بابراعظم، رضوان کو صرف ٹیسٹ تک محدود رکھیں
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
قومی ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے سابق کپتان بابراعظم اور محمد رضوان کو ٹی20 سے ڈراپ کرنے کے فیصلے کی حمایت کردی۔
حالیہ پوڈکاسٹ میں محمد رضوان اور بابراعظم کو ٹی20 اسکواڈ سے مستقل طور پر ڈراپ کرنے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے سابق کرکٹر کامران اکمل نے کہا کہ مجھے یہ درست فیصلہ لگتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں دونوں کرکٹرز ٹیسٹ فارمیٹ کیلئے زیادہ موزوں ہیں، انہیں اب صرف ٹیسٹ کرکٹ تک محدود رکھنا چاہیے اور 6 ماہ بعد انہیں ون ڈے سے اسکواڈ سے بھی ڈراپ کردینا بہتر ہوگا۔
مزید پڑھیں: مائیک ہیسن کا بڑا چیلنج "اندرونی ڈرامے" سنبھالنا ہوگا
کامران اکمل نے کہا کہ موجودہ دور میں کوئی بھی ٹیسٹ کرکٹ سے متعلق بات نہیں کرتا جبکہ حقیقی کھلاڑی بنتے ہی ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے ہیں، آپ صرف خود کو ٹی20 تک محدود نہپں کرسکتے۔
مزید پڑھیں: 2024 سے ابتک ٹی20 انٹرنیشنلز میں شاہین وکٹیں لینے میں 4 نمبر پر
خیال رہے کہ دورہ نیوزی لینڈ میں بدترین پرفارمنس کے بعد بابراعظم، محمد رضوان کو ٹی20 اسکواڈ سے ڈراپ کردیا گیا تھا جبکہ بنگلادیش کیخلاف ٹی20 سیریز میں انہیں موقع نہیں دیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کو ٹی20
پڑھیں:
امریکی شہریت کا حصول مزید مشکل: ٹیسٹ سخت کر دیا گیا، کیا تبدیل ہوا؟
امریکا کی شہریت کا حصول مزید مشکل ہوگیا کیوں کہ امریکی حکومت نے شہریت کے خواہش مند افراد کے لیے سوک ٹیسٹ کو مزید سخت کر دیا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی شہریت اب صرف پیدائش سے نہیں ملے گی، سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں فیصلہ دیدیا
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امیگریشن کے عمل کو مزید کڑا بنانے کے تحت اس ٹیسٹ میں متعدد نئی تبدیلیاں کی ہیں جس سے شہری بننے کا عمل خاصا مشکل ہو گیا ہے۔
سی بی ایس نیوز کے مطابق یہ نیا سوک ٹیسٹ دراصل سنہ 2020 میں صدر ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں متعارف کروایا گیا تھا جسے بعد میں صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے انتہائی بوجھل قرار دے کر واپس لے لیا تھا۔ اب ٹرمپ انتظامیہ نے اسی ٹیسٹ کو دوبارہ بحال کر دیا ہے۔
نئے ٹیسٹ میں کیا تبدیلی لائی گئی ہے؟پہلے امیدواروں کو 100 سوالات میں سے صرف 10 پوچھے جاتے تھے جن میں سے 6 کے درست جواب دینا کافی ہوتا تھا۔
مزید پڑھیے: 50 لاکھ ڈالرز کا ’گولڈ کارڈ‘ خریدیں، امریکی شہریت حاصل کریں، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیا منصوبہ
اب نئے ٹیسٹ میں امیدواروں کو 128 سوالات پر مشتمل مواد سے تیاری کرنی ہوگی اور ان میں سے 20 سوالات پوچھے جائیں گے جن میں سے کم از کم 12 درست جوابات دینا ہوں گے۔
یہ ٹیسٹ زبانی طور پر لیا جاتا ہے اور سوالات ملٹی پل چوائس والے نہیں ہوتے بلکہ اکثر کے متعدد درست جوابات بھی ہو سکتے ہیں۔
دیگر شرائط کیا ہیں؟شہریت کے لیے درخواست دینے والے افراد کو کم از کم 3 یا 5 سال تک امریکا میں قانونی طور پر مستقل رہائش پذیر ہونا چاہیے (کیس کے مطابق)، انگریزی پڑھنے، لکھنے اور بولنے کی صلاحیت دکھانی ہوگی اور امریکی تاریخ، سیاسی نظام اور قانون کی بنیادی سمجھ بھی ضروری ہے جس کا اندازہ اسی سِول ٹیسٹ سے لگایا جاتا ہے۔
بزرگ افراد کے لیے نرمیجو افراد 65 سال یا اس سے زائد عمر کے ہیں اور امریکا میں 20 سال سے زیادہ عرصے سے مقیم ہیں ان کے لیے صرف 20 سوالات پر مشتمل محدود مواد سے ٹیسٹ دینا ہوگا۔ وہ ٹیسٹ اپنی پسندیدہ زبان میں دے سکتے ہیں۔
امیدوار کو دوسری بار ٹیسٹ دینے کا موقع دیا جاتا ہے۔ اگر وہ دوبارہ بھی ناکام ہو جائے تو اس کی شہریت کی درخواست مسترد کر دی جاتی ہے۔
یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں میں سختی کی ایک اور مثال ہے جس کے تحت قانونی امیگریشن کے عمل کو بھی مزید کٹھن بنایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکیوں کی اکثریت نے ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کو مسترد کر دیا
ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ سختیاں کم تعلیم یافتہ یا بزرگ تارکین وطن کے لیے رکاوٹ بن سکتی ہیں جبکہ حامیوں کے مطابق اس سے امریکی شہریت کا معیار بلند ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی شہریت امریکی شہریت کا حصول مشکل امریکی شہریت کے ٹیسٹ میں تبدیلی امریکی شہریت کے لیے ٹیسٹ