آئندہ تصادم ہوا تو پورے پاکستان، بھارت میں ہو گا: جنرل ساحر
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
سنگاپور (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت اپنی سرحد پر تعینات فوج کی تعداد کو حالیہ کشیدگی سے پہلے کی صورتحال پر لانے کے قریب ہیں۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اس بحران نے مستقبل میں کشیدگی کے خطرے میں اضافہ کر دیا ہے۔ کسی بھی وقت سٹرٹیجک مس کیلکولیشن کو مسترد نہیں کر سکتے۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل ساحر شمشاد مرزا نے برطانوی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ دونوں افواج نے اپنی فوج کی سطح میں کمی کے عمل کا آغاز کر دیا ہے۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا کہ ’ہم تقریباً 22 اپریل سے پہلے کی صورتحال پر واپس آچکے ہیں، ہم اس کے قریب پہنچ رہے ہیں، یا ممکنہ طور پر پہنچ چکے ہیں۔ دوسری جانب بھارتی وزارت دفاع اور چیف آف ڈیفنس سٹاف کے دفتر نے جنرل ساحر شمشاد مرزا کے بیان پر برطانوی میڈیا کی جانب سے تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔ سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ فورم میں شرکت کے لیے موجود جنرل ساحر شمشاد مرزا نے مزید کہا کہ اگرچہ اس تنازع کے دوران جوہری ہتھیاروں کی جانب کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا، مگر یہ ایک خطرناک صورتحال تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’اس بار کچھ نہیں ہوا، لیکن آپ کسی بھی وقت سٹرٹیجک مس کیلکولیشن کو مسترد نہیں کر سکتے، کیونکہ جب بحران ہوتا ہے تو ردعمل مختلف ہوتے ہیں‘۔ مستقبل میں کشیدگی کے امکانات بڑھ گئے ہیں کیونکہ اس بار کی لڑائی صرف کشمیر کے متنازع علاقے تک محدود نہیں رہی، دونوں فریقین نے ایک دوسرے کے اہم علاقوں میں فوجی تنصیبات پر حملے کیے، لیکن کسی نے بھی کسی بڑے نقصان کو تسلیم نہیں کیا۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے مزید کہا کہ ’یہ تنازع دو متصل ایٹمی طاقتوں کے درمیان حد کو کم کرتا ہے، مستقبل میں یہ صرف متنازع علاقے تک محدود نہیں رہے گا بلکہ یہ پورے بھارت اور پورے پاکستان تک پھیل جائے گا، یہ ایک بہت خطرناک رجحان ہے‘۔ برطانوی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ کشیدگی میں کمی جزوی طور پر امریکا، بھارت اور پاکستان کے درمیان پس پردہ سفارت کاری اور واشنگٹن کے کلیدی کردار کی وجہ سے ممکن ہوئی، البتہ بھارت نے کسی تیسرے فریق کے کردار کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی بھی قسم کی بات چیت دوطرفہ ہونی چاہیے۔ جنرل ساحر شمشار مرزا نے خبردار کیا کہ مستقبل میں بین الاقوامی ثالثی مشکل ہو سکتی ہے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان بحران سے نمٹنے کا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’عالمی برادری کے لیے مداخلت کا وقت بہت کم ہوگا، اور میں کہوں گا کہ عالمی برادری کی مداخلت سے قبل ہی نقصان اور تباہی ہوسکتی ہے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن دونوں ممالک کے درمیان ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز کے درمیان ایک بحرانی ہاٹ لائن اور سرحد پر کچھ ٹیکٹیکل سطح کے ہاٹ لائنز کے سوا کوئی اور رابطہ نہیں ہے۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا کہ کشیدگی کم کرنے کے لیے کوئی بیک چینل یا غیر رسمی بات چیت نہیں ہورہی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان سے ملاقات کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو کہ سنگاپور میں شنگریلا فورم میں موجود ہیں۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے مزید کہا کہ ’یہ مسائل صرف میز پر بیٹھ کر بات چیت اور مشاورت سے حل ہو سکتے ہیں، یہ میدان جنگ میں حل نہیں ہو سکتے‘۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے مزید کہا کہ کے درمیان انہوں نے بات چیت کے لیے نے کہا
پڑھیں:
پاکستان کے جواب پر بھارت کو سرحد پر فوج کم کرنا پڑی: جنرل ساحر شمشاد مرزا
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھرپور اور مؤثر جواب کے بعد بھارت کو سرحد پر تعینات اپنی افواج کی تعداد کم کرنا پڑی ہے اور ہم 22 اپریل سے پہلے والی پوزیشن پر واپس آ چکے ہیں۔رائٹرز سے گفتگو میں جنرل ساحر شمشاد نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پہلی بار سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا گیا، جو کہ ایک انتہائی تشویشناک اور غیر ذمہ دارانہ قدم ہے، یہ فیصلہ پہلگام حملے کے صرف 24 گھنٹے کے اندر بغیر کسی ثبوت کے کیا گیا۔چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے کہا کہ پاکستان نے معاملے کی غیر جانبدار اور آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی تاکہ سچ سامنے آ سکے مگر بھارت نے اس پر مثبت ردعمل دینے کے بجائے جارحانہ اقدامات کو ترجیح دی۔