٹی کی فیسوں میں 59 فیصد تک اضافہ
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی 2025ء ) ملک کی معروف پنجاب یونیورسٹی کی فیسوں میں 59 فیصد تک اضافہ کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے پنجاب یونیورسٹی کی فیسوں میں 16 سے 59 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، ملک کی بڑی یونیورسٹی کی فیسیں بڑھاتے ہوئے ایل ایل ایم کی فیس میں 7 ہزار 825 روپے کا اضافہ کردیا گیا، ایل ایل ایم کی فیس میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 59 فیصد اضافہ کیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ بی ایس سی، بی کام، بی بی اے، ایم بی اے کی فیس میں 15 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے، ڈی فارمیسی کی فیس 18 ہزار سے بڑھا کر 23 ہزار کردی گئی، ایل ایل بی کی فیس میں 28 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جب کہ میڈیکل ڈپلومہ کی فیس 16 فیصد بڑھائی گئی ہے، یونیورسٹی سنڈیکٹ کی منظوری کے بعد سالانہ فیسوں میں اضافہ کیا گیا، فیسوں میں اضافے کے فیصلے کا اطلاق رواں ماہ سے ہوگا۔(جاری ہے)
دوسری طرف پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے غیر تدریسی عملے کو اسسٹنٹ پروفیسر (ایڈہاک) کے طور پر تعینات کرنے کے فیصلے کو واپس لینے پر ملازمین کے اتحاد نے احتجاج کی کال دیدی، ملازمین نے اس فیصلے کو میرٹ اور قابلیت کے بلبوتے پر آگے بڑھنے کے راستے میں رکاوٹ قرار دے دیا، ملازمین کا کہنا ہے کہ تمام تقاضے پورے کرتے ہوئے پی ایچ ڈی جیسی اعلیٰ تعلیمی قابلیت حاصل کرنے کے بعد ہی یہ اہلیت حاصل کی تھی کہ تدریسی ذمہ داریاں سونپی جاتیں لیکن اب اچانک اس فیصلے کو "قواعد کے خلاف" قرار دے کر ان کی ترقی کے دروازے بند کردیئے گئے۔ احتجاجی عملے کا مزید کہنا ہے کہ اگر ادارے کی پالیسیوں کے تحت قابلیت کی بنیاد پر آگے بڑھنے کی اجازت نہ دی گئی تو محنت کا کوئی فائدہ باقی نہیں رہتا، سنڈیکیٹ کے 3 جولائی 2025 کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے اور غیر تدریسی عملے کو ترقی کے مواقع مساوی بنیادوں پر دیئے جائیں، اگر ان کا مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا تو وہ یونیورسٹی کے مرکزی دروازے کے سامنے علامتی دھرنا دیں گے۔