فرانس میں عوامی مقامات پر بچوں کے سامنے سگریٹ پینے پر پابندی؛ بھاری جرمانہ ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
فرانس میں ایسے تمام مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کردی گئی جہاں بچے موجود ہوں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانسیسی وزیرِ صحت نے کہا کہ جس مقام پر بچے موجود ہوں وہاں تمباکو نوشی پر پابندی ہونی چاہیے۔
فرانسیسی وزیر صحت نے دلیل دی کہ سگریٹ پینے کی آزادی وہاں ختم ہو جاتی ہے جہاں بچوں کے صاف ہوا میں سانس لینے کا حق شروع ہوتا ہے۔
اس پابندی کے فیصلے سے قبل کرائے گئے عوامی سروے میں 62 فیصد شہریوں نے کھلی جگہوں پر سگریٹ نوشی پر مکمل پابندی کی حمایت کی۔
حکومت کے بقول عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی کا فیصلہ بچوں کی صحت اور ذہنی نشوونما پر پڑنے والے برے اثرات سے بچانے کے لیے کیا گیا ہے۔
فیصلے کے اطلاق کے بعد ساحلِ سمندر، باغات، پارکس، اسکولوں کے باہر، بس اسٹاپس اور کھیلوں کے میدان میں سگریٹ پر پابندی ہوگی۔
ملک بھر میں اس پابندی کا اطلاق رواں برس یکم جولائی سے ہوگا۔ پابندی کی خلاف ورزی پر 135 یورو جرمانہ ہوگا۔
یاد رہے کہ فرانس میں ہر سال 75 ہزار کے قریب افراد سگریٹ کی عادت سے جڑی بیماریوں کا شکار ہو ہلاک ہوجاتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پر پابندی
پڑھیں:
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے بچوں کی شادی کی ممانعت کے بل پر دستخط کردیے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے 18 برس سے کم عمر بچوں کی شادی کی ممانعت سے متعلق بل پر دستخط کر دیے، جس کے بعد یہ بل باقاعدہ طور پر قانون کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ اب 18 سال سے کم عمر لڑکی یا لڑکے کا نکاح قانونی جرم تصور ہوگا۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد اس قانون کے تحت شادی کے لیے دلہا اور دلہن دونوں کا قومی شناختی کارڈ لازمی قرار دیا گیا ہے، جبکہ کوائف کے بغیر نکاح پڑھانے یا رجسٹریشن کی صورت میں نکاح خواں کو ایک سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ قانون کے مطابق 18 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی کرنے پر 3 سال قیدِ بامشقت ، والدین اور سرپرست کو کم عمری کی شادی کروانے پر 3 سال قیدِ بامشقت اورجرمانہ کی سزا ہو گی۔ قانون کے مطابق زبردستی شادی کروانے والے شخص کو 5 سے 7 سال قید اور جرمانہ ہو گا اور نابالغ سے شادی کو زیادتی اور اسمگلنگ کے زمرے میں شمار کیا جائے گا۔ رکنِ اسمبلی شرمیلا فاروقی نے بل کی متفقہ منظوری پر پارلیمنٹ کے اراکین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ قانون بچیوں کے محفوظ مستقبل، صنفی مساوات، اور بچپن کی شادی جیسے غیر انسانی فعل کی روک تھام میں اہم سنگِ میل ثابت ہوگا۔ اراکینِ پارلیمنٹ نے بل کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قانون پاکستان میں بچوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے معیار کے مطابق ہے۔ صدر کی منظوری کے بعد یہ قانون نافذ العمل ہو گیا ہے اور آئندہ کسی بھی کم عمر بچے یا بچی کا نکاح کرنے والے افراد کو سخت سزاؤں کا سامنا کرنا ہوگا۔