جنوبی پنجاب میں عوامی خدمت کا جذبہ رکھنے والوں کو میدان میں اتاریں گے: زرداری
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
لاہور (نامہ نگار) صدرِ زرداری سے گورنر ہاؤس لاہور میں جنوبی پنجاب کے پارٹی رہنماؤں، ارکانِ اسمبلی، پارٹی ٹکٹ ہولڈرز اوت تنظیمی ذمہ داران نے ملاقات کی۔ سابق وفاقی وزیر صنعت و پیداوار مخدوم سید مرتضیٰ کی قیادت میں صدرِ مملکت سے ملنے والے وفد میں ارکان پنجاب اسمبلی سردار حبیب الرحمان گوپانگ، سردار غضنفر علی خان لنگاہ، قاضی احمد سعید، شازیہ عابد کے علاوہ جنوبی پنجاب کے سینئر رہنما خواجہ رضوان عالم، عبدالقادر شاہین، راؤ ساجد، رانا عبدالرحمن میر آصف دستی سمیت دیگر شامل تھے۔ ملاقات کے دوران جنوبی پنجاب کی سیاسی صورتحال، تنظیمی سرگرمیوں، انتخابی تیاریوں اور عوامی رابطہ مہم کو مزید مؤثر بنانے پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔ وفد نے اپنے حلقوں میں عوام کو درپیش مسائل، ترقیاتی ضروریات اور تنظیمی چیلنجز سے صدرِکو آگاہ کیا۔ صدر زرداری نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پیپلز پارٹی نظریاتی، عوامی، وفاقی جماعت ہے، جو ہمیشہ محروم طبقات، کسانوں، مزدوروں، اور عام شہریوں کی آواز بنی ہے۔ جنوبی پنجاب کی سیاسی اور جمہوری اہمیت کو پارٹی قیادت بخوبی جانتی ہے اور وجہ ہے یہاں کے ہر حلقے میں اہل، باکردار اور عوامی خدمت کا جذبہ رکھنے والے امیدواروں کو میدان میں اتارا جائے گا۔ موجودہ سیاسی حالات کے تناظر میں پارٹی کو تنظیمی سطح پر مزید متحرک کرنے، نوجوان قیادت کو سامنے لانے اور حلقہ جاتی سطح پر کارکنان کے ساتھ براہ راست رابطے کو بحال کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہر پارٹی کارکن ہمارا اثاثہ ہے اور ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد، نظم اور جد وجہد کا تسلسل برقرار رکھنا ہوگا۔ پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے رہنماؤں نے قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے یقین دلایا وہ پارٹی کے منشور، عوام دوست پالیسیوں اور چیئرمین بلاول بھٹو، صدر زرداری کے ویژن کو عوام تک پہنچانے کے لیے ہراول دستے کا کردار ادا کریں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے. جسٹس حسن اظہر رضوی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں پتا ہونا چاہیے کہ عوامی مسائل کیا ہیں سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی.(جاری ہے)
ٹیکس پیئر کے وکیل خالد جاوید نے دلائل کا آغاز کیا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ پارلیمنٹ میں بل لانے کا طریقہ کار کیا ہے وکیل ٹیکس پیئر نے موقف اپنایا کہ پالیسی میکنگ اور ٹیکس کلیکٹر دو مختلف چیزیں ہیں، ٹیکس کلیکٹر ایف بی آر میں سے ہوتے ہیں جو ٹیکس اکھٹا کرتے ہیں، پالیسی میکنگ پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر میں پالیسی میکر ہوں تو میں ماہرین سے پوچھوں گا کہ کیا عوام کو اس کا فائدہ ہے یا نقصان. جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں انہیں پتا ہونا چاہیے عوامی مسائل کیا ہیں، کیا آج تک کسی پارلیمنٹرین نے عوامی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے تجاویز دی ہیں، جس کمیٹی کی آپ بات کر رہے ہیں اس میں بحث بھی ہوتی ہے یا جو بل آئے اسے پاس کر دیا جاتا ہے . وکیلخالد جاوید نے موقف اپنایا کہ قومی اسمبلی میں آج تک کسی ٹیکس ایکسپرٹ کو بلا کر ٹیکس کے بعد نفع نقصان پر بحث نہیں ہوئی، وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ سپر ٹیکس کے حامی ہیں، قومی اسمبلی میں ایسی بحث نہیں ہو سکتی جو ایک کمیٹی میں ہوتی ہے. جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ یہی سوال ہم نے ایف بی آر کے وکلا سے پوچھا تھا، ایف بی آر کے وکلا نے جواب دیا تھا مختلف چیمبرز آف کامرس سے ماہرین کو بلایا جاتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مختلف کمیٹیاں ہیں، لیکن کمیٹیوں کے کیا نتائج ہوتے ہیں یہ آج تک نہیں بتایا جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ اصول تو یہ ہے کہ ٹیکس نافذ کرنے سے پہلے ماہرین کی رائے ہونی چاہیے، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے ہونی چاہیے کہ اگر 10 فیصد ٹیکس لگ رہا ہے تو کتنے لوگ متاثر ہوں گے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت جمعہ کے روز ساڑھے نو بجے تک ملتوی کر دی گئی.