اور لوگوں میں حج کا اعلان کر دو، وہ تیرے پاس آئیں گے، پاپیادہ اور ہر دبلی اونٹنی پر، دور دراز راستوں سے آئیں گے۔(سورہ الحج، 22:27)
حج کا سفر صرف مکہ کی طرف نہیں، بلکہ دل کی طرف، رب کی طرف، اور عبد سے معبود کی مکمل واپسی کا نام ہے۔ لاکھوں انسان جب ایک ہی لباس میں، ایک ہی دعا، اور ایک ہی مقام کی طرف جاتے ہیں تو یہ دنیا کے سب سے عظیم روحانی مظاہرے کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔
مناسکِ حج: روحانیت میں لپٹا ہوا ظاہری عمل ۔قرآن کہتا ہے:ااور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج فرض ہے جو اس تک راستہ پاسکے(سورہ آل عمران، 3:97)
مناسکِ حج کی روحانی جھلک:
-1 احرام‘ دنیاوی رتبے، فرقے، قوم، مال و جمال کو اتار کر صرف عبدیت کا لباس پہننا۔
-2 تلبیہ ۔ لبیک اللہم لبیک۔ یہ اعلان ہے بندگی کا، کہ اے رب! میں حاضر ہوں، تیری محبت کے سفر پر۔
-3 طواف‘ اللہ کے گھر کا طواف دراصل دل کے مرکز میں اللہ کی موجودگی کا طواف ہے۔ ہر چکر ایک قسم کی فنا ہے۔
-4 سعی ‘بین صفا و مروہ حضرت ہاجرہ کی تلاشِ آب صرف ایک ماں کی تگ و دو نہیں، یہ توکل اور امید کا استعارہ ہے۔
-5 عرفات ‘ یہ حج کا عروج ہے، جہاں وقوف دل کے آنسوں میں ڈھلتا ہے، اور رب اپنے بندوں پر فخر کرتا ہے۔
-6 مزدلفہ ‘سکوت اور ذکر کا مقام، جہاں بندہ اللہ کی قربت کو محسوس کرتا ہے۔
-7 رمی جما‘ر شیطان کو کنکریاں مارنا صرف ایک رسم نہیں، یہ اعلان ہے:اے نفس، اے شیطان! تیرا فریب میرے ایمان پر غالب نہیں آئے گا!
-8 قربانی‘ حضرت ابراہیم کی سنت، اور وہ لمحہ جب عشقِ الہی ہر چیز پر غالب آیا: اور انکا بیٹا اسماعیل سر تسلیم برضا رب العالمین کرتے ہوئے عرض کرتا ہے۔
ابا جان! کیجیے جو حکم دیا گیا ہے، آپ مجھے ان شاء اللہ صابروں میں پائیں گے۔(الصافات، 37:102)
عرفات: یومِ مغفرت، یومِ وصال۔
حدیثِ نبوی ﷺ: الحج عرفۃ۔ پورا حج عرفہ ہے(ترمذی)
اور فرمایا:اللہ عرفہ کے دن اپنے بندوں کے قریب آتا ہے، اور فرشتوں کے سامنے فخر کرتا ہے۔(صحیح مسلم)
یہ دن ہے رب سے وصال، توبہ، اور پاکیزگی کا۔
یومِ عرفہ کا روزہ غیر حاجیوں کے لیے موقعِ مغفرت یومِ عرفہ کے روزے سے مجھے امید ہے کہ اللہ ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔(صحیح مسلم، 1162)
یہ روزہ وہ تحفہ ہے جو ہر مومن کو عرفات کے فیض میں شریک کر دیتا ہے، چاہے وہ وہاں موجود نہ ہو۔
قرآنی روشنی میں حج کا فلسفہ۔پھر وہ اپنی گندگی دور کریں، نذریں پوری کریں، اور قدیم گھر کا طواف کریں۔(الحج، 22:29)
پھر جب عرفات سے واپس آئو، تو مشعرِ حرام کے پاس اللہ کو یاد کرو(الحج، 22:198)
حج کا عظیم پیغام:
-1 توحید کی عملی تصویر
-2 اخوتِ اسلامی کا مظہر
-3 نفس کی قربانی اور تزکیہ
-4 باطن کی پاکیزگی اور رب سے وصال
دعا:اے ہمارے رب! ہم سے قبول فرما، بے شک تو ہی سننے والا اور جاننے والا ہے(البقرۃ، 2:127)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کرتا ہے کی طرف

