پانی ہتھیار نہیں بلکہ مشترکہ وسیلہ ہے. ڈاکٹر محمد فیصل
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 31 مئی ۔2025 )برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ پانی کوئی ہتھیار نہیں بلکہ مشترکہ وسیلہ ہے ،پاکستان کےلئے لائف لائن کو نقصان پہنچانا ناصرف ہماری معیشت اور عوام بلکہ علاقائی امن کے لئے بھی خطرہ ہے، بھارت ایک ذمہ دار عالمی رکن کے طور پر اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں نبھا ئے اور معاہدے کے تحت وعدوں کی پاسداری کرے .
(جاری ہے)
ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے پا کستان ہائی کمیشن لندن میں منعقد ہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا لندن میں برطانوی، پاکستانی وکلا نے پاکستان سے اظہارِ یکجہتی اور سندھ طاس معاہدے سے بھارت کی جانب سے یکطرفہ دستبرداری کی بھرپور مذمت کی برطانوی، پاکستانی وکلا اور ماہرین نے پاکستان سے یکجہتی کے اظہار کے لئے پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کی زیر صدارت اجلاس میں شرکت کی، جس میں سندھ طاس معاہدے سمیت قومی اہمیت کے مختلف قانونی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا. اجلاس میں قانونی ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی قانونی رائے کو متحرک کیا جائے اور بھارتی پراپیگنڈا اور غلط بیانی کا بھرپور قانونی جواب دیا جائے، انہوں نے کہا کہ متفقہ پلیٹ فارم پاکستان کا مقوف عدالتوں اور عالمی رائے عامہ کے سامنے موثر طریقے سے پیش کرے گا. ماحولیاتی ماہرین نے نشاندہی کی کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے ماحولیاتی دباﺅ کا شکار دریائے سندھ کے نازک ماحولیاتی نظام کو مزید نقصان کا خدشہ ہے، انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے تعاون ختم کرنے سے جنوبی ایشیا میں پانی کے بحران میں مزید شدت آسکتی ہے. ماہرین نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ پر پاکستان کا بین الاقوامی قانون کے تحت ایک مضبوط قانونی اور اخلاقی موقف ہے، برطانیہ میں موجود قانونی برادری ملکر یہ یقینی بنائے گی کہ دنیا بھر میں پاکستان کے موقف کا اعتراف و احترام کیا جائے اس موقع پر برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پانی کوئی ہتھیار نہیں بلکہ ایک مشترکہ وسیلہ ہے، پاکستان کے لئے دریائے سندھ کا نظام محض ایک اثاثہ نہیں بلکہ ایک لائف لائن ہے، اس لائف لائن کو نقصان پہنچانا ناصرف ہماری معیشت اور عوام بلکہ علاقائی امن کے لئے بھی خطرہ ہے ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ بھارت کو ایک ذمہ دار عالمی رکن کے طور پر اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں نبھانی ہوں گی اور اس معاہدے کے تحت کئے گئے وعدوں کی پاسداری کرنی ہوگی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈاکٹر محمد فیصل بین الاقوامی پاکستان کے نہیں بلکہ ماہرین نے اس معاہدے کے لئے
پڑھیں:
میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف
مہمانِ خصوصی ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنے 105ویں یومِ تاسیس کے موقع پر ایک شاندار پروگرام کا انعقاد کیا۔ یہ خصوصی سیمینار جامعہ کے نیلسن منڈیلا سینٹر فار پیس اینڈ کانفلکٹ ریزولوشن کی جانب سے منعقد کیا گیا، جس کا عنوان تھا "مہاتما گاندھی کا سوراج"۔ اس موقع پر "دور درشن" کے ڈائریکٹر جنرل کے ستیش نمبودری پاد نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی، جبکہ پروگرام کی صدارت جامعہ کے وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف نے کی۔ اس موقع پر متعدد اسکالروں اور ماہرین تعلیم نے مہاتما گاندھی کے نظریات اور ان کے سوراج کے تصور کی عصری معنویت پر اپنے خیالات پیش کئے۔ مہمانِ خصوصی کے ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ جیسے تاریخی اور تحریک انگیز ادارے میں بولنا اپنے آپ میں فخر کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوراج صرف سیاسی آزادی نہیں بلکہ خود نظم، اخلاقیات اور اجتماعی بہبود کا مظہر ہے۔ انہوں نے مہاتما گاندھی کا مشہور قول نقل کیا "دنیا میں ہر ایک کی ضرورت پوری کرنے کے لئے کافی ہے، مگر کسی کے لالچ کے لئے نہیں"۔
ڈاکٹر نمبودری پاد نے بتایا کہ جب وہ نیشنل کونسل فار رورل انسٹیٹیوٹس (این سی آر آئی) میں سکریٹری جنرل تھے تو انہوں نے وردھا کا دورہ کیا جہاں انہیں گاندھیائی مفکرین نارائن دیسائی اور ڈاکٹر سدرشن ایینگر سے رہنمائی حاصل ہوئی۔ انہوں نے یجروید کے منتر "وشوَ پُشٹم گرامے اَسمِن انا تورم" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "حقیقی سوراج متوازن دیہی خوشحالی اور انسانی ہم آہنگی میں پوشیدہ ہے"۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں "آدرش پسندی بمقابلہ حقیقت پسندی"، "ترقی بمقابلہ اطمینان" اور "شہری زندگی بمقابلہ دیہی سادگی" کے تضادات میں گاندھی کا سوراج انسانیت کے لئے ایک اخلاقی راستہ پیش کرتا ہے۔ پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر مظہر آصف نے کہا کہ دنیا مہاتما گاندھی کو پڑھ کر اور سن کر جانتی ہے، لیکن میں گاندھی میں جیتا ہوں، کیونکہ میں چمپارن کا ہوں، جہاں سے گاندھی کے ستیاگرہ کی شروعات ہوئی تھی۔