آئی ایم ایف کا بِٹ کوائن مائننگ اور اے آئی کو بجلی فراہم کرنے پر اظہارِ تشویش، حکومت سے وضاحت طلب
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت پاکستان کی جانب سے بِٹ کوائن مائننگ اور آرٹیفیشل انٹیلجنس کے شعبوں کو بجلی فراہم کرنے کے حالیہ فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے اس فیصلے پر نہ صرف وضاحت طلب کی ہے بلکہ اسے قرض پروگرام کی شرائط کے برخلاف قرار دیا ہے رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے اعتراض اٹھایا ہے کہ حکومت نے نہ صرف اس اقدام سے قبل فنڈ کو اعتماد میں نہیں لیا بلکہ بجلی کے ٹیرف سے متعلق بھی کوئی مشاورت نہیں کی ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے واضح کیا ہے کہ قرض پروگرام کے دوران کوئی بھی پالیسی فیصلہ مشاورت کے بغیر نہیں کیا جا سکتا ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے بجلی کی فراہمی کے حوالے سے خاص طور پر اس بات پر سوالات اٹھائے ہیں کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی تاحال قانونی حیثیت نہیں رکھتی ایسے میں اس شعبے کے لیے بجلی مختص کرنا کئی قانونی و مالیاتی پیچیدگیاں پیدا کر سکتا ہے آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کے درمیان اس معاملے پر ورچوئل بات چیت بھی متوقع ہے جس میں بِٹ کوائن مائننگ کے لیے بجلی کی فراہمی اور اس پر لاگو ٹیرف کے حوالے سے تفصیلات طلب کی جائیں گی دوسری جانب وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور وزارت خزانہ کے ترجمان نے اس معاملے پر تاحال کسی بھی مؤقف دینے سے گریز کیا ہے ذرائع کے مطابق پاکستان کی معاشی ٹیم کو آئندہ بجٹ کے سلسلے میں جاری مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف کے کڑے سوالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تجزیہ کاروں کے مطابق اس اقدام پر آئی ایم ایف کی جانب سے مزید سخت مؤقف اور مذاکرات میں دباؤ بڑھنے کا امکان ہے جو آنے والے مالیاتی فیصلوں پر بھی اثرانداز ہو سکتا ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف نے کے مطابق
پڑھیں:
حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
نارووال (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نےکہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کےخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، ہمیں بھرپور جذبے سے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے، حکومت کی کوشش ہےکہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو اُس وقت معیشت سمیت تمام شعبہ جات تباہ حال تھے، رفتہ رفتہ ان سب میں بہتری آرہی ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔
جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اُن کی زمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ٹیکس چوروں کی نشاندہی کریں، اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی، ٹیکس سے ہی ترقیاتی اور دیگر کام کرنے ہوتے ہیں، پاکستان میں اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.5 ہے، ہمارے جیسے دیگر ممالک میں یہ شرح 16 سے 18 فیصد تک ہے۔