3 روزہ جنگ نے بھارتی قیادت کا غرور ملیا میٹ کردیا: احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کے سربراہ نے بھی جہاز گرنے کا اعتراف کرلیا ہے، تین روزہ جنگ نے بھارتی قیادت کا غرور ملیا میٹ کردیا۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق انسٹیٹیوٹ آف فیشن ڈیزائن لاہور میں تھسیز ڈسپلے کا افتتاح کرنے کے بعد احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 10 مئی کے بعد مضبوط اورتواناپاکستان کا تاثر ابھرا ہے، معاشی محاذ پربھی آپریشن بنیان مرصوص جیسی کامیابی حاصل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس چوری رکنے سے بھی معیشت بہتر ہوگی، ٹیکس چوری روکنے کے لئے ڈیجٹلائزیشن پراسس شروع کیا ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اب ضروری ہے کہ ہم اپنی فوج کو وسائل مہیا کریں،گزشتہ دور میں ہم کشکول لے کر گھومتے تھے،پاکستان اب قابل عزت مقام پرکھڑا ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نوجوان نسل کو ڈیجیٹل سکلز سے لیس کرنا ہے، اسے مرغی اور انڈے بیچنا نہیں سکھائیں گے، ترقیاتی منصوبوں کے لئے ٹیکس وصولی میں اضافہ ضروری ہے۔
عیدالاضحیٰ پر عارضی نصب جھولوں پر پابندی عائد
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: احسن اقبال
پڑھیں:
نصف سے زائد بجٹ قرض ادائیگی میں جائیگا، احسن اقبال
وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں کے معاشی چیلنجز کے باعث قومی ترقیاتی بجٹ میں مسلسل کمی ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔ ترقیاتی فنڈز میں وسعت وقت کی اہم ضرورت ہے، کیونکہ عوام صحت، تعلیم، پانی، بجلی اور انفراسٹرکچر میں بہتری کی توقع منتخب حکومتوں سے رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ نصف سے زائد بجٹ قرضوں کی ادائیگی میں جائے گا، 118 سے زائد غیر ضروری منصوبے بندکیے ہیں۔ سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی (اے پی سی سی) کا اہم اجلاس وفاقی وزیر احسن اقبال کی صدارت میں ہوا، جس میں وفاقی وزیر خالد مقبول، مختلف وفاقی سیکریٹریز، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، صوبائی حکومتوں کے نمائندے، قومی و صوبائی اداروں کے سربراہان اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ اجلاس میں چیف اکانومسٹ ڈاکٹر امتیاز نے شرکا کو آئندہ سالانہ ترقیاتی منصوبہ، معاشی روڈ میپ اور ترجیحی اہداف پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند سالوں کے معاشی چیلنجز کے باعث قومی ترقیاتی بجٹ میں مسلسل کمی ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔ ترقیاتی فنڈز میں وسعت وقت کی اہم ضرورت ہے، کیونکہ عوام صحت، تعلیم، پانی، بجلی اور انفراسٹرکچر میں بہتری کی توقع منتخب حکومتوں سے رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت وفاقی بجٹ کا نصف سے زائد حصہ قرضوں کی ادائیگی میں صرف ہو رہا ہے اور موجودہ وسائل میں ترقیاتی بجٹ کو مینج کرنا انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔ رواں مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ 1000 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، جس میں تمام وزارتوں کے منصوبے شامل کرنا ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ترقیاتی بجٹ میں کمی شرح نمو، عوامی مسائل کے حل اور معاشی اہداف کے حصول کے لیے چیلنج کی صورت میں سامنے آئی ہے۔ احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکس چوری کی روک تھام اور ٹیکس نیٹ کے پھیلاؤ کے لیے قومی سطح پر مربوط مہم کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں ٹیکس ریونیو کی شرح کم ترین ہے۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ 118 سے زائد کم ترجیحی یا غیر فعال منصوبے بند کیے جا چکے ہیں جب کہ محدود فنڈز میں صرف اہم قومی منصوبوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ پی ایس ڈی پی میں غیر ملکی فنڈنگ والے منصوبے بھی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