اسرائیل نے غزہ جنگ بندی منصوبہ قبول کر لیا، امریکہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 مئی 2025ء) خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے جمعرات کی شام کہا کہ اسرائیل نے غزہ پٹی کے لیے امریکہ کی نئی جنگ بندی تجویز پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے بعد یہ تجویز فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کو بھیج دی گئی ہے۔
مقبوضہ ویسٹ بینک میں بائیس نئی یہودی بستیاں، اسرائیلی وزیر کا اعلان
انہوں نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے اسرائیل کی طرف سے منظوری کے بعد ہی یہ تجویز حماس کو بھیجی ہے۔
کیرولین لیویٹ نے کہا، ''میں اس بات کی بھی تصدیق کر سکتی ہوں کہ یہ بات چیت جاری ہے، اور ہمیں امید ہے کہ غزہ میں جنگ بندی ہو گی تاکہ ہم تمام یرغمالیوں کو گھر واپس لا سکیں۔
(جاری ہے)
‘‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حماس نے یہ تجویز قبول کر لی ہے، تو ان کا جواب تھا کہ ان کی معلومات کے مطابق نہیں۔
غزہ حملے ’ناقابل فہم‘: اسرائیل سے متعلق جرمن لہجے میں تبدیلی
خیال رہے کہ قبل ازیں امریکہ کی جانب سے چند روز قبل پیش کی گئی غزہ میں جنگ بندی کی تجویز حماس نے منظور کرلی تھی تاہم اسرائیلی حکام نے کہا تھا کہ کوئی اسرائیلی حکومت اسے قبول نہیں کر سکتی۔
نئی تجویز میں کیا ہے؟روئٹرز کے مطابق اس کے نمائندوں نے غزہ پٹی کے لیے امریکی سیزفائر منصوبے کی دستاویز کو دیکھا ہے۔ اس کے تحت 60 دن کی جنگ بندی کی تجویز ہے۔ اس دوران پہلے ہفتے میں 28 زندہ یا مردہ اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ سے لایا جائے گا اور اس کے بدلے میں اسرائیل عمر قید کی سزا پانے والے 125 فلسطینی قیدیوں کو رہا اور 180 فلسطینیوں کی جسمانی باقیات واپس کرے گا۔
اس منصوبے میں جنگ بندی معاہدے پر حماس کے دستخط ہوتے ہی غزہ کو امداد بھیجنا بھی شامل ہے۔
غزہ کی صورت حال: یورپی یونین کی اسرائیل سے تجارتی تعلقات پر نظرثانی
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی میڈیا نے اپنی رپورٹوں میں کہا ہے کہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ میں رکھے گئے یرغمالیوں کے اہل خانہ کو بتایا کہ اسرائیل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے ایلچی اسٹیو وٹکوف کی طرف سے پیش کردہ ایک معاہدے کو قبول کر لیا ہے۔
نیتن یاہو کے دفتر نے فی الحال ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کی۔
حماس کا ردعملفلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے کہا ہے کہ وہ اس تجویز کا مطالعہ کر رہی ہے۔ حماس کے ایک سینئر اہلکار سامی ابو زہری نے روئٹرز کو بتایا کہ یہ گروپ ابھی اس پر بات کر رہا ہے۔
ابو زہری نے تاہم کہا کہ یہ تجاویز اسرائیل کے موقف کی بازگشت ہیں اور ان میں جنگ کے خاتمے، اسرائیلی فوجیوں کو واپس بلانے یا امداد فراہم کرنے کے وعدے شامل نہیں ہیں، جیسا کہ حماس نے مطالبہ کیا ہے۔
حماس کے ایک سرکردہ عہدیدار باسم نعیم نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ''یہ تجویز ان کے بنیادی مطالبات کو پورا نہیں کرتی، جن میں جنگ اور قحط کا خاتمہ شامل ہے اور وہ اس حوالے باضابطہ رد عمل آنے والے دنوں میں جاری کریں گے۔‘‘
خیال رہے کہ امریکہ، قطر اور مصر کی سہولت کاری کے تحت ہونے والی سیزفائر کو ختم کرتے ہوئے اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ کا مکمل محاصرہ کرتے ہوئے بھرپور فوجی کارروائیوں کا دوبارہ آغاز کر دیا تھا۔
انیس مئی کو اسرائیلی فوج نے اپنی عسکری کارروائی میں توسیع کی، جس میں نیتن یاہو کے مطابق فوجیں 'غزہ کے پورے علاقے‘ کا کنٹرول سنبھال لیں گی۔
