اسحق ڈار کا افغان وزیر خارجہ سے رابطہ ، اعتماد کے فروغ کیلئے تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار اور افغان ہم منصب امیر متقی نے ٹیلیفونک رابطے کے دوران باہمی اعتماد کے فروغ کے لیے قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دو روز قبل وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان میں اپنے سفارتخانے کو سفیر کی سطح پراپ گریڈ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے جواب میں افغانستان نے بھی گزشتہ روز اسلام آباد میں تعینات اپنے ناظم الامور کو سفیر کی سطح تک بڑھا دیا۔ترجمان نے بتایا کہ افغان وزیر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے سفارتی تعلقات کو سفیر کی سطح تک بڑھانے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور دوطرفہ تعلقات میں انتہائی مثبت پیشرفت ہے۔ترجمان کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے 19 اپریل کی ملاقات میں طے پانے والے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا اور باہمی اعتماد کے فروغ کے لیے قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ٹی ٹی پی کی پشت پناہی جاری رہی تو افغانستان سے تعلقات معمول پر نہیں آسکیں گے: خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ افغانستان کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سرپرستی ختم کیے بغیر پاکستان اور افغانستان کے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں گزشتہ رات پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک عبوری معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت فریقین نے سیزفائر برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کا اگلا دور 6 نومبر کو استنبول میں ہوگا، جس میں معاہدے کے طریقہ کار اور مانیٹرنگ کے میکنزم پر بات چیت کی جائے گی۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان میں دراندازی کا سلسلہ بند کیا جائے، میں ساری افغان حکومت کو موردِ الزام نہیں ٹھہراتا، لیکن اس دراندازی کی پشت پناہی افغان حکومت کے کچھ عناصر کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فی الوقت سیزفائر قائم ہے، مگر افغان جانب سے خلاف ورزیاں جاری ہیں اور ہم ان کا جواب بھی دے رہے ہیں۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک مؤثر ویری فیکیشن سسٹم بنایا جائے تاکہ معاہدے کی مکمل پابندی یقینی ہو۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر افغانستان واقعی ہمسایہ ملک کی طرح تعلقات چاہتا ہے تو ٹی ٹی پی کی سرپرستی فوری طور پر ختم کرنا ہوگی، جب تک دراندازی اور دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ نہیں ہوتا، معاہدے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
وفاقی وزیر نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے حالیہ بیانات کو “ملکی سلامتی کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ایک صوبائی حکومت ایسے بیانات دے جو ریاستی مؤقف کو کمزور کریں۔ نیازی لا کے تحت ملک نہیں چل سکتا، پاکستان کسی فردِ واحد کی جاگیر نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان کسی شخصیت کی نہیں بلکہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ جو لوگ ذاتی وابستگیوں کی بنیاد پر قومی سلامتی کے بیانیے کو نقصان پہنچا رہے ہیں، وہ دراصل بالواسطہ دہشت گردی کی معاونت کر رہے ہیں اور افغانستان کے مؤقف کو تقویت دے رہے ہیں۔”