ملک بھر میں بجلی کے مہنگے داموں کے باعث عوام کی بڑی تعداد مختلف حربوں سے بجلی بلوں میں کمی کے لیے کوشاں ہے، کسی نے سولر پینلز سسٹم لگا لیے، کسی نے کولر اور دیگر کولنگ سسٹم لگوا لیے۔

یہ بھی پڑھیں:گرمی کے ریکارڈ ٹوٹنے کا سلسلہ اگلے 5 برسوں میں بھی جاری رہنے کا امکان

نئے گھروں میں موسم گرما میں گرمی انتہائی زیادہ ہو جاتی ہے، جس وجہ سے بجلی کا استعمال مزید بڑھ جاتا ہے، حکومت نے عمارت کی تعمیر کے وقت بلڈنگ کوڈ متعارف کروائے ہیں کہ جس سے گھروں کو اس طرز سے تعمیر کیا جائے گا کہ گرمیوں میں گرمی زیادہ نہ ہو۔

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اور وزیر سائنس وٹیکنالوجی کو بلڈنگ کوڈ پر عملدرآمد کے لیے خطوط لکھے ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ روایتی عمارتیں توانائی بحران کا سبب بن رہی ہیں، اس وقت 60 فیصد بجلی مختلف عمارتوں میں استعمال ہوتی ہے اور پرانی عمارتوں کے ڈیزائن کے باعث یہ عمارتیں جلدی گرم ہو جاتی ہیں اور عمارت کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے طرز طرز کے کولنگ سسٹم لگائے جاتے ہیں، جس وجہ سے بجلی کا استعمال بھی زیادہ اور بعض اوقات ضیاع بھی ہوتا ہے۔

وفاقی وزیر توانائی نے اپنے خط میں لکھا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر انرجی کنزرویشن بلڈنگ کوڈ ای سی بی سی 2023 ایک نیا قانون بنایا گیا ہے کہ جس سے نئی عمارتوں کو بہتر ڈیزائن سے بنایا جائے گا، تاکہ بجلی کی بچت ہو سکے۔

نئی عمارتوں میں بجلی بچانے کا نظام لانا ضروری ہے اس وجہ سے ای سی بی سی 2023 کو آئندہ بجٹ میں پی ایس ڈی پی منصوبوں کا حصہ بھی بنایا جائے گا۔

اویس لغاری نے اپنے خط میں صوبوں کو یہ بھی کہا کہ نئے تعمیراتی منصوبوں کی منظوری کو بجلی بچت پلاننگ اور ایک سی بی سی 2023 قانون سے مشروط ہونا چاہیے۔

تمام صوبے کو چاہیے کہ وہ اپنے ترقیاتی منصوبوں میں ای سی بی سی 2023 کو شامل کریں اور ہر نئی عمارت کی تعمیر سے قبل بجلی بچت کو لازمی دیکھا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اویس لغاری خط گرمی گھروں کی تعمیر وزیرتوانائی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اویس لغاری گھروں کی تعمیر وزیرتوانائی کی تعمیر کے لیے

پڑھیں:

حکومت کا رواں برس چہرے کے ذریعے شناخت کا نظام نافذ کرنے کا فیصلہ

وزارت داخلہ نے تمام متعلقہ اداروں کو شہریوں کی بائیومیٹرک معلومات کے علیحدہ علیحدہ ریکارڈ رکھنے سے روکتے ہوئے ایک متحدہ چہرہ شناسائی نظام یعنی فیشل ریکگنیشن سسٹم نافذ کرنے کی ہدایت جاری کی ہے، جسے 31 دسمبر 2025 تک مکمل طور پر نافذ کر دیا جائے گا۔

یہ فیصلہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا، جس میں نادرا کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر سمیت دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔

اجلاس میں سیکیورٹی اور ڈیٹا مینجمنٹ سے متعلق اہم چیلنجز کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین نادرا نے اجلاس میں اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا کہ کئی سرکاری ادارے اور سروس فراہم کرنے والے شہریوں کے بائیومیٹرک ڈیٹا کے علیحدہ مقامی ریکارڈ رکھ رہے ہیں، جس سے حساس معلومات کے چوری یا غلط استعمال ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

 

