حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات کر رہی ہے: اویس لغاری
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
اسلام آباد(آئی این پی )وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات کر رہی ہے، پاکستان میں متبادل توانائی کا انقلاب آچکا ہے، بجلی کے نظام میں بھاشا ڈیم کی شمولیت اہم ہوگی۔وہ بجلی کے شعبے میں تبدیلیوں پر منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کررہے تھے ۔وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک سال سے پاور سیکٹر میں اہم اصلاحات کی گئی ہیں۔ حکومت نے صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں صنعتی شعبے کا ٹیرف 30 فیصد کم کیا گیا ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ پاور ٹیرف میں پائیدار بنیاد پر کمی کی جائے۔ پاکستان میں متبادل ذرائع توانائی کا انقلاب آ چکا ہے۔اویس لغاری کا کہنا تھا کہ ایک سال سے ہم توانائی کے شعبے میں تحقیق اور مختلف چیزوں کا تجزیہ کر رہے ہیں۔ آی پی پیز سے معاہدوں پر نظرثانی کر رہے ہیں۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی آئی ہے جب کہ شمسی توانائی کا ذریعہ حیران کن ہے۔اس کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں توانائی کے شعبے میں اندازے حقیقت پسندانہ نہیں تھے۔ حکومت نے بجلی کی اوور بلنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ’’اپنا میٹر اپنی ریڈنگ‘‘ اسکیم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی (پاور) کا اجلاس ہوا، جس میں رکن رانا محمد حیات نے سوال اٹھایا کہ کیا آئندہ مالی سال میں بجلی ٹیرف میں مزید کمی ہو گی؟، جس پر چیئرمین نیپرا نے جواب دیا کہ فی الحال بجلی کا ریٹ اتنا ہی رہنے کا امکان ہے۔ رانا محمد حیات نے کہا کہ صنعتی شعبے کو 30 فیصد ریلیف دیا گیا ہے جب کہ زرعی شعبے کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا ، جس پر سیکرٹری پاور ڈویڑن نے بتایا کہ صنعتی شعبے کو ریلیف کراس سبسڈی ختم کرنے کے باعث حاصل ہوا ۔ بجلی شعبے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ دوران اجلاس راجا قمر الالسلام نے کہا کہ اجلاس پاور کمیٹی کا ہے مگر مجھے پیٹرولیم ڈویڑن کے منٹس ملے ہیں۔ جنید اکبر نے کہا کہ میں نے 4 ماہ قبل آفر کی تھی کہ میں کنڈا اتروانے کے لیے خود جاؤں گا۔ ہم تعاون کرتے ہیں مگر ان سے لائن لاسز کم نہیں ہو رہے جب کہ صارف کو آٹھ آٹھ گھنٹے بجلی نہیں ملتی۔ کام یہ نہیں کرتے اور گالیاں ہم کھاتے ہیں۔ سی ای او پیسکو نے کمیٹی میں کہا کہ ان کے علاقے میں ان کے تعاون سے بہت بہتری آئی ہے، آئندہ ماہ سے مزید بہتری ہوگی۔ وفاقی وزیر اویس لغاری نے کہا کہ ریلیف ماہانہ بنیاد پر دیا جائے۔ متعلقہ ایس ڈی او کی ڈیوٹی لگائیں اور ریلیف ماہانہ بنیادوں پر فراہم کریں۔ سبسڈی کے اصل حق داروں کو ریلیف دے رہے ہیں۔ اویس لغاری نے اس موقع پر بتایا کہ 100 یونٹ تک استعمال کرنے والوں کے لیے 56 فیصد بجلی سستی کی ہے۔ 101 سے 200 تک استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 48 فیصد بجلی سستی کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ اوور بلنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے وزیر اعظم جلد اسکیم کا اعلان کریں گے۔ صارفین کو اپنی بلنگ کا اختیار دے رہے ہیں اور اس سلسلے میں ’’اپنا میٹر اپنی ریڈنگ‘‘ کے نام سے سکیم کا اعلان کرنے جا رہے ہیں۔ صارفین اپنے موبائل سے میٹر کی ریڈنگ کر کے ایپ پر بھیج سکیں گے۔ وفاقی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ سبسڈی کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے صارفین سے جوڑ رہے ہیں۔ حکومت کا بجلی کے سلیبز کو تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بھی ڈیٹا درست کرنے کی ضرورت ہے۔ آئی پی پی کے معاہدے ختم کرکے عوام کو 3400 ارب روپے کا فائدہ دیا۔ بجلی سستی کرنے کا سفر شروع کر چکے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اویس لغاری توانائی کا نے کہا کہ رہے ہیں بجلی کی کے لیے
پڑھیں:
پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