انسانی حقوق کمیشن نے چائلڈ میرج بل پر اسلامی نظریاتی کونسل کی مخالفت پر تشویش کا اظہار کردیا۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے حال ہی میں منظور کیے گئے اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری چائلڈ میرج ریسٹرینٹ بل پر اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) کے اعتراضات کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے بچوں کے تحفظ کے لیے ضروری قانون سازی کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا ہے۔

ایچ آر سی پی نے سی آئی آئی کے اس موقف پر گہری تشویش کا اظہار کیا، جس میں 18 سال سے کم عمر میں شادی پر پابندی عائد کرنے والے بل پر اعتراض اٹھایا گیا ہے۔ یہ بل قومی اسمبلی سے حال ہی میں منظور ہوا ہے اور اس کا مقصد کم عمر بچوں، خاص طور پر بچیوں، کو استحصال، زبردستی کی شادی اور بدسلوکی سے بچانا ہے۔

ایچ آر سی پی کے مطابق یہ قانون ایک دیرینہ قانونی خلا کو پُر کرتا ہے اور پاکستان کے آئینی تقاضوں اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کے عین مطابق ہے۔ بچوں کے تحفظ کو مذہب سے متصادم قرار دینا نہ صرف ہر بچے کے بنیادی حقوق کو کمزور کرتا ہے بلکہ اسلامی اصولوں کی یکطرفہ اور تنگ نظری پر مبنی تشریح کی عکاسی کرتا ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے مشاورتی جواب میں اس بل پر یہ کہہ کر اعتراض اٹھایا ہے کہ شریعت کی رو سے بلوغت کو شادی کے لیے کافی سمجھا جاتا ہے اور اس حوالے سے عمر کی کوئی حد مقرر نہیں کی جا سکتی۔ کونسل کا مؤقف ہے کہ 18 سال کی عمر کی شرط شرعی احکام سے مطابقت نہیں رکھتی۔

ایچ آر سی پی نے اس مؤقف کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ بچوں کے بہترین مفاد میں قانون سازی کرے تاکہ کم عمری کی شادی جیسے خطرناک رجحانات کی روک تھام ہو، جو نہ صرف بچوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں بلکہ تعلیم کے مواقع کی کمی اور صنفی عدم مساوات کو بھی فروغ دیتے ہیں۔

ایچ آر سی پی نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس قانون پر کسی قسم کا دباؤ قبول نہ کرے اور اس پر بلا تاخیر اور مکمل عملدرآمد کو یقینی بنائے۔ بیان کے اختتام پر کہا گیا کہ ریاست کو ایسے قدامت پسند مؤقف کے سامنے جھکنے سے انکار کرنا چاہیے جو بچوں کی زندگیوں اور مستقبل کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسلامی نظریاتی کونسل ایچ آر سی پی

پڑھیں:

شادی شدہ اداکاروں کا نامناسب رویہ؛ علیزہ شاہ نے ڈراموں میں کام بند کردیا

معروف اداکارہ علیزہ شاہ نے ڈراموں میں مسلسل غیر حاضری اور کام نہ کرنے کی حیران کن وجہ بتادی۔

فلم سپر اسٹار سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والی ابھرتی ہوئی خوبرو اداکارہ علیزہ شاہ نے شوبز انڈسٹری میں خواتین کے ساتھ نامناسب سلوک، معاوضہ دینے میں تاخیر اور غیر پیشہ ورانہ رویے جیسے مسائل کو ڈراموں میں کام نہ کرنے کی وجہ بتایا۔

علیزہ شاہ نے انڈسٹری میں شادی شدہ مرد اداکاروں کے غیر مناسب رویے پر بھی کھل کر بات کی اور کہا کہ بعض افراد خواتین کے ساتھ غیر اخلاقی برتاؤ کرتے ہیں۔

اداکارہ علیزہ شاہ نے مزید بتایا کہ وہ اب صرف انہی پروجیکٹس کا حصہ بننا چاہتی ہیں جہاں ان کے ساتھ عزت اور وقار سے پیش آیا جائے اور وقت پر ادائیگی یقینی ہو۔

علیزہ شاہ نے شکوہ کیا کہ کئی بار اپنی محنت کی کمائی کے لیے تین سے چار ماہ تک انتظار کرنا پڑا تھا۔ بار بار اپنی ہی رقم مانگنی پڑتی ہے تب جا کر کہیں ادائیگی ہوتی ہے۔ میں اب صرف اسی جگہ کام کروں گی جہاں مجھے میرا حق وقت پر دیا جائے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا پر ان کے لباس پر تنقید کی جاتی ہے حالانکہ انہوں نے کبھی کسی غلط طریقے سے کام حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔

 

 

TagsShowbiz News Urdu

متعلقہ مضامین

  • ملی یکجہتی کونسل کا قومی مشاورتی اجلاس
  • بلوچستان واقعہ: علماء نے مقتولہ کے والدین کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیدیا
  • ایچ آر سی پی کا پنجاب میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال پر اظہار تشویش
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار
  • ‎ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار
  • عدالتی اصلاحات پر انٹرایکٹو سیشن، مقدمات کی درجہ بندی، سکیننگ میں تاخیر پر اظہار تشویش
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر اظہار تشویش 
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار
  • شادی شدہ اداکاروں کا نامناسب رویہ؛ علیزہ شاہ نے ڈراموں میں کام بند کردیا
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور جنرل اسمبلی کے صدر سے اہم ملاقاتیں، بھارتی جارحیت پر تشویش کا اظہار