اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے ججز جسٹس جمال خان مندو خیل اور جسٹس نعیم اختر افغان نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل درست قرار دینے پر تفصیلی اختلافی فیصلہ جاری کر دیا۔
واضح رہے کہ 7 مئی کو سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے 2-5 کی اکثریت سے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کو درست قرار دے دیا تھا، حکومت کی انٹراکورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے آرمی ایکٹ کو اصل شکل میں بحال کردیا گیا تھا۔
ڈان نیو ز کے مطابق جسٹس جمال خان مندو خیل اور جسٹس نعیم اختر افغان نے 36 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ہم اکثریتی ججز کے فیصلے سے اتفاق نہیں کرتے۔
اختلافی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کے سامنے اس معاملے سے متعلق 2 سوالات تھے، کیا آرمی ایکٹ کا سیکشن 2 (ون) (ڈی)، آئین کے آرٹیکل 8 (تین) (اے) سے مطابقت رکھتا ہے؟ دوسرا سوال یہ تھا کہ کیا آئین پاکستان کے تناظر میں آرمی ایکٹ کے سیکشن 2 (ون) (ڈی) کے تحت سویلینز کا ملٹری ٹرائل ہوسکتا ہے؟
ججز نے اختلافی فیصلے میں لکھا کہ پاکستان آرمی ایکٹ ایک خصوصی قانون ہے، جو مسلح افواج کے ممبران پر لاگو ہوتا ہے، یہ قانون فوجی جرائم کیلئے سزا تجویز کرتا ہے تاکہ فوج کی تنظیم قائم رہ سکے۔مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان میں دیگر عمومی جرائم کے لئے عمومی قانون موجود ہے جو تمام افراد پر لاگو ہوتا ہے، عمومی جرائم کے ٹرائل عام عدالتوں میں ہوتے ہیں، جنہیں سول جرائم کہا جاتا ہے۔
اختلافی فیصلے کے مطابق اگر کسی فوجی سے عام جرم سرزد ہو جائے تو عام عدالتیں اور فوجی عدالتیں دونوں کا دائرہ اختیار بنتا ہے تاہم یہ فیصلہ عام عدالت کو کرنا ہے کہ آیا یہ کیس کو فوجی عدالت بھیجنا ہے یا نہیں۔جسٹس جمال خان مندو خیل اور جسٹس نعیم اختر افغان نے لکھا کہ ہمیں بالکل شک نہیں کہ آرمی ایکٹ صرف اور صرف مسلح افواج کے ممبران پر لاگو ہوتا ہے، 1967 کے آرڈیننس کے تحت آرمی ایکٹ میں سیکشن 2 (ون) (ڈی) کا اضافہ کیا گیا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ مسلح افواج کے ممبران کو اپنی ڈیوٹی سے غفلت برتنے پر اکسانے والے کو بھی آرمی ایکٹ کے ماتحت کردیا گیا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت جرائم کرنے والے کو بھی آرمی ایکٹ کے ماتحت کردیا گیا۔ججز کا فیصلے میں کہنا تھا کہ اسی طرح آرمی ایکٹ میں سیکشن 59 میں سب سیکشن 4 کا اضافہ بھی کیا گیا، سب سیکشن 4 میں جرائم کو سول جرائم قرار دے دیا گیا۔فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ سیکشن (ڈی) (ون) میں موجود جرائم تعزیرات پاکستان کے سیکشن 131 میں پہلے سے موجود تھے، اسی طرح سیکشن (ڈی) (ٹو) میں موجود جرائم آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں پہلے سے موجود تھے۔اسی طرح سب سیکشن 4 کے اضافے سے آرمی ایکٹ کا دائرہ اختیار سویلینز تک بھی وسیع کر دیا گیا، 1962 کا آئین ایک ملٹری ڈکٹیٹر نے تحریر کیا تھا، ڈکٹیٹرشپ میں عدلیہ کو ایگزیکٹو سے الگ رکھنے کا کوئی تصور موجود نہ تھا۔
اختلافی فیصلے کے مطابق 1973 کے آئین کے بعد صورتحال مکمل طور پر مختلف ہے، پہلی بار سیکشن (ٹو) (ون) (ڈی) کے تحت ملٹری ٹرائل کو چیلنج کیا گیا ہے، اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہونے کے باعث اس کا جواب 1973 کے آئین کی روشنی میں دینا چاہئے۔فیصلے کے مطابق آئین کے تحت حکومت ریاست کی مالک نہیں بلکہ عوام کی ایما پر ریاست کا نظام چلانے کی مجاز ہے، آئین کا دیباچہ کہتا ہے کہ حکومت اللہ تعالیٰ کی قائم کردہ حدود کے اندر رہ کر اپنے اختیارات کا استعمال کرے گی، آئین مقننہ، ایگزیکٹو اور عدلیہ تینوں ریاست کے آرگنز ہیں۔اختلافی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایگزیکٹو اور عدلیہ دو الگ الگ چیزیں ہیں، قرآن اور نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی آزاد، غیر جانبدار عدلیہ کا درس دیا۔اختلافی فیصلے کے مطابق حضرت عمر فاروق نے عدلیہ کو ایگزیکٹو سے الگ رکھا، اسلامی تعلیمات کو قرارداد مقاصد کا حصہ بنایا گیا، آئین میں انہی تعلیمات کے تحت عدلیہ کو آزاد رکھا گیا۔
فیصلے کے مطابق عدلیہ کا اختیار کسی ایگزیکٹو ادارے کو نہیں دیا جا سکتا، یہ کہنا کہ دنیا میں دہشت گردی کے مقدمات کا سامنا کرنے کے لئے فوجی عدالتیں قائم کی جاتی ہیں، درست نہیں۔دو ججز نے اختلافی فیصلے میں مزید لکھا کہ یہ درست ہے کہ عام فوجداری عدالتوں میں سزا کی شرح کم ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان عدالتوں میں انصاف فراہم کرنے کی صلاحیت یا خواہش موجود نہیں ہے، سپریم کورٹ مستقل طور پر نچلی عدالتوں کے فیصلوں کا عدالتی جائزہ لے رہی ہے۔اختلافی فیصلے کے مطابق عدالتی مشاہدے میں آیا کہ زیادہ تر بریت کے فیصلے بے بنیاد سیاسی مقدمات آتے ہیں، ایسے فیصلے غیر پیشہ ورانہ تفتیش اور کمزور پراسیکیوشن کا نتیجہ ہوتے ہیں۔اختلافی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ انٹر کورٹ اپیلیں وفاقی، پنجاب اور بلوچستان حکومت کی طرف سے دائر کی گئی، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بدقسمتی سے ان حکومتوں کو فوجداری عدالتوں پر اعتماد نہیں رہا۔
فیصلے کے مطابق افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ان منتخب حکومتوں نے فوجداری عدالتوں پر اعتماد ختم کردیا ہے، ان حکومتوں نے غیر سنجیدہ، سیاسی نوعیت کے مقدمات کے حل کا بوجھ فوجی عدالتوں پر ڈال دیا ہے، جو کہ ناقابل فہم ہے۔اختلافی فیصلے میں ججز نے مزید لکھا کہ فوجی افسران جو فوجی عدالتوں کی صدارت کرتے ہیں وہ فوجی معاملات میں مہارت رکھتے ہیں، ان افسران کے پاس عدالتی تجربہ نہیں ہوتا اور نہ ہی وہ دیوانی مقدمات سے نمٹنے کے لئے تربیت یافتہ ہوتے ہیں۔اختلافی فیصلے کے مطابق فوجی عدالتوں کو عام عدالتی نظام کے برابر نہیں سمجھا جا سکتا، عام عدالتوں کے افسران عدالتی تجربے کے ساتھ ساتھ آزادی کے حامل ہوتے ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں دہشت گردی کے مقدمات کو سمجھنے کے بجائے اپنے مقصد کیلئے فوجی عدالتوں پر انحصار کرہے ہیں۔

