محکمہ موسمیات نے مون سون 2025 کے حوالے سے وارننگ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ملک کے وسطی، جنوبی اور شمال مشرقی علاقوں میں معمول سے زیادہ بارشیں متوقع ہیں، جس کے نتیجے میں سیلاب اور شہری علاقوں میں اربن فلڈنگ کا سنگین خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل محکمہ موسمیات مہر صاحبزاد خان نے اسلام آباد میں مٰڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ رواں سال مون سون سیزن 15 جون سے 15 ستمبر تک جاری رہے گا۔ اگرچہ یہ سیزن عمومی طور پر 3 ماہ پر محیط ہوتا ہے، تاہم اس سال اس کے جلد آغاز اور تاخیر سے اختتام کے امکانات بھی موجود ہیں۔

ڈی جی موسمیات کے مطابق شمال مشرقی پنجاب، کشمیر، اور ملک کے دیگر وسطی و جنوبی حصوں میں شدید بارشوں کا امکان ہے، جبکہ گلگت بلتستان اور شمالی خیبر پختونخوا میں بارشیں معمول سے کم ہوں گی، مگر درجۂ حرارت بلند رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات، گلگت بلتستان میں سیلابی صورتحال کے باعث انتظامیہ کا انتباہ

انہوں نے کہا کہ اس سال برفباری معمول سے کم ہوئی اور جو برف گری وہ وقت سے پہلے پگھل گئی، جس کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافہ اور سیلابی خطرات بڑھ گئے ہیں۔ بالائی علاقوں میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہونے کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے متعلقہ اداروں کو فوری تیاری کی ہدایت کی ہے۔

کراچی، لاہور، فیصل آباد، پشاور اور حیدر آباد جیسے بڑے شہروں میں اربن فلڈنگ کے خطرات کو بھی نمایاں کیا گیا ہے۔

کراچی میں شدید گرمی، شہری احتیاط کریں

دوسری جانب کراچی میں جمعہ کو درجہ حرارت 38.

5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، تاہم گرمی کی شدت 51 ڈگری تک محسوس کی گئی، جو شہریوں کے لیے شدید مشکلات کا سبب بنی۔

ڈی جی محکمہ موسمیات نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ضلعی و صوبائی ادارے ہمہ وقت الرٹ رہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اربن فلڈنگ ڈائریکٹر جنرل محکمہ موسمیات محکمہ موسمیات مہر صاحبزاد خان مون سون 2025

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اربن فلڈنگ ڈائریکٹر جنرل محکمہ موسمیات محکمہ موسمیات محکمہ موسمیات اربن فلڈنگ معمول سے

پڑھیں:

سیلاب زدہ علاقوں میں شدید انسانی بحران، عالمی برادری امداد دے: اقوام متحدہ

نیو یارک؍ لاہور؍ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث 60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں۔ سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال ’شدید انسانی بحران‘ کی شکل اختیار کرچکی ہے ۔ عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کرے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور کے سربراہ کالوس گیہا نے ا پنی حالیہ رپورٹ میںکہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو ’شدید انسانی بحران‘ قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی۔ اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں۔ سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔ کئی علاقوں میں پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب چکے، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے۔ گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لیے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دیے گئے ہیں۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔ دریں اثناء  دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور ان کی سطح مستحکم ہے۔ فیڈرل فلڈ کمشن کے مطابق دریائے چناب میں پنجند پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مزید کم ہو رہی ہے۔ وفاقی وزیر معین وٹو نے بتایا کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے جبکہ منگلا ڈیم 96 فیصد بھرا ہوا، مزید 4 فٹ کی گنجائش باقی ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت کی توجہ نقصانات کے جائزے اور متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے پر مرکوز ہے۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں تیزی لائی جا رہی ہے۔ دوسری جانب، ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کے دریاؤں میں پانی کا بہاؤ نارمل ہو رہا ہے۔ دریائے سندھ، جہلم اور راوی میں پانی کا بہاؤ نارمل لیول پر ہے جبکہ دریائے چناب میں مرالہ، خانکی، قادر آباد اور تریموں کے مقام پر بھی پانی کا بہائو نارمل ہو چکا ہے۔ پنجند کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ کم ہو کر 1 لاکھ 94 ہزار کیوسک ہو چکا ہے۔ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے درجے جبکہ سلیمانکی اور اسلام ہیڈ ورکس پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ ڈیرہ غازی خان رودکوہیوں کا بہائو بھی نارمل ہے۔ پنجاب میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے باعث اموات کی تعداد 118 تک پہنچ گئی جبکہ اب تک 47 لاکھ 23 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔  ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق دریائے راوی، ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث 4ہزار 700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے۔ ریلیف کمشنر نبیل جاوید کے مطابق سیلاب میں پھنس جانے والے 26 لاکھ 11 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ 

متعلقہ مضامین

  • محکمہ موسمیات نے بارش کے حوالے سے بڑی پیشگوئی کردی
  • سیلاب زدہ علاقوں میں شدید انسانی بحران، عالمی برادری امداد دے: اقوام متحدہ
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • این ڈی ایم اے اور محکمہ موسمیات نے بارشوں کی الگ الگ پیش گوئی کی، سینیٹ کمیٹی میں انکشاف
  • عوام تیاری کرلیں: ملک بھر میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہونے والی ہے
  • سیلاب اور بارشوں سے کپاس کی فصل شدید متاثر
  • چترال میں شدید بارشیں، سیلاب نے تباہی مچادی
  • کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت 10 بڑے شہروں میں ڈینگی کی شدید وبا پھیلنے کا خطرہ
  • محکمہ موسمیات  کا ڈینگی سے متعلق الرٹ جاری ،عوام سے محتاط رہنے کی اپیل  
  • آئندہ 24 گھنٹوں میں ملک کے کن علاقوں میں بارشیں متوقع ہیں؟ محکمہ موسمیات نے بتا دیا