دانش تیمور کے ’فِی الحال‘ کی اصل حقیقت کیا؟ شیف نے پردہ اٹھادیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
معروف اداکار دانش تیمور کے وائرل ’فِی الحال‘ بیان کی اصل حقیقت نجی ٹی وی کی رمضان ٹرانسمیشن کی شیف نے بیان کر دی۔
رمضان المبارک میں نجی ٹی وی کی خصوصی رمضان نشریات میں معروف اداکار و میزبان دانش تیمور کا ایک متنازع بیان سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنا تھا۔
دانش تیمور نے کہا تھا کہ مجھے چار شادیاں کرنے کی اجازت ہے، مگر فِی الحال میں نہیں کر رہا، وہ ایک الگ بات ہے۔
یہ جملہ جلد ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا اور عوام کی بڑی تعداد نے اس بیان کو غیر سنجیدہ، غیر ذمہ دارانہ اور مذہب کو تفریح کےلیے استعمال کرنے کے مترادف قرار دیا، تاہم دانش تیمور نے بیان پر وضاحت جاری کی اور معذرت بھی کی۔
حال ہی میں معروف شیف ماہ نور ملک نے ایک پوڈکاسٹ میں اس معاملے کی اصل حقیقت سے پردہ اٹھایا۔
ماہ نور ملک نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فِی الحال والا معاملہ واقعی وائرل ہو گیا تھا، لیکن میں پہلے بھی کہہ چکی ہوں کہ جو چیزیں ٹی وی پر نظر آتی ہیں، وہ اصل حقیقت سے بہت مختلف ہوتی ہیں، اگر میں دونوں میزبانوں کی بات کروں تو دانش تیمور کو میں بہتر کہوں گی، وہ زیادہ دوستانہ مزاج اور خوش اخلاق تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دراصل دانش تیمور کو فِی الحال کہنے کی عادت ہے، وہ ہر بات میں یہ لفظ استعمال کرتے ہیں، جب ایمن خان شو میں آئیں تو اسی موضوع پر پہلے سے بات ہو رہی تھی اور اسی دوران دانش نے وہ بات کہہ دی۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ اس میں کوئی خاص نیت یا منصوبہ بندی تھی اور مجھے لگتا ہے کہ عائزہ نے اس پر ردِعمل نہیں دیا کیونکہ اگر وہ بولتیں تو اور بڑی بحث چھڑ جاتی۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دانش تیمور ف ی الحال
پڑھیں:
موسمیاتی تبدیلی کوئی مفروضہ نہیں، انسانیت کے لیے خطرناک حقیقت ہے، احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اب ایک مفروضہ نہیں بلکہ انسانیت کے مستقبل کے لیے ایک خوفناک اور سنگین حقیقت بن چکی ہے، جس کے اثرات براہِ راست دنیا بھر کے معاشروں، معیشتوں اور ماحولیاتی نظام پر پڑ رہے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پر منعقدہ ایک اہم تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا میں ماحولیاتی انصاف کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ متاثرہ ممالک کے لیے سالانہ 100 ارب ڈالر کی فراہمی کسی پر احسان یا خیرات نہیں، بلکہ یہ ماحولیاتی انصاف کا تقاضا ہے۔
احسن اقبال نے واضح کیا کہ گلوبل ساؤتھ (ترقی پذیر ممالک) سے ہمیشہ “ڈو مور” کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کو بھی موسمیاتی انصاف کے لیے “ڈو مور” پر مجبور کیا جائے۔
مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی سے 2050 تک مزید 4 کروڑ افراد انتہائی غربت میں جا سکتے ہیں، عالمی بینک
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 7 ہزار سے زائد گلیشیئرز موجود ہیں، جو خطرناک حد تک تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ ان کا پگھلاؤ دریائے سندھ کے آبی نظام کو سنگین خطرے سے دوچار کر رہا ہے، جو ملک کی 90 فیصد زرعی پیداوار کا انحصار ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ گلیشیئرز کی پگھلنے کی موجودہ رفتار گزشتہ 60 برسوں میں بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، جو ایک تشویشناک اشارہ ہے۔ اُن کے مطابق 2022 کے تباہ کن سیلاب موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کا واضح ثبوت ہیں، جنہوں نے پاکستان میں انسانی زندگی، معیشت اور انفراسٹرکچر کو شدید متاثر کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی نے غیر معمولی موسم، شدید بارشوں، سیلاب اور غذائی بحران جیسے مسائل کو جنم دیا ہے، جن سے نمٹنے کے لیے مربوط عالمی اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی کو اپنی فائیو ایز (5Es) پالیسی اور منصوبہ بندی کا مرکزی جزو بنا دیا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے خطرات سے نمٹنے کیلئے دیرپا حکمت عملی اختیار کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پروفیسر احسن اقبال موسمیاتی تبدیلی وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات