Daily Ausaf:
2025-09-18@13:57:23 GMT

پاک بھارت تنازعہ کے بعد کی سیاسی صورتحال

اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ تعلقات کوئی نئی بات نہیں۔ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان سن انیس سو سینتالیس میں تقسیم کے وقت سے ہی تنازعات کھینچا تانی اور جنگ جاری ہیں۔ تاہم ہر گزرتے سال کے ساتھ ان تنازعات میں شدت پیدا ہوتی رہی ہے اور سیاسی معاملات روزانہ کی بنیاد پر نیا موڑ لیے نظر آرہے ہوتے ہے۔ بالخصوص سن دو ہزار پچیس کے پاک بھارت تنازعہ نے جو ایٹمی طاقتوں کے درمیان ایک اور سنگین بحران کا سبب بنا ہے، اس نے دونوں ممالک کے سیاسی منظر نامہ کو بے حد متاثر کرکے رکھ دیا ہے۔
پاکستان میں یہ صورت حال محض سیاسی نہیں بلکہ معاشی، سماجی اور حتیٰ کہ ثقافتی سطح پر بھی اثرات مرتب کر رہی ہے۔ پاکستان کا داخلی سیاسی منظر نامہ جو کہ کئی سالوں سے تنازعات اور تقسیم کا شکار تھا بھارتی حملے کے بعد اس سیاسی منظر نامہ میں بہت تیزی کے ساتھ تبدیلی نظر آئی کہ تمام سیاست دان اور ان کے حامی و حمایتی ایک قوم بن کر اپنی سپاہ کے ساتھ کھڑی نظر آئی اور ان کے شانہ بشانہ ہر محاذ پر ان لڑنے کا عزم بھی ظاہر کیا اور کئی جگہ تو ایسے مناظر بھی نظر آئے کہ شہری سپاہ کے ساتھ لڑتی نظر آئی پر کچھ عناصر جو کہ ملت اور قوم کے دشمن کے ہاتھوں ایک معمولی کھلونا بن کر اپنی قوم اور عوام کا نقصان کرنے پر تلی نظر آرہی ہے تاہم کچھ حلقے یہ بھی کہتے ہیں کہ اندرونی خلفشار کا فائدہ ان چند باغی عناصر کے ذریعے بھارت جیسے ہمسایہ ملک اٹھا سکتے ہیں جو پاکستان کے استحکام کو ہلانے کی ہر ممکن کوشش کرنے میں اپنی جی جان کی بازی لگائے ہوئے ہے۔
دوسری طرف بھارت کی داخلی سیاست میں بھی اس تنازعہ نے گہرا اثر ڈالا ہے۔ نریندر مودی کی قیادت میں بھارتی حکومت نے ہمیشہ پاکستان کے خلاف سخت موقف اختیار کیا رکھا ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کی شدت میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ بھارت میں حزبِ اختلاف بھی مودی حکومت کی اس پالیسی پر سوالات اٹھاتی نظر آرہی ہے اور یہ سیاسی کشمکش بھارت کی داخلی صورت حال کو مزید پیچیدہ بناتی جارہی ہے۔
دونوں ممالک میں اشتعال انگیزی کی بڑھتی لہر میڈیا ہمیشہ سے ہی پاک بھارت تعلقات میں ایک اہم کردار ادا کرتا آیا ہے۔ دونوں ممالک کے میڈیا نے ہمیشہ اپنے ممالک کے مفادات کا دفاع کیا ہے لیکن یہ اکثر عوامی جذبات کو بھڑکانے اور افواہوں کے پھیلاؤ کا سبب بھی بنتا ہے۔ پاکستانی میڈیا نے بھارت کی جارحانہ پالیسیوں اور جنگی جنون کی حقیقی شکل عوام اور اقوام عالم کے سامنے پیش کرتے ہوئے شدید مذمت کی جبکہ بھارتی میڈیا نے پاکستان کے خلاف جارحیت کو نمایاں کرکے پیش کیا اور جھوٹی و من گھڑٹ کہانیاں بھی اپنی عوام کو سنا کر گمراہ کرنے کی بھرپور کوشش کی پر ’’گودی میڈیا‘‘ کو بھارتی میڈیا اور عالمی میڈیا کے سامنے شرمندہ ہونا پڑا اور اپنی منہ کی بھی کھانی پڑی جس سے عوام میں ’’گودی میڈیا‘‘ کا مکروہ چہرہ سامنے آیا اور اس سے مودی سرکار کو کافی نقصان پہنچا پر دوسری طرف مودی سرکار نے فوری اس کا اثر زائل کرنے کے لیے مذہبی کارڈ کھیلتے ہوئے ہندو مسلم تنازعہ کھڑا کردیا اس میں بھی مودی سرکار کو منہ کی کھانی پڑی۔ اس کشیدگی کے دوران بھارتی میڈیا نے اپنے عوام کو اس انداز میں معلومات فراہم کیں کہ وہ اپنے دشمن کے بارے میں مزید اشتعال انگیز جذبات رکھیں۔ جبکہ پاکستانی میڈیا نے اپنا درست کردار ادا کرتے ہوئے صحیح انداز میں اپنا فرض ادا کرتے ہوئے حق و سچ پر مبنی معلومات فراہم کی پر بھارتی میڈیا کے اس کردار نے سیاسی منظر نامہ کو مزید پیچیدہ بنایا اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں سرد مہری کو فروغ دیا۔
