بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کی رجسٹریشن بحال، الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
بنگلہ دیش نے جماعت اسلامی کی رجسٹریشن بحال کر دی، جس سے اسے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت مل گئی ہے، یہ فیصلہ ایک دہائی سے زائد عرصے بعد سامنے آیا ہے، جب اس کی رجسٹریشن سابق حکومت نے منسوخ کر دی تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے جماعتِ اسلامی کی رجسٹریشن کی منسوخی کو کالعدم قرار دے دیا، جس سے اب وہ الیکشن کمیشن میں باضابطہ طور پر ایک سیاسی جماعت کے طور پر درج ہو سکے گی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل توحید الاسلام نے اے ایف پی کو بتایا کہ “الیکشن کمیشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس جماعت کی رجسٹریشن سے متعلق معاملات کو قانون کے مطابق نمٹائے’۔
جماعتِ اسلامی کے وکیل، شیشیر منیر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے ملک میں جمہوری، جامع اور کثیر الجماعتی نظام“ کو فروغ ملے گا۔
انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ بنگلہ دیشی عوام، چاہے ان کی نسلی یا مذہبی شناخت کچھ بھی ہو، جماعت کو ووٹ دیں گے، اور پارلیمنٹ تعمیری بحث و مباحثے سے بھرپور ہو گی۔
شیخ حسینہ کی اگست میں وزیر اعظم کے عہدے سے برطرفی کے بعد جماعتِ اسلامی نے 2013ء کے ہائیکورٹ کے اس فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیل دائر کی تھی، جس میں جماعت پر پابندی لگا دی گئی تھی۔
اتوار کو یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب سپریم کورٹ نے 27 مئی کو جماعت اسلامی کے ایک اہم رہنما اے ٹی ایم اظہر الاسلام، کے خلاف سزا کو کالعدم قرار دے دیا۔
اظہر الاسلام کو 2014 میں پاکستان کے ساتھ 1971 کی جنگ کے دوران ریپ، قتل اور نسل کشی کے الزامات پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔
جماعتِ اسلامی نے اس جنگ میں پاکستان کی حمایت کی تھی، جو آج بھی کئی بنگلہ دیشیوں میں غصے کی وجہ ہے۔
اظہرالاسلام شیخ حسینہ کے والد، شیخ مجیب الرحمٰن، جو عوامی لیگ کے رہنما اور بنگلہ دیش کے بانی سمجھے جاتے ہیں، کے سیاسی مخالف تھے۔
شیخ حسینہ نے اپنی وزارتِ عظمیٰ کے دوران جماعتِ اسلامی پر پابندی عائد کی تھی، اور اس کے رہنماؤں کے خلاف سخت کارروائی کی تھی۔
مئی 2025 میں بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے عوامی لیگ پر بھی پابندی لگا دی تھی، جب تک کہ گزشتہ سال احتجاجی مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن سے متعلق مقدمے کا فیصلہ نہ آ جائے، جس کے نتیجے میں حسینہ کی حکومت کا خاتمہ ہوا۔
مفرور حسینہ واجد کے خلاف مقدمے کی سماعت کا آغاز
ادھر پراسیکیوٹرز نے بتایا ہے کہ بنگلہ دیش اتوار کے روز مفرور سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کی سماعت شروع کر رہا ہے، جس میں ان پر مظاہرین کے قتل پر پولیس کارروائی میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
بین الاقوامی جرائم ٹربیونل (آئی سی ٹی) کے چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے 12 مئی کو کہا تھا کہ حسینہ کے خلاف کم از کم 5 الزامات ہیں، جن میں عوام کو گمراہ کن پروپیگنڈا کرکے اکسانا، اشتعال دلانا، معاونت، سہولت فراہم کرنا، سازش اور اجتماعی قتل روکنے میں ناکامی جیسے الزامات ہیں۔
پراسیکیوٹر غازی ایم ایچ تمیم نے کہا کہ پراسیکیوشن ٹیم سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف الزامات پیش کرنے جا رہی ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی رجسٹریشن بنگلہ دیش حسینہ کے کے خلاف کی تھی
پڑھیں:
15برس میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے: حافظ نعیم
کراچی (سٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ملائیشیا سے واپسی پر سینئر صحافیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کی نشست میں گفتگو کرتے کہا کراچی کی ابتر حالت پر افسوس ہوتا ہے۔ پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی کے باعث کراچی کے شہری بدترین حالات اور اذیت کا شکار ہیں۔ گزشتہ 15سالو ں میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے۔ شہر کی تعمیر و ترقی کیلئے مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے، سپریم کورٹ کے حکم اور آرٹیکل 140-Aکے مطابق اختیارات و وسائل نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں، آئندہ کراچی میں ووٹ کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے۔ ملک میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کا اصول اور طریقہ کار اپنانا چاہیے۔ لینڈ ریفارمز بھی بہت ضروری ہیں۔ پاکستان میں سیاست کا المیہ یہ ہے کہ سیاسی تحریکیں ہائی جیک ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا جماعت اسلامی واحد جمہوری جماعت اور حقیقی اپوزیشن ہے ، ہم پاکستان کے لوگوں کو مایوس نہیں کریں گے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کے پی کے میں پی ٹی آئی کے طویل اقتدار میں مافیاز پروان چڑھے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے، وہاں سے دراندازی بند ہونی چاہیے۔ 21-22-23 نومبر کو لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام ہو گا، اآئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