ادارت: صلاح الدین زین، مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیل نے کے مطابق یہ تجویز نے کہا
پڑھیں:
یورپی یونین کی اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے اور وزرا پر پابندیوں کی تجویز
یورپی یونین نے غزہ میں جاری جنگ کے تناظر میں اسرائیل پر دباؤ بڑھاتے ہوئے تجارتی تعلقات محدود کرنے اور اسرائیلی وزرا پر پابندیاں عائد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
یہ اقدام اب تک کا سب سے سخت مؤقف قرار دیا جا رہا ہے، تاہم جرمنی اور اٹلی سمیت بعض رکن ممالک کی مزاحمت کے باعث اس کے منظور ہونے میں مشکلات درپیش ہیں۔
EU proposes suspension of trade concessions with Israel and sanctions on ‘extremist ministers’ and violent illegal settlers over Gaza war https://t.co/WDLDQjuttg pic.twitter.com/77eZYisRuV
— Al Jazeera English (@AJEnglish) September 17, 2025
مالی معاونت منجمد کرنے کا اعلان
یورپی کمیشن نے اپنے طور پر فوری اقدام کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون کے تحت تقریباً 2 کروڑ یورو (23.7 ملین ڈالر) کی مالی معاونت منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یورپی قیادت کا بیان
یورپی یونین کی سربراہ ارسلا فان ڈیر لائن نے کہا کہ غزہ میں روزانہ پیش آنے والے خوفناک واقعات کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔ فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی غیر مشروط رسائی اور حماس کے زیر حراست تمام یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
تجارتی معاہدوں کی معطلی کی تجویز
پیش کردہ تجاویز کے مطابق اسرائیل کے ساتھ وہ تجارتی معاہدے معطل کیے جائیں گے جن کے تحت زرعی مصنوعات سمیت کئی اشیا پر محصولات میں کمی دی گئی تھی۔ اس اقدام سے یورپی منڈیوں کو جانے والی اسرائیلی برآمدات کا ایک تہائی متاثر ہونے کا امکان ہے، جس کی مالیت تقریباً 6 ارب یورو بتائی جاتی ہے۔
انتہا پسند وزرا پر پابندیوں کی سفارش
اس کے ساتھ ہی شدت پسند مؤقف رکھنے والے اسرائیلی وزرا اتمار بن گویر اور بیزلیل سموتریچ پر ویزا پابندیاں اور اثاثے منجمد کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
یورپی ممالک میں اختلافات
آئرلینڈ کے وزیر خارجہ سائمن ہیریس نے اسے “اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کے عمل میں ایک اہم موڑ” قرار دیا۔ تاہم جرمنی اور اٹلی کی مخالفت کے باعث رکن ممالک کی اکثریت کی حمایت حاصل کرنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔
اسرائیل کا ردعمل
اسرائیل نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ پابندیوں کے ذریعے دباؤ مؤثر ثابت نہیں ہوگا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گدیون سار نے ارسلا فان ڈیر لائن کو خط میں لکھا: “دباؤ ڈالنے کی یہ پالیسی کام نہیں کرے گی۔”
فیصلے کا مقصد اور موجودہ صورتحال
یورپی یونین کے اس فیصلے کا مقصد اسرائیل کو سزا دینا نہیں بلکہ غزہ میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانا ہے، یورپی خارجہ پالیسی سربراہ کایا کالاس نے وضاحت کی۔
غزہ پر اسرائیلی حملوں میں تیزی
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیلی افواج نے غزہ شہر پر بڑے پیمانے پر زمینی اور فضائی حملے تیز کر دیے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کے الزامات بھی عائد کیے ہیں، جس میں وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور دیگر حکام پر بھڑکاؤ بیانات دینے کا الزام شامل ہے۔
ہلاکتوں کی تعداد
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک کم از کم 64,964 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں