لوڈشیڈنگ فیڈر سے پی ایم ٹی کی سطح پر لانے کیلئے نئی ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہیں، سی ای او کے الیکٹرک
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
کراچی:
کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو مونس عبداللہ علوی نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک فیڈر سے پی ایم ٹی کی سطح پر لوڈ شیڈنگ لانے کے لئے نئی ٹیکنالوجی متعارف کرانے پر کام کر رہی ہے۔
صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت میں مونس علوی نے کہا کہ اگر پی ایم ٹی سے چھیڑ چھاڑ کی گئی تو اس میں ایسی فنی خرابی ہوگی جس کو درست کرنے میں تین دن لگ سکتے ہیں، کراچی کے 2200 فیڈرز میں سے صرف 300 فیڈرز پر بہت زیادہ بجلی کی چوری اور نقصانات ہیں، حکومت کو پیشکش کی ہے کہ وہ ان علاقوں میں بجلی کا اندرون نظام چلانے میں معاونت کرے، کے الیکٹرک اور کراچی کے صارفین شراکت دار ہیں، شہریوں، عوامی نمائندوں اور شہری انتظامیہ کے تعاون سے شہر میں بجلی کی فراہمی مزید بہتر ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے ملٹی ایئر ٹیرف سے عام صارف متاثر نہیں ہوگا، ملٹی ایئر ٹیرف پر عملدرآمد سے سال 2030 تک کراچی 90 فیصد تک لوڈشیڈنگ فری ہوجائے گا، پورے ملک میں یکساں ٹیرف پالیسی نافذ ہے اور ہر بجلی صارف یکساں بل ادا کرتے ہیں، کے الیکٹرک کی نجکاری کے وقت اس کے نقصانات 42 فیصد جبکہ ملکی سطح پر نقصانات 28 فیصد تھے۔ نجکاری کے بعد کے الیکٹرک ہے مجموعی نقصانات 20 فیصد ہوگئے جبکہ ملکی نقصانات 24فیصد پر آئے ہیں، کے الیکٹرک کے مجموعی نقصانات میں کمی سے بجلی ٹیرف میں 10روپے فی یونٹ کا فائدہ ہوا ہے۔
مونس علوی نے کہا کہ سال 2030 تک شہر میں صارفین کی تعداد 50لاکھ اور بجلی کی ترسیل 5ہزار میگاواٹ تک پہنچ جائے گی، کیپٹیو پاور پر چلنے والی صنعتوں کو گرڈ سے منسلک کرکے مطلوبہ بجلی دینے کو تیار ہیں، حکومت اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کیپٹو پاور کی گرڈ پر منتقلی کے طے شدہ ٹائم لائن پر دینے کو تیار ہیں، معاشی سرگرمی بڑھنے سے کراچی میں بجلی کی طلب میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، کے الیکٹرک اس وقت شہر میں 4500 میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے الیکٹرک بجلی کی
پڑھیں:
ایم ڈی کیٹ میں کراچی کے طلبہ بازی لے گئے، 41 بچے ٹاپ 10 میں شامل
آئی بی اے سکھر یونیورسٹی کے ایم ڈی کیٹ 2025 کے ٹیسٹ میں کراچی کے طلبہ سندھ کے تمام اضلاع کے طلبہ پر بازی لے گئے اور پہلی تینوں پوزیشنز کراچی کے نام رہیں جبکہ ٹاپ ٹین میں شامل 124 امیدواروں میں سے 41 امیدواروں کا تعلق کراچی سے ہے۔آئی بی اے سکھر کے ایم ڈی کیٹ کے ابتدائی نتائج کے مطابق سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز سے اے ون اور اے گریڈ لانے والے طلبہ کی اکثریت یعنی 56 فیصد امیدوار ایم بی بی ایس کے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں فیل ہوگئے جبکہ بی ڈی ایس کے 48 فیصد امیدوار ٹیسٹ میں ناکام ہوگئے۔ نتائج کے مطابق 14300 امیدوار 55 فیصد (99) یا اس سے زائد نمبر لا کر کامیاب ہو سکے جبکہ بی ڈی ایس کے لیے 17123 امیدوار 50 فیصد (90) یا اس سے زائد نمبر لا کر کامیاب ہوئے۔اس طرح 56 فیصد امیدوار ایم بی بی ایس کے ٹیسٹ میں ناکام ہوگئے جبکہ بی ڈی ایس میں 48 فیصد امیدوار ناکام ہوگئے۔ ایم ڈی کیٹ نتائج کے مطابق سید محمود خان ولد عدالت خان کراچی ضلع غربی نے ایم ڈی کیٹ میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے، انھوں نے 180 میں سے 175 نمبر حاصل کیے، کراچی کورنگی کے فیصل اشرف خان ولد نوید اشرف خان اورضلع قمبر شہداد کوٹ کے شیراز حسین ولد نیاز حسین مغیری 174 نمبر لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔کراچی شرقی کے محمد ریان ہمایوں ولد ہمایوں فاروق، کورنگی کی ماہ نور شاہنواز بنت سید شاہنواز حسین اور حیدرآباد کی حرا عابد ولد عابد علی سیہتو 173 نمبر لا کر تیسرے نمبر پر رہے۔124امیدوار ٹاپ ٹین میں شامل رہے جن میں سے 41امیدواروں کا تعلق کراچی سے ہے۔آئی بی اے سکھر یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکڑ آصف شیخ نے بتایا کہ ایم ڈی کیٹ 2025 کے عارضی نتائج کا باقاعدہ اعلان کیا جاچکا ہے اور یکم نومبر 2025کو شام 5:00بجے تک امیدوار وں کو شکایت کے اندراج کا وقت دیا گیا ہے کہ اگر کوئی شکایت ہے تو اس کا اندراج ای میل کے ذریعے کردیں، اتوار کو شام 5 بجے حتمی نتائج جاری کر دیئے جائیں گے۔