دیرآید،درست آید،بھارت کاطیارے تباہی کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمود سمیر ) بھارت کی مسلح افواج کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان نے اس بات کا اعتراف کر لیا ہے کہ حالیہ جنگ میں پاکستان نے
بھارت کے رافیل طیارے مار گرائے تھے ، ان کا کہنا ہے کہ جنگ میں نقصان تو ہوتا ہے ، جوغلطیاں ہوئیں وہ اہم ہیں ، ہم نے ان غلطیوں کو سمجھا ہے انہیں درست کیا ،سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ میں شرکت کے موقع پر اپنے ایک انٹرویو میں بھارتی مسلح افواج کے اعلیٰ افسرکی طرف سے اس بات کا اعتراف کرنا کہ حالیہ جنگ میں پاکستان کی فضائیہ نے کامیاب وارکرتے ہوئے بھارت کے لڑاکا طیارے تباہ کئے ، پاکستان 6 طیارے تباہ کرنے کا اعلان کرچکا ہے جبکہ عالمی میڈیا اس سے قبل اس بات کو تسلیم کرچکا تھا کہ تین رافیل طیاروں سمیت مجموعی طور پر 6طیارے تباہ ہوئے لیکن بھارت کے فوجی ترجمان ہوں یا بھارتی سیکرٹری خارجہ ہمیشہ طیارے گرنے کے سوالات پر گول مول جواب دیتے رہے ، بھارتی ایئر چیف بھی کچھ روز قبل اس کا اعتراف کرچکے ہیں لیکن چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان کا یہ اعتراف پاکستان کیلئے بہت اہمیت کا حامل ہے اور پاکستانی فضائیہ کی برتری کو بھارت نے بھی تسلیم کرلیا ہے ،انیل چوہان کا یہ بھی کہنا ہے جنگ بندی برقرار ہے اور اس کا انحصار پاکستان کے آئندہ اقدامات پر ہے۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر یہ اعلان کیا ہے کہ پاک بھارت جنگ ان کی مداخلت سے رکی ورنہ بڑی تباہی ہوجاتی ، انہوں نے ایک قسم کی وارننگ دونوں ممالک کو دی ہے کہ اگر دوبارہ جنگ کی تو تجارت کو بھول جائیں ، امریکی صدر نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستانی لوگ اور قیادت عظیم ہیں ، جب سے صدر ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر اور دیگر تنازعات میں ثالثی کے کردار کا اعلان کیا ہے بھارت میںکھلبلی مچی ہوئی ہے اور مودی کو سیز فائرکرنے پر بی جے پی کے رہنمائوں کے علاوہ کانگریس،عوام اور میڈیا کے ان تجزیہ کاروں کی تنقید کا سامنا ہے جوگودی میڈیا سے تعلق نہیں رکھتے ، بھارت کے لئے بہت ضروری ہے کہ دھمکیاں دینے کے بجائے مذاکرات کی میز پر بیٹھیں اور مسائل حل کریں ، وزیراعظم شہبازشریف نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ہمراہ کوئٹہ کا اہم دورہ کیا جہاں انہوں نے عمائدین کے جرگے اور کمانڈاینڈ سٹاف کالج میں خطاب کیا ، وزیراعظم نے اپنے خطاب میں بھارت کیساتھ حالیہ جنگ میں کامیابی ، سفارتی محاذ پر پاکستان کو ملنے والی اہمیت ، معیشت کی بہتری اور بلوچستان کے حالات بہتر بنانے کیلئے حکومتی پالیسیوں پر کھل کربات کی ، جرگے میں بلوچ روایات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف ، فیلڈ مارشل عاصم منیر ، کور کمانڈر کوئٹہ اور وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کو روایتی بلوچ پگڑی پہنائی گئی ، اہم قبائلی رہنمائوں نے اس جرگے میں شرکت کی اورانہوں نے بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے جو تجاویز دیں وہ اہمیت کی حامل ہیں ، وزیراعظم نے بلوچستان کیلئے 250ارب روپے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں رکھنے کا بھی اعلان کیا جبکہ انہوں نے دہشت گردوں کو درندے قراردیتے ہوئے واضح کیا کہ انہیں نہیں چھوڑا جائیگا، وزیراعظم نے کہا کہ ہم چار بھائی ہیں، اگر ایک روٹی ہوگی تو چاروں آپس میں تقسیم کر کے کھائیں گے ، چار روٹیاں ہوں گی تو چاروں ایک ایک کھائیں گے ، وزیراعظم نے یہ بھی اعلان کیا کہ پٹرول کی قیمتوں میں دس روپے کمی نہ کر کے بلوچستان میں ایک اہم شاہراہ کی تعمیر کیلئے 150ارب روپے مختص کئے ، بلوچستان کے اندر بھارت کی مداخلت اور بی ایل اے سمیت دیگر تنظیموںکو ملنے والی امدادکو روکنا بہت ضروری ہے ، گزشتہ روز سوراب میں جو افسوسناک واقعہ پیش آیا کہ چند دہشتگردوں نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (ریونیو)ہدایت اللہ بلیدی کو شہید کیا ، یہ واقعہ نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ سکیورٹی اداروں کیلئے الارمنگ ہے کیونکہ بی ایل اے جیسی تنظیم کے دہشت گرد جنہیں بھارت کی کھلم کھلا حمایت حاصل ہے اس بارے میں اب یہ لازمی ہوگیا ہے کہ حکومت اور مسلح افواج بی ایل اے جیسی تنظیم کے مکمل خاتمے کیلئے نہ صرف جامع حکمت عملی