فلسطینیوں کو بھوکا مارنے پر فرانس کی اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے مسئلہ فلسطین کے 2 ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے اسرائیل سےغزہ کی ناکہ بندی فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فرانس اسرائیل پر مسلسل دباؤ بڑھارہا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا غزہ کے 77 فیصد علاقے پر قبضہ، مزید 23 فلسطینی شہید
صدر ماکروں نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کی ترسیل میں رکاوٹ ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھا تو فرانس اپنی پالیسی سخت کر سکتا ہے جس میں ممکنہ طور پر اسرائیلی آبادکاروں پر لگائی جانے والی پابندیاں بھی شامل ہو سکتی ہیں۔
سنگاپور کے دورے کے موقعے پر جمعہ 30 مئی کو وزیر اعظم لارنس وونگ کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ماکروں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کے تحت مہیا کی جانے والی امداد کی ناکہ بندی نے زمینی حالات کو ناقابل برداشت بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آئندہ چند گھنٹوں یا دنوں میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر کوئی مثبت ردعمل نہ آیا، تو ہمیں اجتماعی طور پر اپنی پالیسی سخت کرنی پڑے گی۔
مزید پڑھیے: غزہ: بچوں کی ڈاکٹر نے 9 بچے کھو دیے، شوہر و آخری بچہ موت کی دہلیز پر
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اب بھی امید رکھتے ہیں کہ اسرائیلی حکومت اپنے رویے میں تبدیلی لائے گی اور انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کی فراہمی ممکن بنائی جائے گی۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت پر عالمی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے جسے غزہ میں جاری صورتحال کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔
ماکروں اس وقت سرکاری دورے پر سنگاپور میں موجود ہیں جہاں وہ 30 مئی سے یکم جون تک جاری رہنے والے ایشیا کے اہم ترین سیکیورٹی فورم ’شنگریلا ڈائیلاگ‘ میں کلیدی خطاب بھی کریں گے۔
جنگ بندی کی کوششیں ہنوز ناکامواضح رہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں حماس اور اسرائیل کے درمیان گہرے اختلافات کے باعث اب تک ناکام ہیں۔
اسرائیل نے بڑھتے ہوئے عالمی دباؤ کے تحت 11 ہفتے طویل امدادی ناکہ بندی جزوی طور پر ختم کی ہ اور اقوام متحدہ یا امریکا کے تعاون سے قائم ‘غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کے ذریعے وہاں صرف محدود امداد پہنچانے ہی کی اجازت دی ہے۔
فرانسیسی صدر نے ایک بار پھر اس تنازعے کے سیاسی اور 2 ریاستی حل کی حمایت کا اعادہ کیا۔
ماکروں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں جو نہ صرف اسرائیل کو ناراض کر سکتا ہے بلکہ مغربی دنیا میں پالیسی کی تقسیم کو مزید گہرا بھی کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: ہم غزہ کی تمام تر صورت حال سے نمٹ رہے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
فرانس اور سعودی عرب رواں سال 17 سے 20 جون تک اقوام متحدہ کے اشتراک سے ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کر رہے ہیں جس کا مقصد فلسطینی ریاست کے لیے روڈ میپ طے کرنا اور اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیل نے غزہ میں بھرپور فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا جس کے باعث حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 54 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل غزہ فرانس فرانس کی اسرائیل کو دھکمی فلسطین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل فرانس کی اسرائیل کو دھکمی فلسطین
پڑھیں:
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد
امریکا میں آزادی صحافت کے حوالے سے نئی بحث چھڑگئی ہے، جب وائٹ ہاؤس نے صحافیوں کے داخلے پر سخت پابندیاں عائد کردیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی پالیسی کے تحت صحافی اب وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری یا دیگر اعلیٰ حکام کے دفاتر میں بغیر اجازت داخل نہیں ہوسکیں گے۔ اس کے علاوہ ’’اپر پریس روم‘‘ میں داخلہ بھی صرف پیشگی اپائنٹمنٹ کے ذریعے ممکن ہوگا، جس کے بغیر کسی کو رسائی نہیں دی جائے گی۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہے اور اس کا مقصد حساس معلومات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ماہ پینٹاگون میں بھی اسی نوعیت کی پابندیاں عائد کی گئی تھیں، جن پر امریکی صحافتی حلقوں نے سخت ردِعمل دیا تھا۔ اگرچہ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ یہ اقدامات سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے کیے جارہے ہیں، تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے پریس کی آزادی اور حکومتی شفافیت پر سوالات کھڑے ہو سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ پالیسی تمام میڈیا اداروں پر یکساں لاگو ہوگی، اور کسی بھی صحافی یا ادارے کو خصوصی استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا۔