سوشل میڈیا نے دونوں ممالک کی سیاسی صورت حال پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ جہاں ایک طرف سوشل میڈیا نے عوام کو آواز دی، وہیں دوسری طرف یہ جھوٹی خبروں، اشتعال انگیز مواد اور منفی بیانیہ کا مرکز بھی بنا نظر آیا۔ بھارت اور پاکستان کے سوشل میڈیا صارفین ایک دوسرے کو دھمکیاں دینے، توہین کرنے اور نفرت پھیلانے میں مصروف رہے۔ سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں اور جعلی ویڈیوز کا پھیلاؤ دونوں ممالک کے سیاسی تعلقات کو مزید پیچیدہ اور خطرناک بنا گیا۔
پاک بھارت تنازعہ کے دوران عالمی برادری کا کردار ہمیشہ اہم رہا ہے۔ سن بیس پچیس کے تنازعہ کے بعد عالمی طاقتوں نے دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی درخواست کی لیکن اس کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان شدید کشیدگی برقرار ہے۔ اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی ادارے بھی اس معاملے میں مداخلت کرنے سے ہچکچاتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک ایٹمی طاقتیں ہیں اور کسی بھی فوجی تنازعہ کا نتیجہ بہت ہی سنگین ہوسکتا ہے۔
پاکستان کے لیے اس صورت حال میں سب سے بڑا چیلنج داخلی استحکام ہے۔ داخلی سیاست میں انتشار، معاشی بحران اور اس کے علاوہ دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی لہر نے پاکستان کی پوزیشن کو کمزور کر دیا ہے۔ ایک طرف جہاں حکومت کو بھارتی جارحیت کا جواب دینا ضروری ہے، وہیں دوسری طرف ملک کے اندر کے مسائل جیسے مہنگائی، بے روزگاری اور دیگر اہم عوامی مسائل نے عوامی سطح پر حکومت کے خلاف جذبات کو ابھارا ہے۔ پاکستان کی سیاسی قیادت کے لیے یہ وقت فیصلہ کن ہے، جہاں انہیں داخلی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے سیاسی حکمت عملی اپنانا ہوگی وہیں ان کو عالمی سطح پر بھی اپنے موقف کو منوانے کے لیے بھی ان تھک کوششیں کرنی ہوگی۔
بھارت کے لیے بھی یہ وقت بڑا چیلنج ہے۔ جہاں ایک طرف وہ پاکستان کے ساتھ جنگی حالات کو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے وہیں دوسری طرف وہ عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔ عالمی برادری بھارت کی جارحیت کو تو نظر انداز کر دیتی ہے لیکن جب بات پاکستان کی ہوتی ہے تو پاکستان کو عالمی سطح پر حمایت حاصل ہوتی ہے۔ بھارت کے لیے یہ ایک اہم موڑ ہے، جہاں اس کو اپنے فیصلوں کی عالمی سطح پر اثرات کا اندازہ لگانا ہوگا۔
پاک بھارت کشیدگی کے بعد کی سیاسی صورت حال بے حد پیچیدہ ہوچکی ہے اور دونوں ممالک کے لیے امن کی راہ تلاش کرنا ایک چیلنج بن چکا ہے۔ اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان عوامی سطح پر نفرت اور جذبات کا غصہ بڑھ چکا ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ دونوں ممالک کی قیادت تحمل کا مظاہرہ کرے۔ عالمی برادری کو بھی چاہیے کہ وہ اس صورت حال میں مداخلت کرے اور دونوں ممالک کو امن کے راستے پر لے آئے۔
اگرچہ امن کی امیدیں کم ہیں مگر ایک قوم کی حیثیت سے ہمیں یہ یقین رکھنا ہوگا کہ ہر بحران کے بعد ایک نیا آغاز ہوتا ہے اور ہمیں اپنی قیادت اور عوام کو ایک نیا مقصد دینا ہوگا تاکہ یہ کشیدگیاں ختم ہو سکیں۔
بقول ساحر لدھیانوی:
ہم امن چاہتے ہیں مگر ظلم کے خلاف
گر جنگ لازم ہے تو پھر جنگ ہی سہی
ظالم کو جو نہ روکے وہ شامل ہے ظلم میں
قاتل کو جو نہ ٹوکے وہ قاتل کے ساتھ ہے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سیاسی منظر نامہ ممالک کے درمیان دونوں ممالک کے بھارتی میڈیا عالمی سطح پر پاکستان کے سوشل میڈیا پاک بھارت صورت حال کی سیاسی میڈیا نے بھارت کی بھارت کے عوام کو کے خلاف کے ساتھ ہے اور کے لیے کے بعد

