غزہ: سلامتی کونسل غیر انسانی اسرائیلی اقدامات پر کارروائی کرے، عرب گروپ
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 مئی 2025ء) اقوام متحدہ میں عرب ممالک کے گروپ نے سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ وہ غزہ میں ہولناک جنگ اور اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد بند رکھنے کے غیرانسانی اقدام پر فوری کارروائی کرے۔
گروپ کے سربراہ اور اقوام متحدہ میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے سفیر محمد ابو شہاب نے کہا ہے کہ عرب ممالک اس ضمن میں کوشش کرنے اور غزہ کی تباہ کن جنگ کو رکوانے کے لیے پرعزم ہیں۔
سلامتی کونسل کے چیمبر سے باہر عرب لیگ کے نمائندوں اور مندوبین کے ساتھ صحافیوں کو بیان جاری کرتے ہوئے انہوں نے گزشتہ روز کونسل کے اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عرب ممالک غزہ میں امداد کی فراہمی پر عائد تمام پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے ضرورت مند لوگوں کو مدد پہنچانے کے عمل میں امداد کی تقسیم کے اصولوں کی پاسداری یقینی بنانے پر بھی زور دیا۔
(جاری ہے)
اسرائیلی امدادی منصوبے کی مخالفتابو شہاب کا کہنا تھا کہ غزہ میں بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور ان حالات میں کونسل کو خاموش تماشائی بنے نہیں رہنا چاہیے۔ عرب گروپ اسرائیل کی جانب سے امداد کی تقسیم کے متبادل منصوبے کو مسترد کرتا ہے جس میں امداد کی فراہمی کے بنیادی اصولوں اور بین الاقوامی قانون کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ گروپ غزہ میں فوری، غیرمشروط اور مستقل جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی فوری و غیرمشروط رہائی اور اسرائیل میں ناجائز طور پر قید فلسطینیوں کو بھی رہا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
ابو شہاب نے کہا کہ سلامتی کونسل کو اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے فیصلہ کن اقدامات کرنا چاہئیں جن میں غزہ کے بارے میں قرارداد کے مسودے کی منظوری بھی شامل ہو جسے حالیہ دنوں اس کے دس غیرمستقل ارکان نے تیار کیا ہے۔
انہوں نے فلسطینی مسئلے کے پرامن تصفیے اور اس ضمن میں دو ریاستی حل کے حوالے سے آئندہ دنوں سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والی کانفرنس کو اہم قرار دیتے ہوئے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ پائیدار امن کے لیے فیصلہ کن اقدامات کریں۔
ابو شہاب نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ممالک کی ستائش کی اور دیگر پر زور دیا کہ وہ بھی ایسا ہی کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا کوئی علامتی اقدام نہیں بلکہ یہ منصفانہ اور پائیدار امن کی جانب ایک ٹھوس قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب ادھورے اقدامات کا وقت نہیں رہا اور سلامتی کونسل کو عالمگیر امن و سلامتی برقرار رکھنے اور شہریوں کو تحفط دینے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سلامتی کونسل انہوں نے امداد کی
پڑھیں:
پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں،سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال’ شدید انسانی بحران’ کی شکل اختیار کرچکی ہے ،عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کرے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے ) کے سربراہ کالوس گیہا نے ا پنی حالیہ رپورٹ میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو ’ شدید انسانی بحران’ قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی ۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ پاکستان کے علاقوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب نے مقامی آبادی کو مکمل طور پر بےیار و مددگار کر دیا ہے اور جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ صرف آغاز ہے، اصل تباہی اس سے کہیں زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں کے باعث اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں، سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کئی علاقوں میں پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب چکے ، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے، گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ یہ وہ کسان ہیں جو پورے ملک کا پیٹ پالتے ہیں آج ان کے پاس نہ زمین ہے، نہ مویشی اور نہ ہی کوئی سہارا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لیے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دیے گئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ سیلاب کے باعث ملیریا، ڈینگی اور ہیضے جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ پانی، خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ اصل چیلنج اگلا مرحلہ ہے جب ان متاثرین کو دوبارہ زندگی کی طرف واپس لانا ہوگا۔انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ پاکستان کی غلطی نہیں بلکہ وہ ممالک جو ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ہیں انہیں اس بحران کی ذمے داری بھی اٹھانی ہوگی۔