پرامن ایرانی جوہری پروگرام کے بارے آسٹرین انٹیلیجنس ایجنسی کی متنازعہ رپورٹ کی اشاعت پر تہران میں آسٹریا کی ناظم الامور کو آج وزارت خارجہ طلب کرتے ہوئے غیر ذمہ دارانہ و اشتعال انگیز رپورٹ کی اشاعت پر آسٹریا کی حکومت سے باضابطہ وضاحت طلب کی گئی ہے اسلام ٹائمز۔ پرامن ایرانی جوہری پروگرام کے بارے آسٹریا کی خفیہ ایجنسی کے مبینہ دعووں پر آج تہران میں آسٹریائی سفارتخانے کی ناظم الامور کو وزارت خارجہ طلب کیا گیا جس کے دوران بے بنیاد آسٹرین دعووں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ایرانی جوہری پروگرام کے بارے شائع ہونے والی آسٹریائی انٹیلیجنس کی رپورٹ کو غیر ذمہ دارانہ و اشتعال انگیز قرار دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق اس بارے ایرانی وزارت خارجہ نے آسٹریا کی حکومت سے باضابطہ وضاحت بھی طلب کی ہے۔

ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق اپنی متنازعہ رپورٹ میں آسٹریا کی انٹیلیجنس ایجنسی نے دعوی کیا ہے کہ ایران اپنی علاقائی طاقت کو مضبوط بنانے کے لئے فوجی جوہری پروگرام پر عمل پیرا اور جوہری ہتھیاروں کے حصول کے لئے کوشاں ہے۔ اس تنظیم نے مزید دعوی کیا کہ ایران کے پاس اُن بیلسٹک میزائلوں کا روز افزوں زرادخانہ بھی موجود ہے کہ جو طویل فاصلے تک جوہری وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

آسٹرین انٹیلیجنس ایجنسی کے سالانہ جائزے میں ان بے بنیاد دعووں کی اشاعت پر تہران میں جمہوریہ آسٹریا کے سفارتخانے کی چارج ڈی افیئرز مائیکلا پاچر کو (PACHER Michaela) ایرانی وزارت خارجہ کے سربراہ شعبہ 1 یورپ علی رضا ملاقدیمی نے وزارت خارجہ طلب اور اس دوران آسٹریائی سفارتکار کو اسلامی جمہوریہ ایران کے شدید احتجاج سے آگاہ کیا۔

قبل ازیں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمعیل بقائی نے بھی پرامن ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے آسٹرین انٹیلیجنس ایجنسی کی جھوٹی رپورٹ کی مذمت کرتے ہوئے آسٹریا کی حکومت سے اس بارے باضابطہ وضاحت کا مطالبہ کیا اور تاکید کی تھی کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری ہتھیاروں اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے دیگر ہتھیاروں کا سخت مخالف اور مغربی ایشیائی خطے کے "وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک" ہونے کے نظریئے کا بانی و اولین حامی ہے!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایرانی جوہری پروگرام کے انٹیلیجنس ایجنسی آسٹریا کی تہران میں

پڑھیں:

صیہونی پارلیمنٹ میں مغربی کنارے کو ضم کرنے کیلئے ووٹنگ کا عمل باطل ہے، انقرہ

اپنے ایک جاری بیان میں ترکیہ کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ تل ابیب کیجانب سے مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملحق کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر قانونی اور اشتعال انگیز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کی وزارت خارجہ نے بدھ کی شام صیہونی پارلیمنٹ (Knesset) میں مغربی کنارے پر قبضے کے منصوبے کی منظوری کو بین الاقوامی قانون کے مطابق ناکارہ اور باطل قرار دیا۔ اس حوالے سے ترکیہ کا موقف ہے کہ مغربی کنارہ، فلسطین کا حصہ ہے اور 1967ء سے صیہونی رژیم کے قبضے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تل ابیب کی جانب سے مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملحق کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر قانونی اور اشتعال انگیز ہے۔ ایسا اقدام امن کی کوششوں کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ تُرک وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ تشدد آمیز پالیسیوں اور غیرقانونی اقدامات کے ذریعے اقتدار میں رہنے کے لئے نتین یاہو کابینہ کی کوششیں ہر روز نئے بحرانوں کو جنم دے رہی ہیں، جو بین الاقوامی نظم اور علاقائی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ مذکورہ وزارت نے کہا کہ وقت ضائع کئے بغیر نسل کش اسرائیل کی جارحیت روکنے کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔ اس حوالے سے بین الاقوامی نظام کو اپنی اخلاقی و قانونی ذمے داریاں موثر طور پر انجام دینی چاہئیں۔

متعلقہ مضامین

  • صیہونی پارلیمنٹ میں مغربی کنارے کو ضم کرنے کیلئے ووٹنگ کا عمل باطل ہے، انقرہ
  • توہینِ مذہب کے الزامات کی تحقیقات کیلیے کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر
  • جوہری پروگرام جاری رہیگا، جنگ بندی دیرپا نہیں، ایرانی صدر کا الجزیرہ کو انٹرویو
  • واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
  • ایران اپنے میزائل اور جوہری پروگرام سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، صیہونی اپوزیشن لیڈر
  • ایم کیو ایم کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیخلاف بیان بغض پیپلز پارٹی ہے، سعدیہ جاوید
  • چین یورپی یونین سربراہی اجلاس دوطرفہ تعاون اور بات چیت  کو فروغ دےگا،چینی وزارت خارجہ
  •  امید ہے کہ امریکہ چین  کے ساتھ  بات چیت اور مواصلات کے ذریعے اتفاق رائے بڑھائے گا،  چینی وزارت خارجہ
  • ایران جوہری پروگرام سے دستبردار نہیں ہو سکتا، ایرانی وزیر خارجہ
  • ایم کیو ایم کا بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کیخلاف بیان بغض پیپلز پارٹی ہے: سعدیہ جاوید