اس مسئلے کے حل کے لیے انہوں نے نادرا کے محفوظ اور تصدیق شدہ مرکزی ڈیٹا بیس پر انحصار کرنے اور چہرہ شناسائی نظام کو ترجیح دینے پر زور دیا، خاص طور پر ان افراد کی سہولت کے لیے جنہیں فنگر پرنٹ کی تصدیق میں دشواری ہوتی ہے۔

وزیر داخلہ نے ایک اہم پالیسی فیصلے کے تحت فوری طور پر ان تمام موبائل سمز کو بند کرنے کا حکم دے دیا ہے جو زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری کی گئی ہیں۔ ابتدائی طور پر یہ عمل ان شناختی کارڈز پر جاری کی گئی سمز سے شروع کیا جائے گا جو 2017 یا اس سے پہلے جاری ہوئے تھے، بعد ازاں تمام غیر فعال شناختی کارڈز کو بھی اس دائرے میں لایا جائے گا، تاکہ صرف فعال شناختی کارڈز پر موبائل کنکشن حاصل کیے جا سکیں۔

نادرا پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے تعاون سے ان سمز کی بندش پر کام کر رہا ہے جو مرحوم افراد یا زائد المیعاد شناختی کارڈ رکھنے والوں کے نام پر رجسٹرڈ ہیں۔

وزیر داخلہ نے اسلام آباد کے آئی8 سیکٹر میں 10 منزلہ نادرا میگا سینٹر کا سنگ بنیاد بھی رکھا، جو جون 2026 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔ انہوں نے نادرا کی خدمات کو ملک بھر کے 44 کم سہولت یافتہ تحصیلوں اور یونین کونسلز تک وسعت دینے کی منظوری دی۔

 

جن میں اسلام آباد کی تمام 31 یونین کونسلز شامل ہیں، جنہیں 30 جون 2025 تک سہولت فراہم کر دی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ملتان، سکھر اور گوادر میں ریجنل نادرا دفاتر کے قیام کا بھی اعلان کیا گیا۔

تفصیلی بریفنگ میں نادرا حکام نے ادارے میں کی گئی اصلاحات، ڈیجیٹل تبدیلی اور عوامی خدمات کی بہتری سے متعلق اپ ڈیٹس فراہم کیں، قومی شناختی کارڈ قوانین 2002 میں حالیہ ترامیم، بچوں اور خاندانوں کے لیے نئے رجسٹریشن سرٹیفکیٹس کی شمولیت بھی زیر بحث آئی، جس کا مقصد قانونی وضاحت اور دھوکہ دہی کی روک تھام ہے۔

نادرا نے جدید بائیومیٹرک نظام متعارف کروا دیے ہیں، جن میں چہرہ شناسائی اور آنکھ کی پتلی کی شناخت شامل ہے، شناختی فراڈ اور بائیومیٹرک تضادات سے بچاؤ کے لیے نادرا کا ایف آئی اے، اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی اور دیگر اداروں سے اشتراک جاری ہے۔

نادرا کی موبائل ایپ پاک آئی ڈی جسے 70 لاکھ سے زائد مرتبہ ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے، اب ڈیجیٹل شناختی کارڈ کے اجرا، پینشنرز کی ’ثبوتِ حیات‘ تصدیق، اور اسلحہ لائسنس کی تجدید جیسی سہولیات بھی فراہم کر رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

نادرا

متعلقہ مضامین

  • اس شدید گرمی میں قربانی کا جانور کون سی تاریخ سے خریدیں؟
  • بجلی کے 200 سے 300 یونٹ استعمال کرنے والوں کے لئے بڑی خبر
  • حکومت کا رواں برس چہرے کے ذریعے شناخت کا نظام نافذ کرنے کا فیصلہ
  • حکومت کا بٹ کوائن مائننگ کے لیے بجلی رعایتی نرخوں پر فراہم کرنے کا فیصلہ
  • عید الاضحیٰ کی چھٹیوں کا فیصلہ وزیر اعظم کی وطن واپسی پر، بجٹ 10 جون کو ہی پیش کیا جائے گا
  • نیشنل ایگزیکٹو کونسل کا اجلاس 5 جون کو بلانے کا فیصلہ
  • ہدف 400 سے زائد کا اور حریف ٹیم آل آؤٹ محض 2 رنز پر!
  • کے الیکٹرک ٹیرف کیخلاف حکومت کا نیپرا میں نظرثانی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ
  • صدر ٹرمپ کے عائد کردہ ٹیرف خلاف قانون قرار، بین الاقوامی تجارت کی عدالت نے فیصلہ سنادیا