فوجی عدالتوں میں سویلنزکےٹرائل کا فیصلہ، سابق چیف جسٹس نے نظرثانی درخواست دائرکردی
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے نظرثانی کی درخواست دائر کر دی ہے، جس میں فوجی عدالتوں میں سویلنز کے ٹرائل کی اجازت دینے کے فیصلے کو واپس لینے کی استدعا کی گئی ہے۔
سابق چیف جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ نے آئینی بینچ سے درخواست کی ہے کہ سپریم کورٹ نے حقائق اور قانون کا درست جائزہ نہیں لیا۔ نظرثانی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اگر فیصلے میں غلطی کی نشاندہی ہو جائے تو تصحیح کرنا عدالت کی ذمہ داری ہے۔
درخواست کے مطابق فیصلے میں ایف بی علی کیس پر انحصار درست نہیں کیونکہ یہ فیصلہ 1962 کے آئین کے مطابق تھا جس کا اب وجود نہیں۔ اکیسویں ترمیم میں فوجی عدالتیں آئینی ترمیم کے نتیجے میں قائم کی گئی تھیں جبکہ موجودہ کیس میں کوئی آئینی ترمیم نہیں ہوئی، اس لیے فیصلے پر انحصار بھی درست نہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ تضادات کا مجموعہ ہے، ایک جانب کہا گیا کہ فوجی عدالتوں میں بنیادی حقوق کا تحفظ ہوتا ہے جبکہ دوسری جانب لکھا گیا کہ بنیادی حقوق یقینی بنانے کیلئے اپیل کا حق دیا جائے۔ 9 اور 10 مئی واقعات پر سپریم کورٹ کی آبزرویشن سے ٹرائل متاثر ہوں گے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالتوں میں زیر التواء مقدمات پر سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کا مؤقف فیصلے کا حصہ بنایا، جبکہ آئینی بینچ نے فیصلے میں شہریوں کو بنیادی حقوق سے محروم کر دیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عدالتوں میں سپریم کورٹ
پڑھیں:
زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے: سپریم کورٹ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ کسی اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کے زیر التوا ہونے کے سبب ازخود چیلنج شدہ فیصلے پر عمل درآمد رک نہیں جاتا، زیر التوا اپیل کی بنیاد پر فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کا تحریر کردہ 4 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا گیا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔
فیصلہ کے مطابق معاملہ 2010 میں بہاولپور کی زمین سے متعلق تنازع پر شروع ہوا، لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بنچ نے 2015 میں معاملہ ریونیو حکام کو ریمانڈ کیا، ہائیکورٹ نے ریونیو حکام کو ہدایت کی تھی کہ قانون کے مطابق دوبارہ فیصلہ کریں۔
26ویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
جاری کردہ فیصلہ میں بتایا گیا کہ ایک دہائی گزرنے کے باوجود ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے فیصلہ نہیں کیا، ہائیکورٹ کے ریمانڈ آرڈر پر عملدرآمد میں 10 سال تاخیر ہوئی، ریونیو حکام نے ہائیکورٹ کے احکامات پر عمل نہیں کیا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اعتراف کیا ہے کہ کسی عدالت کا سٹے آرڈر نہیں تھا جو فیصلہ پر عمل درآمد سے روکتا۔
چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ریمانڈ آرڈرز کو اختیاری سمجھنا غیر آئینی طرز عمل ہے، اپیل یا نظرثانی کی زیر التوا درخواست فیصلے پر عملدرآمد نہیں روکتی، یہ عمل عدالتی احکامات کی توہین کے مترادف ہے، محض زیر التوا مقدمے کی بنیاد پر عملدرآمد روکنا قابل قبول نہیں۔
نیوزی لینڈ نے ایف آئی ایچ پروہاکی لیگ سے دستبرداری کا باضابطہ اعلان کردیا
فیصلہ کے مطابق عدالت نے چیف لینڈ کمشنر کو پالیسی گائیڈ لائنز جاری کرنے کی ہدایت کر دی، چیف لینڈ کمشنر نے عدالت میں تمام ریمانڈ کیسز کی مانیٹرنگ کا وعدہ کیا جس پر عدالت نے تمام پٹیشنز غیر موثر ہونے پر نمٹا دی۔
عدالت عظمیٰ نے فیصلہ دیا ہے کہ تین ماہ میں ریمانڈ کیسز کی تفصیلی رپورٹ رجسٹرار کو جمع کرائی جائے، تمام متعلقہ اتھارٹیز کو ریمانڈ آرڈرز پر فوری عملدرآمد کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ تاخیر یا غفلت ناقابل قبول ہوگی۔