حکومت نے ٹیکسوں کے نام نئے رکھ دیے ہیں: مفتاح اسماعیل
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
کراچی:سیکرٹری عوام پاکسان پارٹی مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت نے ٹیکسوں کے نام نئے رکھ دیے ہیں۔
شہر قائد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ہندوستان سے جو جنگ ہوئی،اللہ نے ہمیں فتح دی میں کوشش کروں گا معیشت پر ہی بات کروں، پاکستان تقریب 100 بلین ڈالر کا قرض لے رہا ہے، ہمیں ہر سال 20 بلین ڈالر واپس کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو فالو کرنا مجبوری ہوگئی ہے، ایسا کوئی شخص نہیں جو ٹیکس نہیں دیتا، 60 فیصد بجٹ صوبوں میں چلا جاتا ہے، ہم مزید قرضوں میں ڈوبے جارہے ہیں، پاکستان معاشی ترقی نہیں کر پارہا، صوبے اپنا ٹیکس جمع نہیں کرتے۔
سیکرٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی کا کہنا تھا کہ اربوں روپے کی پراپرٹی والے ٹیکس نہیں دیتے لیکن غریبوں کو ٹیکس بھرنا پڑ رہا ہے، اب حکومت نے ٹیکس کا نام بدل دیا ہے، موٹر سائیکل والوں پر ہزاروں کا ٹیکس لگ رہا ہے، ایسے بھی ٹیکس ہیں جس سے نقصان ہورہا ہے، حکومت نے ایک نام کاربن ٹیکس رکھ دیا ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت نے ایک موٹرسائیکل والےپر100سے120روپےٹیکس لگا دیا ہے، ایسے بہت سے ٹیکسز ہیں جس سے ملک کو نقصان ہو رہاہے، ہم اشرافیہ کے اوپر ٹیکس لگانے سے ڈرتے ہیں،اشرافیہ کے کی وجہ سے ملکی معیشت آگے نہیں بڑھ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس ملک میں40 فیصد بچے سکول سے باہرہوں وہ ترقی نہیں کر سکتا، صوبہ سندھ کا دوسری سے5ویں کلاس کا بچہ صحیح میتھ نہیں کرسکتا ہے، پنجاب میں13کروڑ لوگ رہتے ہیں، اگر صوبہ پنجاب ملک ہوتا تو دنیا کا 13واں بڑاملک ہوتا۔
سیکرٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے جنگ میں ہمیں بڑی کامیابی سے نوازا، ہمیں تعلیم، معیشت ودیگرچیزوں کے لیے بھی جنگ کرنی ہوگی، دوسرےملک امیر، ہم 3 سال سےغریب سے غریب ہو رہے ہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مفتاح اسماعیل حکومت نے نے کہا
پڑھیں:
ہمیں دھمکی دیتے ہیں فورتھ شیڈول میں ڈال دیں گے، بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول، فضل الرحمان
مولانا فضل الرحمان۔فوٹو: فائلجمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ہمیں دھمکی دیتے ہیں فورتھ شیڈول میں ڈال دیں گے، بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول، مدارس کی رجسٹریشن کیلئے قانون بن چکا ہے۔
ملتان میں علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا ہے، پاکستان کے لیے برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دیں، مدارس کے کردار کو ختم کیا جا رہا ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں قومی دائرے میں آنے کا کہا جاتا ہے، یہ کہتے ہیں ہم تو علماء کو 25 ہزار روپے دینا چاہتے ہیں، علماء کو سپورٹ کرنا چاہتے ہیں، کس مد میں ملا کے ضمیر کو خریدنا چاہتے ہو۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ملک میں کچھ نہیں ہو رہا لیکن کارکن تیاری کریں، علماء کرام کو 25 ہزار وظیفہ دینے کو مسترد کرتے ہیں، یہ 25 لاکھ بھی دیں تو ان کے کنٹرول میں نہیں آنے والے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ کہتے ہیں سعودی عرب، یو اے ای میں ایسا ہو رہا ہے، تو پھر وہی نظام لایا جائے، افغانستان، عراق کو برباد کر دیا پھر کہتے ہیں امن کیلئے آئے ہیں۔
فضل الرحمان نے کہا کہ سیلاب آیا، اس وقت حکومت کہاں گئی تھی، میدان میں یہ فقیر نظر آرہے ہیں تو حکومت کرنا بھی ان کا حق ہے تمہارا نہیں، پسماندہ طبقات کو اٹھاؤ ان کا خیال رکھو عوام میں بیداری پیدا کریں۔