یوکرین کا روس کے ایئربیس پر حملہ، 40 سے زیادہ بمبار طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
یوکرین نے روس کے سائبیرین علاقے میں ایک ایئربیس پر حملہ کیا ہے جس میں جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے بمبار طیاروں کو نشانہ بنایا گیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا میڈیا پر کچھ غیرتصدیق شدہ ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بیلیا ایئر بیس پر روس کے اسٹریٹجک بمبار طیارے آگ کی لپیٹ میں ہیں۔ یہ طیارے طویل فاصلے پر موجود اہداف پر روایتی اور ایٹمی ہتھیاروں سے حملے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے ایک انٹیلی جنس اہلکار نے بتایا ہے کہ یوکرین کی داخلی سیکیورٹی ایجنسی ایس بی یو نے ایک بڑے ڈرون حملے میں 40 سے زیادہ روسی لڑاکا طیاروں کو نشانہ بنایا ہے۔
یوکرینی اہلکار نے بتایا کہ یوکرین نے ان طیاروں کو نشانہ بنایا ہے جنہیں یوکرین پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل داغنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس کے بیلیا ایئر بیس کا شمار ان روسی فضائی اڈوں میں ہوتا ہے جہاں طویل فاصلے تک مار کرنے والے تیز رفتار بمبار طیارے تعینات ہیں۔
واضح رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ 2022 سے جاری ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بندی کے لیے کوشاں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس روس یوکرین لڑائی روسی ایئربیس وی نیوز یوکرین کا حملہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس یوکرین لڑائی روسی ایئربیس وی نیوز یوکرین کا حملہ روس کے
پڑھیں:
واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی وزیر دفاع "رابرٹ گیٹس" نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں سال 2007-2008 میں وزیر دفاع تھا۔ میں نے اس وقت کے صدر سے کہا کہ ہم ایرانی ایٹمی پلانٹ کو شدید نقصان تو پہنچا سکتے ہیں مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ رابرٹ گیٹس کا موقف آج بھی یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو پیچھے تو لے جا سکتے ہیں مگر اسے ختم نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ایرانی جو کچھ سیکھ چکے ہیں اسے محو کرنا ممکن نہیں۔ یاد رہے کہ قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا تھا کہ ہمارا جوہری پروگرام درآمد شدہ نہیں کہ جو بمباری سے ختم ہو جائے۔ یہ پروگرام ایرانی سائنسدانوں کے مقامی علم اور ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ سائنس کو بمباری سے ختم نہیں کیا جا سکتا یا پیچھے نہیں دھکیلا جا سکتا۔ عمارتیں اور سامان تباہ ہو سکتے ہیں، لیکن ان سب کو دوبارہ تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ قابل غور بات ہے کہ امریکہ نے 21 جون 2025ء کی صبح ایران کے تین جوہری مقامات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملہ کر کے برملا طور پر "بنیامین نیتن یاہو" کی مسلط کردہ جنگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اسرائیل نے پہلی بار 13 جون کی صبح، ایران کے دارالحکومت اور کئی دیگر شہروں پر دہشت گردانہ حملے شروع کئے جو 24 جون تک جاری رہے۔ ان حملوں میں کئی فوجی کمانڈرز، سائنسدان اور عام شہری شہید ہوئے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور امریکی و صیہونی جارحیت کے جواب میں ایران کی مسلح افواج نے آپریشن "وعده صادق 3" اور "بشارت فتح" شروع کیا۔ جس میں اسرائیل کے خلاف وسیع پیمانے پر میزائل و ڈرون حملے کئے گئے۔