چین ہمیشہ بحرالکاہل جزائر ممالک کو اچھا شراکت دار سمجھتا ہے، چینی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
بیجنگ :سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اور وزیر خارجہ وانگ ای نے شیا من شہر میں کریباتی کے صدر اور وزیر خارجہ ماماؤ کے ساتھ چین-بحرالکاہل ک جزائر ممالک کے وزرائے خارجہ کے تیسرے اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔جمعہ کے روز چینی میڈیا نے بتایا کہ وانگ ای نے کہا کہ اس سال بحرالکاہل جزائر ممالک کے ساتھ چین کے سفارتی تعلقات کی 50 ویں سالگرہ ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بین الاقوامی صورتحال کیسے تبدیل ہوتی ہے ، چین ہمیشہ بحرالکاہل جزائر ممالک کو اچھا دوست ، اچھا شراکت دار اور اچھا بھائی سمجھتا ہے۔ صدر شی جن پھنگ کی جانب سے تجویز کردہ “چار مکمل احترام” بحرالکاہل جزائر ممالک کے ساتھ چین کے تعلقات کے بنیادی اصول ہیں۔ صدر شی جن پھنگ اور بحرالکاہل جزائر ممالک کے رہنماؤں کی اسٹریٹجک رہنمائی کے تحت چین بحرالکاہل جزائر ممالک کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری نے نئی قوت کا مظاہرہ کیا ہے، نئی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ایک نئی سطح پر پہنچ گئی ہے۔وانگ ای نے چین بحرالکاہل جزائر ممالک ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لئے چھ تجاویز پیش کیں:سب سے پہلے، باہمی احترام پر عمل کریں.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جزائر ممالک ممالک کے
پڑھیں:
ایران و چین کے باہمی تعلقات نئی ڈگر پر گامزن ہیں، چینی عہدیدار
چینی کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل قانونی و سلامتی کمیٹی نے ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری جنرل کیساتھ ملاقات میں ایران کو خطے کے بااثر ممالک میں سے ایک قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ایران و چین کے باہمی تعلقات ایک نئی ڈگر پر چل نکلے ہیں! اسلام ٹائمز۔ ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری جنرل علی اکبر احمدیان آج نے ماسکو سکیورٹی سربراہی اجلاس کے موقع پر چینی کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل قانونی و سکیورٹی کمیٹی چن وین کنگ (Chen Wenqing) کے ساتھ ملاقات و گفتگو کی ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق اس ملاقات میں علی اکبر احمدیان نے دونوں ممالک کی قدیم تہذیب کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کی کہ ایران و چین کے درمیان باہمی تعاون پورے خطے میں سلامتی و اقتصادی خوشحالی لا سکتا ہے۔
سیکرٹری جنرل ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل نے علاقائی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے آزاد ممالک کے درمیان مسلسل مشاورت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج کی دنیا کا سکیورٹی میکانزم منصفانہ نہیں جبکہ مغرب اسی غیر منصفانہ نظام کو اپنے مذموم مفادات کے حصول کے لئے مسلسل استعمال کرتا ہے۔ انہوں نے ایرانی صدر کے آئندہ دورہ چین کے بارے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اس دورے کے دوران دو طرفہ معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے کی منصوبہ بندی کی جائے گی جیسا کہ ہمیں تجارتی تبادلوں کی صلاحیت کو سیاسی تعلقات کی سطح پر ہی بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ علی اکبر احمدیان نے مزید کہا کہ ایران ہمیشہ اپنے اتحادیوں کو (امریکہ کے ساتھ) مذاکرات و بالواسطہ گفتگو سے باخبر رکھتا ہے۔ دوسری جانب چینی کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل قانونی و سلامتی کمیٹی چن وین کنگ نے بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران خطے کے بااثر ممالک میں سے ایک ہے اور چین ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ چن وین کنگ نے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کی راہ میں دشمنوں کی جانب سے حائل سازشوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران و چین کے باہمی تعلقات ایک نئی راہ پر گامزن ہو چکے ہیں اور دونوں ممالک کے رہنماؤں کی پیروی سے یہ باہمی تعاون اپنی بلند ترین سطح کو پہنچ جائے گا! ماسکو سکیورٹی سمٹ میں چینی وفد کی سربراہی کرنے والے چن وین کنگ نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک دہشتگردی سے نپٹنے کے لئے بھی مشترکہ تعاون کے منصوبوں تک پہنچ سکتے ہیں!