پاکستان کی ایرانی ایٹمی پروگرام کی حمایت، سینئر تجزیہ کار آغا مسعود حسین کا انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کا آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ہمراہ حالیہ دورہ ایران کامیاب و اہم کیوں قرار دیا جا رہا ہے؟ امریکی مخالفت کے باوجود پاکستان نے ایران کے ایٹمی پروگرام کی حمایت اور اسکے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیوں کیا؟ کیا پاکستان کی خارجہ پالیسی میں اہم پالیسی شفٹ ہونے کی نشانی ہے؟ کیا پاک ایران تعلقات میں نئے دور کا آغاز ہونے جا رہا ہے؟ کیا پاکستان ایران سے بہتر تعلقات کی راہ میں امریکی دباؤ سے باہر نکل رہا ہے؟ کیا پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچے گا؟ و دیگر اہم سوالات کے جوابات جاننے کیلئے سینیئر تجزیہ کار و کالم نگار آغا مسعود حسین کا خصوصی ویڈیو انٹرویو ضرور دیکھیئے اور احباب و اقارب کیساتھ شیئر بھی کیجیئے۔ متعلقہ فائیلیںآغا مسعود حسین مشہور و معروف سینیئر تجزیہ کار اور کالم نگار ہیں، وہ گذشتہ کئی دہائیوں سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں، درجنوں قومی اخبارات، جرائد و ٹی وی چینلز سے منسلک رہ چکے ہیں۔ وہ وزیر اطلاعات بھی رہ چکے ہیں۔ وہ ملکی و عالمی ایشوز پر گہری نگاہ رکھتے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے آغا مسعود حسین کیساتھ دورہ ایران کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ ایران،پاکستان کیجانب سے ایران کے ایٹمی پروگرام کی حمایت و ساتھ کھڑے ہونے کے اعلان و دیگر متعلقہ موضوعات کے حوالے سے کراچی میں انکے دفتر میں مختصر نشست کی، اس موقع پر ان سے لیا گیا خصوصی انٹرویو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/c/IslamtimesurOfficial
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی وزیر دفاع "رابرٹ گیٹس" نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں سال 2007-2008 میں وزیر دفاع تھا۔ میں نے اس وقت کے صدر سے کہا کہ ہم ایرانی ایٹمی پلانٹ کو شدید نقصان تو پہنچا سکتے ہیں مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ رابرٹ گیٹس کا موقف آج بھی یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو پیچھے تو لے جا سکتے ہیں مگر اسے ختم نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ایرانی جو کچھ سیکھ چکے ہیں اسے محو کرنا ممکن نہیں۔ یاد رہے کہ قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا تھا کہ ہمارا جوہری پروگرام درآمد شدہ نہیں کہ جو بمباری سے ختم ہو جائے۔ یہ پروگرام ایرانی سائنسدانوں کے مقامی علم اور ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ سائنس کو بمباری سے ختم نہیں کیا جا سکتا یا پیچھے نہیں دھکیلا جا سکتا۔ عمارتیں اور سامان تباہ ہو سکتے ہیں، لیکن ان سب کو دوبارہ تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ قابل غور بات ہے کہ امریکہ نے 21 جون 2025ء کی صبح ایران کے تین جوہری مقامات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملہ کر کے برملا طور پر "بنیامین نیتن یاہو" کی مسلط کردہ جنگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اسرائیل نے پہلی بار 13 جون کی صبح، ایران کے دارالحکومت اور کئی دیگر شہروں پر دہشت گردانہ حملے شروع کئے جو 24 جون تک جاری رہے۔ ان حملوں میں کئی فوجی کمانڈرز، سائنسدان اور عام شہری شہید ہوئے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور امریکی و صیہونی جارحیت کے جواب میں ایران کی مسلح افواج نے آپریشن "وعده صادق 3" اور "بشارت فتح" شروع کیا۔ جس میں اسرائیل کے خلاف وسیع پیمانے پر میزائل و ڈرون حملے کئے گئے۔