پڑھیں:

پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے، اسحاق ڈار

نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اصلاحات اور توسیع میں او آئی سی کے رکن ممالک مناسب نمائندگی پر زور دیتے رہے ہیں۔ پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے۔ پاکستان کو امید ہے کہ یہ ڈائیلاگ نئی سوچ کو اجاگر اور نیا عزم لائے گا تاکہ جرات مندانہ اقدام کیا جائے۔

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے یہ بات اقوام متحدہ اور اسلامی کانفرنس تنظیم کے باہمی تعاون سے متعلق سلامتی کونسل میں بریفنگ سے خطاب میں کہی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کے عرصے میں پاکستان کا یہ دوسرا اور آخری سگنیچر ایوانٹ تھا۔ اسحاق ڈار نے اس موضوع کو پاکستان کی ملٹی لیٹرل ازم پالیسی اور تقریبا دو ارب لوگوں کی نمائندہ تنظیم او آئی سی کی امنگوں کا ترجمان قرار دیا۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ یہ بریفنگ ایسے وقت ہورہی ہے جب گلوبل ڈس آڈر گہرا تر ہورہا ہے، سزا کے خوف کے بغیرجنگیں مسلط کی جارہی ہیں، احتساب کے بغیر مختلف ممالک کے علاقوں پر قبضے جاری ہیں، انسانی بحران ہر گزرتے لمحے بڑھ رہا ہے اور نفرت پر مبنی نظریات معمول بن رہے ہیں۔ اس صورتحال میں باہمی رابطوں اور اصولی اقدامات کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کو یقین ہے کہ اس تخریب کا شکار دنیا میں او آئی سی کلیدی سیاسی کردار رکھتی ہے اور تنظیم کی اقوام متحدہ سے شراکت داری مضبوط تر، گہری اور مزید موثر ادارہ جاتی کی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی اور اقوام متحدہ کا تعاون یو این چارٹر کے تحت ہے جو اس بات کوواضح کرتا ہے کہ عالمی امن اور سلامتی برقرار رکھنے سے متعلق سلامتی کونسل کی بنیادی زمہ داری میں علاقائی اہتمام کا تعاون اہمیت رکھتا ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے بعد دوسری بڑی بین الحکومتی تنظیم کے طور پر او آئی سی نے ہمیشہ عالمی اور علاقائی کوششوں میں پل کا کردار ادا کیا ہے اور سیاسی ترجیحات کو ہیومینیٹرین ترجیحات سے جوڑا ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ آزادی اور ریاست کے حق سے متعلق فلسطینی عوام کا معاملہ ہو،جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی وکالت ہو اور بھارت کے غیرقانونی قبضے کے خاتمے کی بات ہو، لیبیا، افغانستان، شام، یمن، ساحل اور اس سے باہر امن کی کوششوں میں تعاون ہو، اقوام متحدہ کیلئے او آئی سی ہمیشہ ناگزیر مذاکرات کار رہی ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے۔ بطور تنظیم کے بنیادی رکن اور کثیرالجہتی عمل پر مکمل یقین رکھنے والے ملک کے ناطے ہمارا موقف ہے کہ یہ شراکت داری ارتقا کی نئی جہتوں کو چھوتی ہوئی عملی ہم آہنگی میں بدلنی چاہیے۔

