ملکی اداروں سے کرپشن کے خاتمے اور اصلاحات کیلیے انتھک محنت کررہے ہیں، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملکی اداروں سے کرپشن کے خاتمے اور اصلاحات کے لیے انتھک محنت کررہے ہیں۔
ایف بی آر کے امور کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا، جس میں انہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں جاری اقدامات و اصلاحات کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کے لیے عالمی شہرت یافتہ کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے اجلاس میں کہا کہ معرکہ حق کی تاریخ ساز فتح کے بعد ملکی اداروں میں پائیدار اصلاحات کے ذریعے پاکستان کو ایک مستحکم عالمی معیشت بنانے کی جد و جہد میں فتح یاب ہونے کے لیے حکومت پاکستان پر عزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام شعبوں میں ادارہ جاتی اصلاحات تیزی سے جاری ہیں۔ ملکی اداروں سے کرپشن کے انسداد اور شفافیت کی عدم موجودگی جیسی دیگر خامیوں کو دور کرنے کے لیے حکومت پاکستان کے تمام ادارے انتھک محنت کر رہے ہیں۔
اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حالیہ مثبت معاشی اشاریے حکومتی پالیسیوں کی درست سمت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ انہوں نے فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ سسٹم کی حالیہ کارکردگی پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے مزید کہا کہ شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے لائے گئے سسٹم جیسی اصلاحات کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آرہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ انشاء اللہ پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کی اس جد و جہد میں ہم کامیاب ہوں گے۔
اجلاس میں وزیراعظم کو فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ سسٹم کی حالیہ کارکردگی اور پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ میں اصلاحات کی پیشرفت کے حوالے سے آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ سسٹم کے نفاذ سے محصولات میں مجموعی طور پر اضافہ ہوا ہے اور کسٹمز کلیئرنس کے دورانیے میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ میں اصلاحات کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ عام صارفین کے لیے آسان ڈیجیٹل ٹیکس ریٹرن کا نظام جلد نافذ العمل کیا جائے گا۔ عام صارفین کی سہولت کے لیے دیجیٹل ٹیکس ریٹرن کے نظام کو اردو اور دیگر مقامی زبانوں میں متعارف کرنے کے عمل پر کام تیزی سے جاری ہے۔
وزیراعطم کی زیرصدارت اہم اجلاس میں وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، چیئرمین ایف بی آر اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملکی اداروں اجلاس میں کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
ٹیکس چوری میں ملوث کمپنیوں کیخلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع
وزیراعظم کی تحقیقاتی کمیٹی 3کو ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے اور مجرمان کیخلاف سخت قانونی کارروائی کی ہدایت
شہباز شریف کی زیر صدارت اصلاحات جائزہ اجلاس، وزیر خزانہ،چیئرمین ایف بی آر ودیگر وفاقی وزرا کی شرکت
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے اربوں روپے کی ٹیکس چوری میں ملوث کمپنیوں، اداروں اور افراد کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر میں اصلاحات کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور دیگر وفاقی وزرا، چیٔرمین ایف بی آر اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک ہوئے۔اجلاس میں وزیراعظم کو واشنگٹن میں منعقدہ سالانہ عالمی بینک کانفرنس میں ایف بی آر کی شمولیت کے حوالے سے آگاہ کیا گیا، اس دوران وزیراعظم کو ایف بی آر بالخصوص پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (پرال) میں جاری اصلاحات کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پرال کی موجودہ نافذ العمل اصلاحات میں آڈٹ والٹ، ڈیٹابیس پروٹیکشن وال، سیکیورٹی آپریشن سینٹر، ڈیٹابیس کی مستقل نگرانی اور دیگر متعدد محفوظ ڈیجیٹل اقدامات شامل ہیں۔وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ موجودہ ڈیجیٹل نظام میں صلاحیت موجود ہے کہ معلومات میں تبدیلی سے صارف کا آئی پی ایڈریس بھی سسٹم میں درج ہو جائے گا اور ٹیکس فراڈ ممکن نہیں ہو گا۔اجلاس میں سیلز ٹیکس فراڈ کے حوالے سے تشکیل کردہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے پرال کے متروک نظام کی وجہ سے کیے گئے سیلز ٹیکس فراڈ کے حوالے سے وزیراعظم کو رپورٹ پیش کی۔بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ پرال میں سیلز ٹیکس فراڈ متروک ڈیجیٹل نظام، نظام میں نگرانی کی عدم موجودگی اور پرال کی ڈیٹابیس محفوظ نہ ہونے کی وجہ سے ہوا تھا، نظام کی خامیوں کے تدارک کے لیے متعدد اصلاحات نافذ کردی گئی ہیں جو کہ مجموعی اصلاحات کا حصہ ہیں۔واضح رہے کہ وزیراعظم نے 2018 سے شروع ہونے والے اس سیلز ٹیکس فراڈ کا نوٹس لیا تھا اور فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی تھی، وزیراعظم نے ماضی میں سیلز ٹیکس میں کیے گئے فراڈ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ پرال کے نظام کا بین الاقوامی کنسلٹینسی فرم سے فرانزک آڈٹ کروایا جائے۔وزیراعظم نے سیلز ٹیکس فراڈ کرنے والے اداروں، کمپنیوں اور افراد کی شناخت کے لیے تحقیقات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی 3 ہفتوں کے اندر رپورٹ پیش کرے، وزیراعظم نے آئندہ تحقیقاتی رپورٹ میں شناخت ہونے والے مجرمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی ہدایت بھی کی۔