ایرانی جوہری پروگرام کیخلاف بے بنیاد الزامات پر تہران میں آسٹرین ناظم الامور وزارت خارجہ طلب
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
پرامن ایرانی جوہری پروگرام کے بارے آسٹرین انٹیلیجنس ایجنسی کی متنازعہ رپورٹ کی اشاعت پر تہران میں آسٹریا کی ناظم الامور کو آج وزارت خارجہ طلب کرتے ہوئے غیر ذمہ دارانہ و اشتعال انگیز رپورٹ کی اشاعت پر آسٹریا کی حکومت سے باضابطہ وضاحت طلب کی گئی ہے اسلام ٹائمز۔ پرامن ایرانی جوہری پروگرام کے بارے آسٹریا کی خفیہ ایجنسی کے مبینہ دعووں پر آج تہران میں آسٹریائی سفارتخانے کی ناظم الامور کو وزارت خارجہ طلب کیا گیا جس کے دوران بے بنیاد آسٹرین دعووں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ایرانی جوہری پروگرام کے بارے شائع ہونے والی آسٹریائی انٹیلیجنس کی رپورٹ کو غیر ذمہ دارانہ و اشتعال انگیز قرار دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق اس بارے ایرانی وزارت خارجہ نے آسٹریا کی حکومت سے باضابطہ وضاحت بھی طلب کی ہے۔
ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق اپنی متنازعہ رپورٹ میں آسٹریا کی انٹیلیجنس ایجنسی نے دعوی کیا ہے کہ ایران اپنی علاقائی طاقت کو مضبوط بنانے کے لئے فوجی جوہری پروگرام پر عمل پیرا اور جوہری ہتھیاروں کے حصول کے لئے کوشاں ہے۔ اس تنظیم نے مزید دعوی کیا کہ ایران کے پاس اُن بیلسٹک میزائلوں کا روز افزوں زرادخانہ بھی موجود ہے کہ جو طویل فاصلے تک جوہری وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔
آسٹرین انٹیلیجنس ایجنسی کے سالانہ جائزے میں ان بے بنیاد دعووں کی اشاعت پر تہران میں جمہوریہ آسٹریا کے سفارتخانے کی چارج ڈی افیئرز مائیکلا پاچر کو (PACHER Michaela) ایرانی وزارت خارجہ کے سربراہ شعبہ 1 یورپ علی رضا ملاقدیمی نے وزارت خارجہ طلب اور اس دوران آسٹریائی سفارتکار کو اسلامی جمہوریہ ایران کے شدید احتجاج سے آگاہ کیا۔
قبل ازیں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمعیل بقائی نے بھی پرامن ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے آسٹرین انٹیلیجنس ایجنسی کی جھوٹی رپورٹ کی مذمت کرتے ہوئے آسٹریا کی حکومت سے اس بارے باضابطہ وضاحت کا مطالبہ کیا اور تاکید کی تھی کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری ہتھیاروں اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے دیگر ہتھیاروں کا سخت مخالف اور مغربی ایشیائی خطے کے "وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک" ہونے کے نظریئے کا بانی و اولین حامی ہے!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایرانی جوہری پروگرام کے انٹیلیجنس ایجنسی آسٹریا کی تہران میں
پڑھیں:
ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
تہران: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اعلان کیا ہے کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا، تاہم ملک کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر مسعود پزشکیان نے ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے دورے کے دوران یہ بیان دیا۔ اس موقع پر انہوں نے جوہری صنعت کے سینیئر حکام سے ملاقات بھی کی۔
صدر نے کہا کہ "عمارتوں اور فیکٹریوں کی تباہی ہمیں نہیں روک سکتی، ہم انہیں دوبارہ بنائیں گے اور اس بار زیادہ مضبوط انداز میں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام عوامی فلاح و بہبود کے لیے ہے، جس کا مقصد بیماریوں کے علاج اور صحت کے میدان میں ترقی ہے۔
خیال رہے کہ جون میں امریکی افواج نے ایران کی چند جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جنہیں واشنگٹن نے "ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام" کا حصہ قرار دیا تھا۔ تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن اور غیر فوجی مقاصد کے لیے ہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے تباہ شدہ جوہری مراکز کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی تو امریکا نئے حملے کرے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، جس سے مشرق وسطیٰ میں نئی سفارتی اور عسکری صورتحال جنم لے سکتی ہے۔