آزاد کشمیر: خواتین کے لیے منفرد سرکاری ٹریننگ پروگرام
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
آزاد کشمیر حکومت نے خواتین کی تخلیقی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے ایک منفرد ٹریننگ پروگرام کا آغاز کیا ہے۔
اس پروگرام کے تحت گرلز ووکیشنل سینٹرز میں دستکاری، ڈیزائننگ، سلائی اور گھریلو بیکنگ جیسے ہنر سکھائے جا رہے ہیں۔ اور اس اقدام کا مقصد خواتین کو معاشی طور پر خودمختار بنانا اور انہیں اپنا کاروبار شروع کرنے کے قابل بنانا ہے۔
ایسے ہی پروگرمات کی بدولت متعدد خواتین اب چھوٹے پیمانے پر اپنا روزگار کما رہی ہیں، جن میں بوتیک، ہینڈ میڈ اشیاء اور ہوم بیکنگ شامل ہیں۔
شرکاء کا کہنا ہے کہ کورس نے نہ صرف ان کی آمدن میں اضافہ کیا بلکہ ان کے اعتماد اور سماجی مقام میں بھی بہتری آئی ہے۔
واضح رہے کہ یہ کورسز آزاد کشمیر میں خواتین کو بااختیار بنانے کی عملی مثال بنتے جا رہے ہیں۔ مزید جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر دستکاری، ڈیزائننگ، سلائی اور گھریلو بیکنگ گرلز ووکیشنل سینٹرز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: گرلز ووکیشنل سینٹرز
پڑھیں:
محبوبہ مفتی کا سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی پر سخت اظہار تشویش
انہوں نے کہا کہ مودی کی قیادت میں بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرکاری ملازمین کے خلاف انتقامی کارروائی کو مزید تیز کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھارتی قابض انتظامیہ کی طرف سے دو سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی پر سخت تشویش ظاہرکرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیری مسلمانوں کو بے اختیار کرنے کی بڑے پیمانے پر مہم جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ دو اور سرکاری ملازمین کو جدوجہد آزادی کشمیر سے تعلق کو بنیاد بنا کر برطرف کیا گیا ہے اور انہیں اپنا موقف پیش کرنے کا موقع بھی نہیں دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی قیادت میں بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرکاری ملازمین کے خلاف انتقامی کارروائی کو مزید تیز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم سے وابستہ غلام حسین اور ماجد اقبال ڈار کو آئین کی دفعہ 311(2)(c) کے تحت برطرف کیا گیا، جس کے تحت قابض حکام کو ریاستی تحفظ کی آڑ میں بغیر انکوائری کے ملازمین کو برطرف کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ محبوبہ مفتی نے افسوس ظاہر کیا کہ بھارتی قابض انتظامیہ قومی سلامتی کی آڑ میں 2021ء سے اب تک 80 سے زائد کشمیری سرکاری ملازمین کو برطرف کر چکی ہے۔