رونالڈو کے سعودی کلب کے ساتھ معاہدے کی آخری تاریخ 30 جون، مستقبل کیا ہوگا؟

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: مزید کہا گیا ہے کہ اختلافی فیصلے میں فیصلے میں مزید فوجی عدالتوں ملٹری ٹرائل عدالتوں میں عدالتوں پر جسٹس جمال آرمی ایکٹ ہوتے ہیں لکھا کہ ایکٹ کے ہوتا ہے دیا گیا کے تحت

پڑھیں:

بھارت کے ہندوتوا پرست متعصب دماغوں کی کرکٹ پر دھونس جاری رہے گی یا نہیں؛ فیصلہ کی گھڑی آگئی

سٹی42: پاکستان اوریواےای کامیچ ہوگایانہیں ؟ بھارت کے ہندوتوا پرست متعصب دماغوں کی کرکٹ پر دھونس جاری رہی گی یا نہیں، آئی سی سی بھارتی حکمرانوں کی کنیز کا کردار ادا کرنا بند کرے گی یا نہیں؛ انٹرنیشنل کرکٹ کی مینیجمنٹ میں آئی سی سی کا کردار اہم ہو گا یا بھارتی کرکٹ بورڈ کا؛ ان سوالات کا  فیصلہ آج کچھ دیر میں ہو  جائےگا کیونکہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان سواالات کو حل کرنے کے لئے پوزیشن لے لی ہے۔