اسحاق ڈار نے زور دیا کہ زمینی حقائق پر مبنی ایسا پیشگی خبرداری کا نظام، اعتماد پر مبنی مشترکہ ثالثی فریم ورک اور مستقل سیاسی اور تکنیکی تعاون ہونا چاہیے جو ٹھوس نتائج مرتب کرے۔

نائب وزیرخارجہ نے کہا کہ سیاسی تغیرات میں ثالثی سے لے کر ہیومینیٹرین ہنگامی صورتحال، غیرمسلح کیے جانے سے متعلق اشوز کی وکالت، ترقی اور مذہبی و ثقافتی ورثہ کے تحفظ تک اقوام متحدہ اور اوآئی سی کے روابط میں اضافہ ہورہا ہے تاہم ادارہ جاتی تعلق میں مزید اضافہ ممکن ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ انتہاپسندی کی بڑھتی لہر خصوصا اسلاموفوبیا کو روکنے سے زیادہ اور کس چیز میں یہ تعاون بڑھنا چاہیے کیونکہ مذہبی منافرت اقوام متحدہ کے چارٹر پر ضرب کے مترادف ہے۔

15 مارچ کو اسلاموفوبیا کا مقابلے کا دن منانے سے متعلق پاکستان کے انیشی ایٹو اور اس ضمن میں اقوام متحدہ کا خصوصی مندوب مقرر کیے جانے کو اسحاق ڈار نے سراہا اور کہا کہ عالمی سطح پر احترام، شمولیت اور بین المذاہب ہم آہنگی کوبڑھانے کے لیے مندوب کے کردار کو مزید ادارہ جاتی بنانا چاہیے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ او آئی سی اُن عالمی امن اور استحکام کی کاوشوں میں اہم شراکت دار رہی ہے جہاں اقوام متحدہ کا تنہا وجود ناکافی ثابت ہوا۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا رہنما اقوام متحدہ کا چارٹرہونا چاہیے جو کہ اصولوں کے مطابق ہو نہ کہ جیوپالیٹکس پر۔کیونکہ عالمی چیلنجز عالمی شراکت داری کا تقاضا کرتے ہیں۔اس ضمن میں اقوام متحدہ اور او آئی سی جیسی علاقائی تنظیموں کا تعاون سفارتی لوازمہ نہیں ناگزیر ضرورت ہے۔

تقریر کے اختتام پر نائب وزیراعظم نے صدارتی بیان پر شرکا کی جانب سے اتفاق پر پیشگی اظہار تشکر کیا اور امید ظاہر کی کہ اس سے اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان شراکت داری اور تعاون مزید مستحکم ہوگا۔

تجزیہ کاروں کے نزدیک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کے عرصے میں دو اہم سیگنیچر ایونٹس سے انتہائی اہم خطاب اور غیرمعمولی تجاویز پیش کرکے اسحاق ڈار نے سفارتکاری کے میدان میں اپنے جوہر عالمی سطح پر منوالیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • فرض کی راہ میں جانیں قربان کرنیوالے عظیم سپوتوں اور ان کی فیملیز کو سلام پیش کرتے ہیں؛ آئی جی پنجاب
  • پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے، اسحاق ڈار
  • مستونگ میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن، 3 دہشت گرد ہلاک، میجر اور سپاہی مادرِ وطن پر قربان
  • لارڈ قربان حسین کی کشمیر میں بھارتی مظالم، سندھ طاس معاہدہ معطلی اور بھارتی جارحیت پر کڑی تنقید
  • پاک فوج کے بہادر سپوت وطن پر قربان، میجر محمد انور کاکڑ شہید ہوگئے
  • تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا
  • کرایہ
  • سوات: مدرسے کے مہتمم کا بیٹا مقتول فرحان سے ناجائز مطالبات کرتا تھا، چچا
  • عمران خان کے بیٹے گرفتار ہوں تو ہی صحیح وارث بنیں گے : رانا ثناء اللہ 
  • عقیدہ اور قانون میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس حیثیت