علامہ ساجد نقوی سے مختلف وفود کی ملاقاتیں
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
وفد میں مرکزی نائب صدور علامہ عارف حسین واحدی، علامہ رمضان توقیر، علامہ سید سبطین سبزواری، معظم بلوچ، سید مصور نقوی مرکزی ڈپٹی سیکرٹری، صوبائی صدر جنوبی پنجاب مولانا عامر عباس ہمدانی، صوبائی صدر خیبرپختونخوا وسیم اظہر ترابی اور دیگر شامل تھے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
علامہ ساجد نقوی سے مختلف وفود کی ملاقاتیں
علامہ ساجد نقوی سے مختلف وفود کی ملاقاتیں
علامہ ساجد نقوی سے مختلف وفود کی ملاقاتیں
علامہ ساجد نقوی سے مختلف وفود کی ملاقاتیں
علامہ ساجد نقوی سے مختلف وفود کی ملاقاتیں
علامہ ساجد نقوی سے مختلف وفود کی ملاقاتیں
علامہ ساجد نقوی سے مختلف وفود کی ملاقاتیں
علامہ ساجد نقوی سے مختلف وفود کی ملاقاتیں
علامہ ساجد نقوی سے مختلف وفود کی ملاقاتیں
اسلام ٹائمز۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی سے تنظیمی وفود نے ملاقاتیں کیں، جن میں ملی اور تنظیمی امور سمیت آمد محرم الحرام 1447ھ، زائرین کے مسائل سمیت مختلف امور پر گفتگو ہوئی۔ وفد میں مرکزی نائب صدور علامہ عارف حسین واحدی، علامہ رمضان توقیر، علامہ سید سبطین سبزواری، معظم بلوچ، سید مصور نقوی مرکزی ڈپٹی سیکرٹری، صوبائی صدر جنوبی پنجاب مولانا عامر عباس ہمدانی، صوبائی صدر خیبرپختونخوا وسیم اظہر ترابی، سید ساجد حسین نقوی صدر وسطی پنجاب، مولانا سید صادق حسین نقوی صدر آزاد کشمیر، مرکزی رہنماء سید اظہار بخاری، سید صفی الحسنین شیرازی، سید ذولفقار علی شاہ، مولانا سید جعفر نقوی اور مولانا غلام قاسم جعفری شریک تھے۔ علامہ ساجد نقوی نے وفد کی مختلف امور میں رہنمائی کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔علاوہ ازیں مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ سید ناظر عباس تقوی نے بھی ملاقات کی اور آمد محرم الحرام 1447ھ سمیت مختلف امور پر رہنمائی لی، اس کے علاوہ ان سے سید ثمر عباس کاظمی نے بھی ملاقات کی، علامہ ساجد نقوی نے مرحوم سید وسیم حیدر شاہ کاظمی صدر شیعہ رابطہ کونسل خیر پور میرس سندھ کی تعزیت کی اور دعائے مغفرت فرمائی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ قائد ملت جعفریہ سے علامہ ملک ظفر عباس (برطانیہ) نے بھی ملاقات کی۔ .
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ سید
پڑھیں:
بھارت اور اسرائیل ایک صف میں کھڑے ہیں اور آذربائیجان ان دونوں کا قریبی اتحادی ہے، علامہ جواد نقوی
لاہور میں خطاب کرتے ہوئے ٹی بی یو ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ آذربائیجان، بھارت اور اسرائیل کیساتھ قریبی عسکری و تجارتی تعلقات رکھتا ہے۔ اگر بھارت اور اسرائیل ایک صف میں کھڑے ہیں اور آذربائیجان ان دونوں کا قریبی اتحادی ہے، تو پاکستان کیساتھ آذربائیجان کی "دوستی" کا مفہوم اور خلوص کیا واقعی قابلِ اعتماد ہے؟ سیاسی و سفارتی شعور اس حقیقت کو نظرانداز نہیں کر سکتا کہ دوست کا دوست ہمیشہ دوست نہیں ہوتا۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے اپنے حالیہ خطاب میں پاکستان کی عالمی و علاقائی سفارتی سرگرمیوں پر سنجیدہ تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم، آرمی چیف اور دیگر اعلیٰ حکام کی جانب سے حالیہ دنوں میں ترکیہ، ایران، آذربائیجان اور تاجکستان جیسے اہم ممالک کے دورے اِس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان بدلتے ہوئے عالمی حالات کے تناظر میں دفاع، معیشت اور سفارتکاری کے میدان میں متحرک اور فعال پالیسی کی جانب بڑھنے کی سعی کر رہا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر ترکی اور آذربائیجان کیساتھ حالیہ قربت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ان ممالک نے، کم از کم میڈیا بیانیے کی حد تک، پاکستان کے مؤقف کی تائید کی ہے، جس کے نتیجے میں عوامی سطح پر ان کو "پاکستان دوست" کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کیساتھ عسکری اور سیاسی سطح پر یکجہتی کے متعدد مظاہر دیکھے گئے، حتیٰ کہ اسے "دو ریاستیں، ایک قوم" کے نعرے کیساتھ اُجاگر کیا گیا۔ علامہ جواد نقوی نے اس جذباتی تاثر پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی سیاست میں صرف بیانات اور دورے دوستی کی اصل بنیاد نہیں ہوتے۔ آذربائیجان، بھارت اور اسرائیل کیساتھ قریبی عسکری و تجارتی تعلقات رکھتا ہے۔ اگر بھارت اور اسرائیل ایک صف میں کھڑے ہیں اور آذربائیجان ان دونوں کا قریبی اتحادی ہے، تو پاکستان کیساتھ آذربائیجان کی "دوستی" کا مفہوم اور خلوص کیا واقعی قابلِ اعتماد ہے؟ سیاسی و سفارتی شعور اس حقیقت کو نظرانداز نہیں کر سکتا کہ دوست کا دوست ہمیشہ دوست نہیں ہوتا۔ اسی طرح ترکیہ کیساتھ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ دونوں ممالک کے تاریخی روابط مسلمہ ہیں، لیکن موجودہ قیادت خصوصاً صدر اردوان کی پالیسیوں میں کئی تضادات اور موقع پرستانہ روش واضح ہے۔ شام، فلسطین اور اسرائیل کے معاملات میں ترکی کی پالیسیوں نے بارہا مفادات کو اصولوں پر ترجیح دی ہے، جس سے خطے میں اس کی نیت اور مستقل مزاجی پر سوالات پیدا ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے میں پاکستان کو جذبات سے ہٹ کر حقیقت پسندانہ حکمتِ عملی اپنانا ہوگی۔ ایران سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے علامہ جواد نقوی نے کہا کہ ایران پاکستان کا قدیمی ہمسایہ اور نظریاتی اشتراک کا حامل ملک ہے، اور پاکستان کیلئے سب سے زیادہ مفید تعلق ایران کیساتھ ہے. جتنا فائدہ پاکستان کو ایران کیساتھ ہو سکتا ہے اتنا چین کیساتھ بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مگر حالیہ برسوں میں پاک ایران باہمی تعلقات میں سرد مہری دیکھی گئی ہے۔ سرحدی جھڑپیں، میزائل حملے اور غیر ریاستی عناصر کی سرحد پار سرگرمیاں ان تعلقات کو کمزور کرتی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگرچہ سلامتی کے امور پر گفتگو اہم ہے، لیکن پائیدار تعلقات صرف سکیورٹی ڈائیلاگ سے ممکن نہیں، بلکہ اس کیلئے سیاسی، معاشی اور ثقافتی ہم آہنگی ناگزیر ہے۔