یہ ہمارے بیگ اٹھاتا تھا نعمان نیاز اور شعیب اختر ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
قومی ٹیم کے سابق سابق فاسٹ بولر شعیب اختر اور سینئیر اسپورٹس صحافی ڈاکٹر نعمان نیاز کے درمیان دیرینہ تناؤ ایک بار پھر شدت اختیار کرگیا۔
معروف صحافی ڈاکٹر نیاز نے 25 مئی 2025 کو تماشا پر چلنے والے کرکٹ شو دی ڈگ آؤٹ کی قسط 31 کے دوران سابق کرکٹر کی جانب سے کیے گئے ایک متنازع ریمارکس کے بعد شعیب اختر کو قانونی نوٹس بھجوادیا۔
شو کے دوران شعیب اختر پاکستان ٹیم کے کوچنگ کے نظام اور منیجمنٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنی مثال دیتے ہیں کہ میرے ٹائم پر مجھے تو پتہ بھی نہیں ہوتا تھا کہ کوچ کون ہے؟ دوسرا ہمیں یہ نہیں پتہ ہوتا تھا کہ مینیجر کون ہے؟۔
مزید پڑھیں: "اگر اعظم کی جگہ ہوتا تو 100 دن میں 40 کلو وزن کم کرکے فلم بناتا"
وہ اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے مزید کہتے ہیں کہ "ہمارے وقت ہمیں یہ پتہ ہوتا تھا کہ ہمارے بیگ کمرے میں پہنچے ہیں کہ نہیں، مینیجر البتہ اس لیے رکھا ہوتا تھا، یہ ڈاکٹر نعمان ہمارے بیگ اٹھاتا تھا، یہ اسی لیے رکھا ہوا تھا نا، یہ کمپیوٹر میں کچھ لکھتا رہتا تھا اور اس کا بنیادی کام ہمارے بیگ کمروں تک پہنچانا ہوتا تھا"۔
اس تبصرے کو صحافی نے توہین آمیز اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والا قرار دیا۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی سے پی ایس ایل دوبارہ شروع کر کے ثابت کیا ہم بزدل نہیں، شعیب اختر
ڈاکٹر نعمان نیاز کے وکیل قاضی عمیر علی کی جانب سے 29 مئی کو بھیجے گئے قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ شعیب کے بیانات سے میرے موکل کی شبیہ کو نقصان پہنچا ہے۔
مزید پڑھیں: 90 کی دہائی کے کرکٹرز سے متعلق بیان؛ شعیب اختر بھی حفیظ پر برہم
نوٹس میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر شعیب اختر نے عوامی سطح پر آکر اپنے بیان کی معافی نہیں مانگی یا اپنا بیان واپس نہیں لیا تو ہتک عزت آرڈیننس 2002 کے تحت مزید قانونی کارروائی کریں گے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب دونوں میں جھگڑا ہوا ہو، 2021 میں لائیو پروگرام کے دوران بحث کے بعد شعیب اختر پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک (پی ٹی وی) کے اسپورٹس شو چھوڑ کر چلے گئے تھے، تاہم بعدازاں وہ دوبارہ آئے لیکن دونوں کے درمیان تلخ رشتے رہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
سینئر اداکارہ غزالہ جاوید نے انکشاف کیا ہے کہ شوبز انڈسٹری میں وقت کے ساتھ بڑے پیمانے پر تبدیلیاں آئی ہیں، اب انڈسٹری میں لوگ پیسے لگا کر ڈرامے اور سیریلز بناتے ہیں تاکہ خود کو یا اپنی بچیوں کو لانچ کرسکیں۔
غزالہ جاوید نے حال ہی میں مزاحیہ پروگرام ’مذاق رات‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے کیریئر اور شوبز انڈسٹری کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔
اداکارہ نے بتایا کہ ماضی میں جب معروف فنکار معین اختر حیات تھے تو اس وقت انہیں کئی سیاسی جماعتوں کی جانب سے شمولیت کی پیشکشیں ہوئیں، متعدد لوگ ان کے گھر آئے اور انہیں اپنی سیاسی پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی، تاہم معین اختر نے انہیں مشورہ دیا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کا حصہ نہ بنیں کیونکہ ایک فنکار سب کا ہوتا ہے، اس لیے وہ کسی ایک کا نہیں ہوسکتا۔
ان کے مطابق معین اختر نے کہا کہ فنکار کا دل اتنا بڑا ہوتا ہے کہ وہ سب سے پیار کرتا ہے اور سب اس سے محبت کرتے ہیں، اس لیے خود کو کبھی محدود نہ کریں۔
اپنے کیریئر کے آغاز کے حوالے سے غزالہ جاوید نے بتایا کہ اس وقت ڈراموں کا معیار بہت اعلیٰ تھا، پی ٹی وی پر مہینوں ریہرسل کی جاتی تھی، لیکن وہ اتنی محنت کرنے کی خواہش مند نہیں تھیں، اسی لیے چند سیریلز کرنے کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ ڈراموں میں مزید کام نہیں کریں گی۔
اداکارہ کے مطابق ایک موقع پر معین اختر نے انہیں مزاحیہ اسکٹ میں کام کرنے کی پیشکش کی، لیکن انہوں نے انکار کردیا کیونکہ وہ ڈرتی تھیں کہ اتنے بڑے فنکار کے سامنے ان کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی اور وہ زیادہ محنت بھی نہیں کرنا چاہتی تھیں، تاہم بعد میں وہ راضی ہوگئیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کل لوگ پیسے دے کر انڈسٹری میں آرہے ہیں، ڈرامے اور سیریلز بنارہے ہیں تاکہ خود کو یا اپنی بچیوں کو لانچ کرسکیں۔
انہوں نے بتایا کہ ماضی میں شوبز میں آنے پر گھر والے اعتراض کرتے تھے اور واویلا مچ جاتا تھا، لیکن آج کل وہی لوگ چاہتے ہیں کہ اگر کوئی جاننے والا شوبز میں ہے تو وہ اس کے ذریعے کام حاصل کرلیں۔
اداکارہ کے مطابق اب جو نئی اداکارائیں آرہی ہیں وہ زیادہ تعلیم یافتہ ہیں اور انہیں پرانی نسل کی طرح پابندیوں کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑتا۔