سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہوں اور منفی خبروں کا تدارک کریں، کور کمانڈرز
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
پاک فوج کے اعلیٰ عسکری حکام نے مختلف شہروں میں تعلیمی اداروں کے اساتذہ و طلبا کے ساتھ نشستوں کا انعقاد کیا۔ اساتذہ اور طلبا کی نشستوں میں کور کمانڈرز نے زور دیا کہ تعلیم کے بغیر ترقی کا سفر جاری نہیں رہ سکتا۔
کور کمانڈرز نے طلبہ اور طالبات کو ملک میں امن و امان اور ترقیاتی منصوبوں میں پاک فوج اور فرنٹیئر کور کے کردار کے حوالے سے آگاہی دی۔
کور کمانڈرز نے طلبا و طالبات پر زور دیا کہ وہ جدید ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کے مثبت استعمال پر زور دیں۔
کور کمانڈرز نے طلبا کو ہدایت کی کہ وہ پاکستان کے روشن مستقبل کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کریں۔
عسکری حکام کا کہنا تھا کہ طلبا پاکستان کا روشن مستقبل ہیں، وہ عالمی سطح پر پاکستان کے تشخص کو اجاگر کرنے کیلئے بھی اپنا کردار ادا کریں۔
کور کمانڈر نے طلبا پر زور دیا کہ وہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہوں اور منفی خبروں کا تدارک کریں۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کور کمانڈرز نے
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی گئی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان کی قیادت میں تین رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل پہنچ کر تفتیش کی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سوالات کے جواب دینے پر آمادہ نہیں تھے اور بار بار مشتعل ہوتے رہے۔
عمران خان نے ایاز خان پر ذاتی تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ “یہی افسر میرے خلاف سائفر اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات بناتا رہا ہے، اس کا ضمیر مر چکا ہے اور میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔”
اس پر این سی سی آئی اے ٹیم نے کہا کہ وہ ذاتی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کر رہے ہیں۔
تفتیش کے دوران پوچھا گیا کہ کیا آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جبران الیاس، سی آئی اے، را یا موساد چلا رہے ہیں؟ ذرائع کے مطابق یہ سوال سنتے ہی عمران خان شدید مشتعل ہو گئے اور کہا، “جبران الیاس تم سب سے زیادہ محب وطن ہو؛ تم اچھی طرح جانتے ہو کون موساد کے ساتھ ہے۔”
جب ٹیم نے پوچھا کہ آپ کے پیغامات جیل سے باہر کیسے پہنچتے ہیں تو عمران خان نے کہا کہ کوئی خاص پیغام رساں نہیں — جو بھی ملاقات کرتا ہے وہی پیغام سوشل میڈیا ٹیم تک پہنچا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے پابندِ سلاسل ہیں اور ملاقاتوں کی بھی سخت پابندی ہے، ان کے سیاسی ساتھیوں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
تفتیشی ٹیم کے سوال پر کہ عمران خان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے فساد کیوں پھیلاتے ہیں، انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فساد پھیلا رہے نہیں، بلکہ قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن پر اختلافی رائے دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما ان کے پیغامات ری پوسٹ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں نتائج کا خوف ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اگر بتایا جائے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون چلاتا ہے تو وہ اغوا ہونے کا خدشہ ہے۔