پڑھیں:

پاکستان امت مسلمہ کی واحد امید ہے، اسپیکر قومی اسمبلی

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے تعلقات میں نئے باب کا آغاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم وزیراعظم محمد شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بصیرت اور قیادت پر فخر کرتی ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنے بیان میں دونوں ممالک کے سربراہان اور عوام کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام خادم حرمین الشریفین کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور مقامات مقدسہ کے تحفظ اور سعودی عرب کی سلامتی میں کردار ادا کرنا پاکستان کے لیے باعثِ فخر ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کے لیے ایک مخلص دوست اور بھائی کا کردار ادا کیا ہے اور حالیہ دفاعی معاہدہ اس دوستی کو مزید مستحکم کرنے کی نشانی ہے۔ اسپیکر نے زور دیا کہ پاکستان اور سعودی عرب اسلام اور امن کی مشترکہ طاقت ہیں اور ان کا اتحاد ناقابلِ شکست ہے، جو ان شاء اللہ ہمیشہ قائم رہے گا۔

سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ اعتماد اور بھائی چارے کی نئی بنیاد رکھی ہے، جو دونوں ممالک کی عوام کے مستقبل کے لیے خوش آئند ثابت ہوگی۔ ان کے مطابق یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنائے گا بلکہ خطے میں امن و سلامتی کے فروغ کے لیے بھی ایک تاریخی اقدام ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پوری پاکستانی قوم اس دفاعی معاہدے پر فخر کرتی ہے اور پاکستان کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی کاوشیں قابلِ ستائش ہیں۔ اسپیکر نے کہا کہ امتِ مسلمہ کی واحد امید پاکستان ہے اور یہ ملک ہر قیمت پر امت مسلمہ کا دفاع اور تحفظ یقینی بنائے گا۔

اپنے بیان کے اختتام پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں دونوں ممالک ترقی اور خوشحالی کی نئی منازل طے کریں گے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • پاک ،سعودی دفاعی معاہدے پر خصوصی گانا ’’عھدل یزول‘‘ جاری کر دیا گیا ، سوشل میڈیا پر دھوم
  • پاکستان، سعودی عرب معاہدہ دوسرے اسلامی ممالک تک وسعت پا رہا ہے؟
  • پاکستان امت مسلمہ کی واحد امید ہے، اسپیکر قومی اسمبلی
  • پنجاب بمقابلہ بہار تنازعہ، مودی کی ناکام پالیسیوں کے باعث بھارت میں نئی دراڑ
  • سعودی عرب اور پاکستان میں دفاعی معاہدہ، بھارت کا ردعمل
  • پاکستان سے معاہدے کے بعد سعودی وزیر دفاع کا اہم بیان سامنے آگیا
  • پاکستان حرمین شریفین کا محافظ بن گیا، پاک سعودی دفاعی معاہدے کے اہم نکات
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ
  • غزہ کی صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی طور پر ناقابلِ برداشت ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • ایشیاءکپ میں ہاتھ ملانے کا تنازعہ،بھارتی کرکٹ بورڈکا بیان آگیا