اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 مئی 2025ء) خبر رساں ادارے روئٹرز نے خلیجی اور ایرانی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ سعودی عرب کے شاہ سلمان نے اپنے بیٹے شہزادہ خالد کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے نام یہ پیغام دے کر بھیجا تھا۔ 17 اپریل کو تہران میں ہونے والے اجلاس میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان، ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف محمد باقری اور وزیر خارجہ عباس عراقچی نے شرکت کی۔

اگرچہ شہزادہ خالد بن سلمان کا دورہ عوامی تھا، لیکن ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات کے حوالے سے خفیہ پیغام سامنے نہیں آیا تھا۔

اسرائیل ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کی تیاری میں، سی این این

حماس کے ساتھ جو کیا وہ ایران مت بھولے، اسرائیل کا انتباہ

صدر ٹرمپ نے حال ہی میں غیر متوقع طور پر ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے بدلے پابندیوں میں نرمی کے لیے تہران کے ساتھ براہ راست بات چیت کا اعلان کیا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ اعلان اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی موجودگی میں کیا، جو اس امید کے ساتھ واشنگٹن پہنچے تھے کہ وہ ایرانی جوہری مقامات پر حملوں کے لیے امریکی حمایت حاصل کر لیں گے۔

شہزادہ خالد نے ایرانی حکام پر زور دیا، ''سفارتکاری کی کھڑکی تیزی سے بند ہو جائے گی‘‘ اور انہوں نے اسرائیل کے ممکنہ حملے کا سامنا کرنے کے بجائے امریکہ کے ساتھ معاہدے پر زور دیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ اور لبنان میں حالیہ تنازعات کے بعد خطہ مزید کشیدگی برداشت نہیں کر سکتا۔ ایران معاہدے کا متمنی

خبر رساں ادارہ روئٹرز اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ اس پیغام کا ایرانی قیادت پر کیا اثر پڑے گا۔ تاہم صد (UR): اسرائیلی حملے سے.

.. ر پزشکیان نے جواب دیا کہ ایران پابندیوں کے خاتمے کے ذریعے اقتصادی دباؤ کو کم کرنے کے لیے ایک معاہدہ چاہتا ہے۔

تاہم ایرانی حکام نے مذاکرات کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کی 'غیر متوقع‘ حکمت عملی اور ٹرمپ کی جانب سے فوجی طاقت کی دھمکیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ ایک ایرانی ذریعے نے بتایا کہ پزشکیان نے یہ بات واضح کی کہ ایران صرف ٹرمپ کی معاہدے کی خواہش کے باعث یورینیم کی افزودگی کے اپنے پروگرام کو قربان کرنے کو تیار نہیں ہے۔ امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے سے متعلق مذاکرات کے پانچ ادوار کے باوجود خاص طور پر یورینیم کی افزودگی کے معاملے کے علاوہ بھی کئی رکاوٹیں تاحال موجود ہیں۔

علاقائی مفادات

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ خلیجی دورے نے سعودی عرب کے بطور ایک اہم سنی ریاست، کردار کو مستحکم کیا ہے جبکہ غزہ اور لبنان میں فوجی ناکامیوں کی وجہ سے ایران کا علاقائی اثر و رسوخ کم ہوا ہے۔

روئٹرز نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے ایران پر زور دیا کہ وہ ''اپنی علاقائی پالیسی پر نظر ثانی کرے،‘‘ جس کا ریاض بھی خیرمقدم کرے گا۔

انہوں نے 2019ء کی طرح سعودی تیل کمپنی ارامکو کی تنصیبات پر ممکنہ ڈرون حملوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جسے سعودی عرب نے ایران اور یمن میں اس کے حوثی اتحادیوں سے منسوب کیا تھا۔

شیعہ ریاست ایران اور سنی ریاست سعودی عرب کے درمیان دہائیوں کی چپقلش نے خلیجی خطے کو غیر مستحکم کر رکھا ہے۔ 2023ء میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں بہتری لانے کی کوششوں کی بڑی وجہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی طرف سے معاشی پالیسیوں میں تبدیلیاں تھیں، جن کے بعد دونوں حکومتوں کے درمیان رابطہ کاری میں اضافہ ہوا۔

روئٹرز نے سفارت کاروں اور علاقائی ماہرین کے حوالے سے لکھا ہے کہ سعودی عرب سمیت علاقائی طاقتیں ایران کی ساکھ کے حوالے سے محتاط ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ اس کے اقدامات سے خطے کی معاشی ترقی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

سعودی وزیر دفاع نے ایرانی قیادت پر زور دیا کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں، جن سے واشنگٹن مشتعل ہوسکتا ہے اور تہران کو یقین دلایا کہ ریاض ایران کے خلاف امریکی یا اسرائیلی فوجی کارروائی کے لیے اپنی سرزمین یا فضائی حدود کے استعمال کی اجازت نہیں دے گا۔

ادارت: شکور رحیم، مقبول ملک

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سعودی عرب کے شہزادہ خالد کے حوالے سے پر زور دیا کے درمیان انہوں نے ایران کے نے ایران کے ساتھ کے لیے دیا کہ

پڑھیں:

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کب تک ممکن ہے؟ ڈونلڈ ٹرمپ نے بڑا دعویٰ کردیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ جلد طے پانی کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے اس پیشرفت کی امید ہے۔

اوول میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدہ جلد طے پانے کے امکانات روشن ہیں اور مذاکرات میں پیشرفت ہورہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں غزہ جنگ بندی: حماس اور امریکا معاہدے کے مسودے پر متفق ہوگئے

امریکی صدر نے کہاکہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام کے حوالے سے معاہدہ بہت جلد ہو جائےگا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے معیشت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ چینی صدر شی جن پنگ سے تجارت اور ٹیرف کے معاملات پر بات چیت کی جائےگی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور چین کے درمیان اختلاف جلد ختم ہو سکتے ہیں۔

امریکی صدر نے کہاکہ غیرملکی طلبہ کو ملک سے نکالنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ وہ یہاں تعلیم حاصل کریں۔

واضح رہے کہ اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان لڑائی 7 اکتوبر 2023 سے اب تک جاری ہے، اس دوران اسرائیلی فوج کی بمباری میں اب تک 54 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

گزشتہ دنوں یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ حماس اور امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف جنگ بندی کے معاہدے پر متفق ہوگئے۔

عرب میڈیا نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان مجوزہ معاہدے میں 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی شامل ہے، جس کے بدلے میں 60 فلسطینیوں کو رہا کیا جائےگا۔

یہ بھی پڑھیں حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدہ، سعودی عرب کا خیر مقدم، غزہ میں جشن

عرب میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی معاہدے اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا کی ضمانت دی جائےگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسرائیلی فوج امریکی صدر ایران جنگ بندی معاہدہ جوہری پروگرام ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کب تک ممکن ہے؟ ڈونلڈ ٹرمپ نے بڑا دعویٰ کردیا
  • ایرانی حکام صدر ٹرمپ کی مذاکرات کی پیشکش کو سنجیدگی سے لیں‘امریکی پیشکش اسرائیل سے جنگ کے خطرے سے بچنے راستہ ہے.سعودی حکام کا ایران کو پیغام
  • ایران ٹرمپ کیساتھ جوہری معاہدہ کرلے ورنہ حملوں کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہے ،سعودی عرب نے اسرائیل کا پیغام پہنچادیا
  • امریکا اور ایران جوہری پروگرام معاہدے کے قریب ہیں، ہم نے پاکستان اور بھارت کو جنگ سے روکا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • سعودی عرب نے ایرانی عالم غلام رضا قاسمیان کو رہا کردیا
  • ایران کیخلاف حملے کے "سنگین نتائج" پر عرب ممالک کیجانب سے ٹرمپ کو "سخت انتباہ"
  • نیتن یاہو کو جوہری مذاکرات کے دوران ایران پرحملے سے روکا ہے، ٹرمپ
  • اسرائیل کو خبردار کیا تھا مذاکرات کے دوران ایران پر حملہ نہ کرے، ٹرمپ کا انکشاف
  • تہران کیساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت کے دوران اسرائیلی حملہ مناسب نہیں ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