نادرا لاہور ریجن میں ’’میری شناخت، میرا تحفظ‘‘ کے موضوع پر خصوصی آگاہی ہفتہ شروع

ذرائع بتا رہے ہیں کہ اب نام نہاد بڑے بورڈ کی دھونس نہیں چلے گی۔ آلہ کار بننے والے میچ ریفری کو ایشیا کپ سے نکالا جائے گا تب ہی پاکستان کے گرین شرٹس میچ کھیلنے کے لئے گراؤنڈ میں جائیں گے۔ آج آلہ کار بننے والے ریفری کو ہٹا دیا گیا تو نام نہاد بڑے بورڈ کی دھونس کا سلسلہ غالباً ہمیشہ کے لئے رک جائے گا۔  

 پاکستان کرکٹ بورڈ  پی سی بی کے ترجمان نے پہلے بتایا رکھا تھا، آج دوبارہ تصدیق کی کہ  پاکستان کرکٹ بورڈ قومی مفاد کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرئے گا۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے تمام تحفظات کو دور کرنے پر زور دیا ہے اور کہا پاکستان تمام تر تحفظات دور ہونے اور مطالبہ تسلیم کرنے کے باضابطہ اعلان کے بعد پاکستان کھیلنے کے لیے رضامندی ظاہر کرے گا۔

سانحہ 9 مئی ، ٹرائل کی کارروائی 20 ستمبر تک ملتوی

آج  پی سی بی نے آئی سی سی کو ایک اور خط لکھ دیا  میں واضح کیا گیا کہ میچ ریفری اینڈی کو سزا دینے کے معاملہ پر کوئی لچک نہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اینڈی کے  مس کنڈکٹ کی آئی سی سی انکوائری  طریقہ کار کے مطابق نہین ، انکوائری میں متعلقہ افراد سے رابطہ تک نہیں کیا گیا۔ 

ایک طرف ذرائع یہ خبر دے رہے ہیں کہ   آئی سی سی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطالبہ کے سامنے  گھٹنے ٹیک دیئے ہیں۔پاکستان اور یو اے ای کے میچ سے اینڈی پائی کرافٹ کو ہٹا دیا ہے لیکن پاکستان کا اصل مطالبہ اینڈی کرافٹ کو ایشیا کپ سے الگ کرنا ہے۔ اس ضمن میں آئ یسی سی نے اب تک کوئی رسمی اعلان نہیں کیا۔

بھارتی کرکٹرز پر پاکستانی نیٹ بولرز کے ساتھ تصاویر پر پابندی عائد

محسن نقوی کیا کر رہے ہیں
میڈیا رپورٹس کے مطابق   پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی پی سی بی کے  آفیشلز سے مسلسل رابطے میں ہیں اور پی سی بی کو  آئی سی سی کی ریفری تبدیلی کی ای میل ملنے پر ہی ٹیم اسٹیڈیم جائےگی۔

پی سی بی کب تک آئی سی سی کے جواب کا انتظار کرےگا

زائرین کے لئے عمرکی حدمقرر ,عراق نے نئی ہدایات جاری کردیں

بال اب آئی سی سی کےکورٹ میں ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ کا انتظار جاری ہے اور ٹیم کو میچ کی تیاری مکمل رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سےآئی سی سی کوکوئی ڈیڈلائن نہیں دی گئی، لیکن آج کا میچ پاکستانی وقت کے مطابق شام ساڑھے سات بجے ہونا طے تھا۔ آئی سی سی کو جو کچھ کرنا ہے وہ اس میچ سے پہلے سامنے آنا لازم ہے ورنہ یہ طے ہے کہ گرین شرٹس میچ کھیلنے کے لئے میدان مین نہیں جائین گے اور صرف ایشیا کپ ہی تباہ نہیں ہو گا بلکہ  تنازعہ بالکل نئی شکل اختیار کر لے گا۔ 

سونے کی قیمت میں بڑی کمی، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟

 ذرائع بتا رہے ہیں کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے میچ میں رچی رچرڈسن ککا تقرر تو یقینی ہے لیکن پاکستان محض ایک اپنے میچ کے لئے ریفری بدلنے کے لئے نہیں کہہ رہا بلکہ سازش میں آلہ کار بننے والے ریفری کو ایشیا کپ سے الگ کرنے کے لئے کہہ رہا ہے۔

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • جسٹس طارق جہانگیری معاملے پر اجلاس ہلڑبازی کی نذر
  • بھارت کے ہندوتوا پرست متعصب دماغوں کی کرکٹ پر دھونس جاری رہے گی یا نہیں؛ فیصلہ کی گھڑی آگئی
  • ہائیکورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے . جسٹس محسن اختر کیانی
  • جی ایچ کیو حملہ کیس کا جیل ٹرائل نوٹی فکیشن منسوخ، عمران خان ویڈیو لنک پر پیش ہونگے
  • شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
  • جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روکنے کے بعد نیا روسٹر جاری، وکلا کی جزوی ہڑتال
  • وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی
  • چیئرمین پی ٹی اے نے عہدے سے ہٹائے جانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا
  • چیئرمین پی ٹی اے نے عہدے سے ہٹائے جانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا
  • سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار