عورتوں کی کمائی میں برکت نہ ہونے کی بات صرف بکواس ہے؛ ثمینہ پیرزادہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
لاہور:سینئر اداکارہ ثمینہ پیرزادہ نے عورتوں کی ملازمت اور آمدنی پر تنقید کرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
ثمینہ پیرزادہ ایک منجھی ہوئی اداکارہ ہیں جنھوں نے تقریباً تمام ہی قسم کے کردار بخوبی نبھائے ہیں اور وہ خواتین کے حقوق پر بے باک تبصروں کے باعث بھی شہرت رکھتی ہیں۔
حال ہی میں ایک یوٹیوب چینل پر انٹرویو میں ثمینہ پیرزادہ نے عورتوں کی کمائی میں برکت نہ ہونے س متعلق دعوؤں پر گفتگو کی۔
اداکارہ نے کہا کہ یہ بالکل بکواس بات ہے کہ عورت کی کمائی میں برکت نہیں ہوتی یا عورت کی روزی ہوائی ہوتی ہے۔
ثمینہ پیرزادہ نے کہا کہ میں نے ساری زندگی کام کیا ہے اور اپنا گھر بنانے میں کافی محنت کی ہے جس کے لیے اپنے شوہر کے شانہ بشانہ ساتھ رہی ہوں۔
یاد رہے کہ اداکارہ صائمہ قریشی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ عورتوں کی کمائی میں برکت نہیں ہوتی ہے جس پر ان کی ساتھی اداکاراؤں نے بھی کافی تنقید کی تھی۔
اداکارہ نادیہ خان نے کہا تھا کہ کمائی میں برکت کا تعلق مرد یا عورت سے نہیں بلکہ حلال اور حرام سے ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی کمائی میں برکت ثمینہ پیرزادہ عورتوں کی
پڑھیں:
ٹی ایل پی احتجاج سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ
پنجاب حکومت کی رپورٹس کے مطابق 2017 میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے احتجاج کی وجہ سے ملکی معیشت کو 35 ارب روپے کا نقصان پہنچا تھا جبکہ حکومتی انفراسٹرکچر کو پہنچنے والا نقصان اس کے علاوہ تھا جس میں میٹرو کے اسٹیشن توڑے گئے، سڑکیں توڑی گئیں جبکہ اس کے علاوہ دیگر نقصانات بھی ہوئے۔
ہر بار یہ سیلاب بالآخیز فیض آباد پہنچ کر جڑواں شہروں کے سنگم فیض آباد میں بیٹھ کر دونوں شہروں کی زندگی کو مفلوج کر دیتا ہے، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مقدور بھر روکنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن جذباتی ہجوم کے سامنے ریاستی مزاحمت ہر بار ریت کی دیوار ہی ثابت ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی کو اہل غزہ سے ہمدردی نہیں، احتجاج مذہبی سیاست کو زندہ رکھنے کی کوشش ہے، سوشل میڈیا پر بحث
2017 کے اکتوبر میں جب انتخابی کاغذات نامزدگی میں ’میں حلفیہ اقرار کرتا ہوں‘ کی جگہ ’میں اقرار کرتا‘ کرتا ہوں لکھا گیا اور اس غلطی کو قریباً 10 دن بعد سدھار بھی دیا گیا، لیکن نومبر میں ٹی ایل پی اپنے اس وقت کے امیر خادم حسین رضوی کی قیادت میں فیض آباد کے مقام پر فروکش ہوئی، اور پھر ہر نومبر یہ معمول بن گیا۔
اس بار بھی 9 اکتوبر کی صبح جڑواں شہروں کے باسی جب اپنے کاموں پر جانے کے لیے گھروں سے نکلے تو راستوں میں دیوہیکل کنٹینرز کی دیواریں حائل ہو گئیں جو اِس شہر کے لیے اب کوئی نئی بات نہیں، اور اکتوبر نومبر میں جڑواں شہروں کے باسی ٹی ایل پی احتجاج کے تو گویا منتظر ہی رہتے ہیں جیسے یہ کوئی سالانہ سرگرمی ہو۔
سوشل میڈیا پر ایک تصویر گردش کررہی ہے جہاں ایک باپ اپنی بیمار بیٹی کو ہاتھوں میں اٹھا کر اسپتال پہنچنے کی کوشش کررہا ہے کیونکہ سارے راستے بند ہیں، ہر دفعہ احتجاج میں ایسے مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔
جس وقت یہ سطور لکھی جا رہی ہیں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کا احتجاج لاہور میں شاہدرہ کے مقام پر پہنچ چکا ہے۔ گزشتہ روز 10 اکتوبر کو نماز جمعہ کے بعد شروع ہونے والے احتجاج کو آج اسلام آباد پہنچنا تھا جس کے بعد انہیں پروگرام کے مطابق اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کرنا تھا۔
گزشتہ روز ہی یہ احتجاج پرتشدد ہوگیا، جس کی وجہ سے سڑکوں کی بندش، موبائل انٹرنیٹ کی معطلی اور پولیس کی احتجاجی شرکا کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں، اور آج 11 اکتوبر تک یہ احتجاج جاری ہے، اور اس کے فوری نقصانات کا تخمینہ لگانا مشکل ہے۔
تاہم دستیاب معلومات کے مطابق اب تک کم از کم 2 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ درجنوں پولیس اہلکار زخمی ہیں۔ گزشتہ رات احتجاجی مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں کم از کم 12 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق 76 کے قریب اہکار زخمی ہیں اور کچھ کے لاپتا ہونے کے بارے میں بتایا جا رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور میں شاہدرہ بریج اور دیگر مقامات پر ٹی ایل پی کارکنوں کے ساتھ جھڑپوں کے دوران 76 سے زیادہ پولیس اہلکار زخمی ہوئے، جن میں سینیئر افسران جیسے ایس پی سیکیورٹی عبدالوہاب اور ایس پی ماڈل ٹاؤن اخلاق اللہ تارڑ شامل ہیں۔
یہ اعداد و شمار پنجاب پولیس کے ترجمان کی جانب سے دیے گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک 280 سے زیادہ ٹی ایل پی کارکنان گرفتار کیے گئے ہیں، جن میں 110 کو انسداد دہشتگردی عدالت نے 12 دن کے ریمانڈ پر دیا ہے جبکہ سعد رضوی کی گرفتاری کی ناکام کوشش بھی ہوئی۔
تجارتی نقصانات
اسی طرح سے تجارتی سرگرمیاں، ٹرانسپورٹ اور شہری زندگی مفلوج ہونے کی وجہ سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ چکا ہے۔
تجارت اور ٹرانسپورٹ کی بندش
لاہور، اسلام آباد اور راولپنڈی میں اہم شاہراہوں کی بندش سے تجارتی سامان کی ترسیل رک جانے سے تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان اُٹھانا پڑا۔
انٹرنیٹ معطلی سے ہونے والے نقصانات
9 اکتوبر سے جڑواں شہروں اور لاہور میں تھری جی اور فور جی انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں، جو کاروبار، ای کامرس اور روزمرہ لین دین کو متاثر کررہی ہیں۔ 2024 کی انٹرنیٹ بندشوں سے بھی $1.62 بلین کا نقصان ہوا تھا۔
غزہ معاملے پر احتجاج کا یہ کونسا وقت ہے؟ فیصل حسین ایڈووکیٹ
پاکستان تحریکِ انصاف سے وابستہ اور مختلف مقدمات میں عمران خان کے وکیل فیصل حسین ایڈووکیٹ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ معاملے پر احتجاج کا یہ کون سا وقت ہے، جب معاملہ حل ہو چکا ہے۔
’ایکس‘ پر اپنے ایک پیغام میں انہوں نے ٹی ایل پی سے سوال کیا کہ پہلے اس کا جواب دو کہ یہ کون سا وقت ہے غزہ کے لیے مارچ کرنے کا؟ جب حماس کل عالمِ اسلام اور ساری دُنیا نے امن معاہدہ قبول کر لیا تم لوگ بندروں کی طرح اچھل کود کرنے لگے ہو؟
انہوں نے کہاکہ تم لوگ فساد فی الارض کے مرتکب ہوئے ہو۔ کس کے کہنے پر یہ کام شروع کیا ہے؟ مظلوم بننے کی کوشش کر رہے ہو۔ تم اور تمہاری قیادت ظالم ہو اس ظلم میں تمہارا برابر کا ہاتھ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’غزہ جل رہا تھا تو خاموشی، اب احتجاج کیوں؟‘، سوشل میڈیا صارفین کا ٹی ایل پی پر اعتراض
ٹی ایل پی کے احتجاج سے بلیک میل نہیں ہوں گے، طلال چوہدری
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں احتجاج سے بلیک میل نہ ہونے کے حکومتی عزم کا اظہار کیا تھا اور ٹی ایل پی کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے انہیں امن و امان خراب کرنے کی سازش کا مرتکب قرار دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews تحریک لبیک پاکستان ٹی ایل پی احتجاج خادم رضوی ریاستی رٹ سعد رضوی غزہ امن معاہدہ ملکی معیشت نقصانات وی نیوز