فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل پر آئینی بینچ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل پر آئینی بینچ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر WhatsAppFacebookTwitter 0 30 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کی اجازت دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔سابق جسٹس جواد ایس خواجہ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل پر آئینی بینچ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر کردی، نظر ثانی درخواست میں وفاق اور چاروں صوبوں کو فریق بنایا گیا ہے۔
جواد ایس خواجہ نے سپریم کورٹ میں دائرکردہ درخواست میں مقف اختیار کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے آرمی ایکٹ کی شق 2 ون ڈی اور 59 فور کو کالعدم قرار دیا تھا، 5 رکنی بینچ نے فیصلہ دیا کہ 9 اور 10 مئی حملوں کے ملزمان کا ملٹری ٹرائل نہیں ہو سکتا۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ 5 رکنی بینچ کا فیصلہ جسٹس منیب اختر اور جسٹس عائشہ ملک نے تحریر کیا تھا، 7 مئی کو آئینی بینچ نے پانچ رکنی بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔جواد ایس خواجہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ نظر ثانی دائر کرنے کا اختیار عدالتی فیصلے میں غلطیوں کو درست کرنے کیلئے ہوتا ہے، آئینی بینچ نے ایف بی علی کیس پر غلط انحصار کرتے ہوئے فیصلہ دیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ آئینی بینچ نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کیس پر بھی غلط انحصار کرتے ہوئے فیصلہ دیا، آئینی بینچ نے شاہدہ شاہدہ ظہیر عباسی کیس پر بھی غلط انحصار کیا۔نظرثانی درخواست میں کہا گیا کہ آئینی بینچ نے فیصلہ دیا کہ ملٹری ٹرائل میں فیئر ٹرائل کا حق محفوظ رہتا ہے، ساتھ ہی آئینی بینچ نے پارلیمنٹ کو اپیل کے حق کیلئے قانون سازی کا حکم بھی دیا، آئینی بینچ کی آبزرویشن اور احکامات آپس میں متضاد ہیں، آئینی بینچ نے آزادانہ اپیل کا حق فراہم کرنے کا حکم دے کر تسلیم کیا کہ فوجی عدالتیں آزاد نہیں۔درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ بنیادی آئینی حقوق سے متصادم قوانین کو کالعدم قرار دینا عدالتوں کی بنیادی ذمہ داری ہے اور عدالتیں اس ذمہ داری کو ترک کرکے معاملات پارلیمان کو نہیں سونپ سکتیں۔
سابق چیف جسٹس نے نظرثانی درخواست میں کہا کہ آئینی بینچ نے اپنے مختصر فیصلے میں اٹارنی جنرل کی جانب سے بتائے گئے 9 اور 10 مئی کے واقعات کا ذکر کیا، ان واقعات کے مقدمات انسدادِ دہشت گردی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، آئینی بینچ اپنے فیصلے میں اس قسم کے متعصبانہ ریمارکس شامل نہیں کرسکتا۔جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ 7 رکنی آئینی بینچ میں شامل دو ججز نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا،مرکزی کیس میں چار ججز جبکہ اپیل میں دو ججز نے قرار دے دیا کہ سویلینز کا ملٹری ٹرائل نہیں ہو سکتا۔نظرثانی درخواست میں مزید کہا گیا کہ ہم پہلے ہی اداروں کی جانب سے اپنے آئینی دائرہ اختیار سے تجاوز کرنے پر بہت نقصان اٹھا چکے ہیں، آئینی بینچ کے فیصلے سے یہ ثاثر ہمیشہ کے لیے قائم ہو جائے گا کہ سپریم کورٹ نے ایگزیکٹو کا جج بننا قبول کرلیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اگر ملٹری ٹرائل آزاد اور آئینی ہے تو پھر پورا سول جوڈیشل سسٹم ہی ایگزیکٹو کے کنٹرول میں دیا جا سکتا ہے۔ جواد ایس خواجہ نے استدعا کی کہ نظر ثانی درخواست کو منظور کرکے آئینی بینچ کے 7 مئی 2025 کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اور سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کا فیصلہ بحال کیا جائے۔
خیال رہے کہ 7 مئی کو سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کو درست قرار دیتے ہوئے حکومت کی انٹراکورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے آرمی ایکٹ کو اصل شکل میں بحال کردیا تھا۔انٹرا کورٹ اپیلیں 2-5 کی اکثریت سے منظور کی گئیں جبکہ جسٹس نعیم الدین افغان اور جسٹس جمال مندوخیل نے فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان اور امریکہ کے درمیان باہمی ٹیرف پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز ہو گیا پاکستان اور امریکہ کے درمیان باہمی ٹیرف پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز ہو گیا فوج کا کام ملک کا دفاع ہے نہ کہ عدلیہ کے فرائض سر انجام دینا، 2ججزکا اختلافی نوٹ مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس، الیکشن کمیشن نے تحریری گزارشات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں ایتھوپیا اور پاکستان کے درمیان اعلی تعلیم کے شعبے میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیرصدارت اجلاس ،مویشی منڈیوں، سکیورٹی کے اقدامات اور صفائی کے مناسب انتظامات پر تبادلہ خیال وزیرداخلہ محسن نقوی کا عید الاضحی کے موقع پر ایکسپریس وے پر قائم بکر منڈی کا دورہ، پارکنگ کے لئے ایریا مختص اور فی...
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل آئینی بینچ کے فیصلے نظر ثانی درخواست سپریم کورٹ میں
پڑھیں:
عہدہ سے ہٹانے کے فیصلہ کیخلاف چیئرمین پی ٹی اے نے انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی
چیئرمین پی ٹی اے نے انٹرا کورٹ اپیل آرڈیننس 1972ء کے تحت دائر کی ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اپیل کنندہ پی ٹی اے کے موجودہ چیئرمین ہیں۔ چیئرمین پی ٹی اے کو پہلے 24 مئی 2023ء کو پی ٹی اے میں ممبر (انتظامیہ) مقرر کیا گیا تھا، 25 مئی 2023ء کو انہیں چیئرمین پی ٹی اے کے طور پر تعینات کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پی ٹی اے نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کی۔ چیئرمین پی ٹی اے نے انٹرا کورٹ اپیل آرڈیننس 1972ء کے تحت دائر کی ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اپیل کنندہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے موجودہ چیئرمین ہیں۔ چیئرمین پی ٹی اے کو پہلے 24 مئی 2023ء کو پی ٹی اے میں ممبر (انتظامیہ) مقرر کیا گیا تھا، 25 مئی 2023ء کو انہیں چیئرمین پی ٹی اے کے طور پر تعینات کیا گیا۔
چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان قوانین اور ضوابط کے مطابق اپنے کام انجام دے رہے ہیں، یہ اپیل چیئرمین پی ٹی اے کی قانونی تعیناتی کو ثابت کرنے کیلئے دائر کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے آج ایک محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ دیا تھا۔ اپیل کنندہ چیئرمین پی ٹی اے نے عدالت سے اپیل فوری سماعت کیلئے مقرر کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