کسان تباہ و برباد ہوگیا اور حکومت سچ بولنے پر تیار نہیں: خالد کھوکھر
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
کسان اتحاد کے صدر خالد محمود کھوکھر نے کہا ہے کہ آج کسان تباہ و برباد ہوگیا ہے اور حکومت سچ بولنے پر تیار نہیں ہے۔
خالد کھوکھر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا تھا وہ گندم کے کاشتکار کا نقصان ہونے نہیں دیں گی، چند لوگوں کو پیکیج دینے سے کاشتکار کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
اس سے قبل اپنے ایک بیان میں خالد کھوکھر نے کہا تھا کہ کسان اور کاشتکار کا گلا دبا دیا گیا ہے، آئندہ سال ہم احتجاجاً کم گندم کاشت کریں گے، ہمیں پنجاب حکومت کا پیکج نہیں چاہیے۔
صدر پاکستان کسان اتحاد خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ 15 ارب روپے کا اعلان کر کے کسانوں کا مذاق اڑایا گیا ہے، اس طرح رہا تو اگلے سال گندم کاشت نہیں کریں گے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ کسی کو احساس ہی نہیں کہ کاشتکار ملک سے کتنی محبت کرتے ہیں، ہم پیکج کو مسترد کرتے ہیں، ہمیں پیکج نہیں چاہیے، آپ نے زراعت کو برباد کر دیا، سیاسی جماعتیں گندم پر سیاست نہ کریں۔
خالد محمود کھوکھر نے کہا تھا کہ کاشتکار بچوں کی تعلیمی ضروریات کیسے پوری کریں، کیا کاشتکار پاکستان کے شہری نہیں؟
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کھوکھر نے کہا خالد کھوکھر نے کہا تھا
پڑھیں:
پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔
خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔
اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔
عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