بنائیں بلکہ ایک ایسا ٹارگٹڈ آپریشن کریںکہ اس تنظیم کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میںکامیابی ہو، افغانستان کے اندر سے بھی چند اچھی خبریں آئی ہیں اور افغان طالبان کے کمانڈر نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین کو امیرکی اجازت کے بغیر دوسرے ملک کیخلاف استعمال کرنا غیر شرعی اور غیر اسلامی ہے ، افغان وزیر خارجہ بھی جلد پاکستان کے دورے پر آرہے ہیںاور پاکستان سے افغانستان کے تعلقات کو مزید بہتر بنانے کیلئے مستقل بنیادوں پرکابل میں ناظم الامور کے ساتھ ساتھ سفیرکو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، اگر افغانستان اپنے وعدے پر عمل کرتے ہوئے اپنی سرزمین کالعدم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے جیسی دہشتگرد تنظیموںکو استعمال نہ کرنے دے تو نہ صرف دونوں ملکوںکے تعلقات میں مزید بہتری آئے گی بلکہ پاکستان کے اندر دہشتگردی میںکمی آئے گی اور دہشتگردوںکوکنٹرول کرنے میں آسانی ہوگی،ہمیں توقع رکھنی چاہیے کہ افغانستان وزیر خارجہ کے د ورہ پاکستان میں اہم فیصلے ہوںگے ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اعلان کیا کا اعتراف بی ایل اے بھارت کے بھارت کی کیا ہے
پڑھیں:
اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف
بیت المقدس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اعتراف کیا کہ اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے اور اسے آنے والے سالوں میں مزید خود انحصار بننا پڑے گا” ٹائمز آف اسرائیل“ کے مطابق بیت المقدس میں اسرائیلی وزارت خزانہ کے اکاﺅنٹنٹ جنرل کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نتن یاہو نے تسلیم کیا کہ اسرائیل ایک طرح سے تنہائی کا شکار ہے.(جاری ہے)
نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ پر حملوں کے بعد سے اسرائیل کو دو نئے خطرات کا سامنا ہے جن میں مسلم اکثریتی ممالک سے ہجرت کے نتیجے میں یورپ میں آبادیاتی تبدیلیاں اور نئی ٹیکنالوجیز کی مدد سے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اسرائیل کے مخالفین کا اثر و رسوخ میں اضافہ شامل ہیں ان کے خیال میں یہ چیلنجز طویل عرصے سے کار فرما تھے، لیکن سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے حملوں سے شروع ہونے والی جاری جنگ کے دوران سامنے آئے. نتن یاہو نے یورپ میں آبادیاتی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں لامحدود ہجرت کے نتیجے میں مسلمان ایک اہم اقلیت اورپر اثر آواز رکھنے والے بہت زیادہ جارحانہ رویہ اختیار کرنے والے بن گئے ہیں. انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان ممالک کے مسلمان شہری یورپی حکومتوں پر اسرائیل مخالف پالیسیاں اپنانے کے لیے دباﺅ ڈال رہے ہیں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ مسلمانوں کا مرکز غزہ نہیں بلکہ یہ عام طور پر صہیونیت کی مخالفت کر رہے ہیں اور بعض اوقات ایک اسلام پسند ایجنڈا ہے جو ان ریاستوں کو چیلنج کرتا ہے . ان کا کہنا تھا کہ یہ اسرائیل پر پابندیاں اور ہر طرح کی پابندیاں پیدا کر رہا ہے یہ ہو رہا ہے یہ ایک ایسا عمل ہے جو گذشتہ 30 سالوں سے کام کر رہا ہے اور خاص طور پر پچھلی دہائی میں اور اس سے اسرائیل کی بین الاقوامی صورتحال بدل رہی ہے. ‘نتن یاہو نے متنبہ کیا کہ صورت حال ہتھیاروں پر پابندیوں کا باعث بن سکتی ہے حالانکہ یہ ابھی کے لیے صرف خدشات ہیں، معاشی پابندیوں کا آغاز بھی ہو سکتا ہے نتن یاہو کے مطابق دوسرا چیلنج اسرائیل کے حریفوں، جن میں این جی اوز اور قطر اور چین جیسی ریاستوں کی سرمایہ کاری ہے انہوں نے کہا کہ بوٹس، مصنوعی ذہانت اور اشتہارات کا استعمال کرتے ہوئے مغربی میڈیا کو اسرائیل مخالف ایجنڈے سے متاثر کیا جا رہا ہے اس سلسلے میں انہوں نے ٹک ٹاک کی مثال دی. یادرہے کہ سات ستمبر 2023 سے غزہ میں شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے دوران اسرائیل فلسطینی علاقے کے کئی حصوں پر فضائی اور زمینی حملے کر چکا ہے، جن میں 64 ہزار سے زیادہ اموات ہوئی ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے محاصرے کی وجہ سے وہاں جلد ہی قحط جیسی صورت حال کا سامنا ہو سکتا ہے اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے بعض یورپی ممالک نے نہ صرف تل ابیب کے حملوں کی مذمت کی ہے بلکہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے.