ورلڈ آرتھوپٹکس ڈے ,میو ہسپتال میں تقریب کا انعقاد، آگاہی واک
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
ویب ڈیسک: کالج آف آفتھلمالوجی اینڈ الائیڈ ویژن سائنسز (COAVS)، میو ہسپتال لاہور میں ورلڈ آرتھوپٹکس ڈے کے موقع پر ایک شاندار تقریب منعقد کی گئی جس کا مقصد آنکھوں کی دیکھ بھال میں آرتھوپٹسٹس کے اہم کردار پر روشنی ڈالنا اور عوامی سطح پر اس بارے میں آگاہی پیدا کرنا تھا۔
تقریب کا آغاز کیک کاٹنے سے ہوا جس کے بعد لاہور کالج آف آفتھلمالوجی اینڈ الائیڈ ویژن سائنسز ( COAVS) سے سرجیکل ٹاور تک آگاہی واک کا اہتمام کیا گیا۔ واک اور تقریب میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز (ستارہ امتیاز) مہمانِ خصوصی تھے۔ ان کے ہمراہ پرو وائس چانسلر و پرنسپل COAVS پروفیسر ڈاکٹر محمد معین، رجسٹرار KEMU پروفیسر ڈاکٹر سید اصغر نقی، سی ای او میو ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر حامد ہارون، سی او او ڈاکٹر احتشام الحق اور دیگر ممتاز ماہرین شریک تھے۔
حرا احمد کو فوٹو شوٹ کے دوران شادی کی پیشکش، اداکارہ نے ہاں کردی
اس موقع پر مہمانِ خصوصی ڈاکٹر محمود ایاز کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ آرتھوپٹسٹس غیر جراحی طریقوں کے ذریعے آنکھوں کی بینائی کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ سست نظری اور اسٹرابسمس جیسے مسائل کے علاج میں مہارت رکھتے ہیں اور ان کی خدمات قابلِ تحسین ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد معین نے کہا کہ آرتھوپٹکس مخصوص بصری ورزشوں کے ذریعے نظر کی درستگی میں مددگار ثابت ہوتی ہے اور یہ شعبہ آفتھلمالوجی و آپٹومیٹری کے ساتھ مل کر بینائی کے مسائل کے حل میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
ان شاء اللّٰہ پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بنانے میں کامیاب ہوں گے:وزیراعظم
آرتھوپٹسٹ عائشہ سرفراز کا بھی اس موقع پر کہنا تھا کہ آرتھوپٹسٹس نہ صرف نظر کو بہتر بناتے ہیں بلکہ لوگوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی بھی لاتے ہیں۔
تقریب کا اختتام آنکھوں کی صحت سے متعلق آگاہی بڑھانے اور پاکستان میں بینائی کی سہولیات کو بہتر بنانے کے عزم کے ساتھ ہوا۔ پرنسپل COAVS نے تمام شرکاء، فیکلٹی، طلباء اور میڈیا کا شکریہ ادا کیا۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پروفیسر ڈاکٹر
پڑھیں:
پاکستان کا ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا لازمی ہے؟ پروفیسر شاہدہ وزارت کا انٹرویو
کیا پاکستان کو معاشی ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا لازمی ہے؟ کیا پاکستان اسرائیل کو تسلیم کیے بغیر ترقی نہیں کر سکتا؟ اسرائیل کو کیوں تسلیم نہیں کیا جا سکتا؟ قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھانے کیبجائے پاکستان اسے بڑی طاقتوں کے حوالے کیوں کر رہا ہے؟ کیا اسرائیلی دانشوروں نے پاکستانی حکومت کو قدرتی معدنیات امریکا کو دینے کا مشورہ دیا؟ پاکستانی حکومتیں ماہر معاشیات کی ملک دوست پالیسیز کو سنجیدہ کیوں نہیں لیتیں؟ پاکستان کی امریکا نواز معدنیات پالیسی کے پاک چین تعلقات پر اثرات؟ اتحادی ہونے کے باوجود پاکستان نظر انداز، امریکا کا بھارت کیساتھ دس سالہ دفاعی اسٹراٹیجک معاہدہ کیوں؟ کیا پاکستان ابھی بھی نوآبادیاتی دور سے گزر رہا ہے؟ و دیگر سوالات کے جوابات جاننے کیلئے ماہر معاشیات پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت کا خصوصی ویڈیو انٹرویو ضرور سنیئے اور احباب و اقارب کیساتھ بھی شیئر کیجیئے۔ متعلقہ فائیلیںپروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت پاکستان کی معروف ماہر معاشیات اور تجزیہ کار ہیں، وہ انسٹیٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کے کالج آف اکنامکس اینڈ سوشل ڈیویلپمنٹ کی ڈین کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہی ہیں۔ وہ کئی کتابوں کی مصنفہ بھی ہیں، گزشتہ سال انکی کتاب “Alternative to the IMF And Other Out of the Box Solutions” کو بہت پذیرائی ملی۔ وہ اکثر و بیشتر ملکی و غیر ملکی ٹی وی چینلز، فورمز اور ٹاک شوز میں بحیثیت تجزیہ کار ملکی و عالمی معاشی امور پر اپنی ماہرانہ رائے پیش کرتی ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے پاکستان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ، معاشی ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا، قیمتی معدنیات امریکا کو دینا، پاکستان کو نظرانداز کرکے امریکا کا ہندوستان سے دفاعی معاہدہ سمیت دیگر متعلقہ موضوعات کی مناسبت سے انسٹیٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کراچی میں انکے ساتھ مختصر نشست کی۔ اس موقع پر ان سے لیا گیا خصوصی انٹرویو پیش خدمت ہے۔ قارئین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial