اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جون 2025ء) پاکستان کے شمالی علاقہ جات گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں سات سال بعد پولیو کا پہلا کیس سامنے آنے پر اسے ملک سے پولیو کے خاتمے کی کوششوں کے لیے ایک اور بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ انسداد پولیو کی متعدد حفاظتی مہمات چلائی جانے کے باجود یہ رواں سال جنوری سے اب تک رجسٹرڈ کیا جانے والا 11واں پولیو کیس ہے۔

پاکستان میں انسداد پولیو پروگرام کے مطابق متاثرہ بچہ ضلع دیامر کا رہائشی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان اور افغانستان دنیا کے وہ واحد دو ممالک ہیں، جہاں اب تک پولیو وائرس کا پھیلاؤ روکنے میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔

پاکستان نے اتوار کو اس سال کی تیسری قومی سطح کی پولیو ویکسین مہم مکمل کی تھی، جس کا ہدف 45 ملین بچوں کو ویکسین دینا تھا۔

(جاری ہے)

شمال مغربی علاقے میں پولیو پروگرام کے ڈائریکٹر محمد اقبال نے بتایا کہ مقامی صحت حکام ابھی بھی یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جنوبی بندرگاہی شہر کراچی میں پایا جانے والا پولیو وائرس کیسے ضلع دیامر کے بچے کو متاثر کر سکا۔

گرمیوں کے موسم میں کراچی اور دیگر شہروں سے ہزاروں سیاح گلگت بلتستان کے سیاحتی علاقوں کا رخ کرتے ہیں، جس کی وجہ سے وائرس کے پھیلاؤ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے کئی سالوں سے مہمات جاری ہیں، تاہم حفاظتی عملے اور ویکسینیشن ٹیموں کو عسکریت پسندوں کی طرف سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، جو ان مہمات کو مغربی سازش قرار دیتے ہیں۔ 1990 کی دہائی سے اب تک پولیو ویکسینیشن ٹیموں پر حملوں میں 200 سے زائد انسداد پولیو مہم کے عملے کے ارکان اور ان کی حفاظت پر معمور سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

پولیو ایک انتہائی متعدی وبائی مرض ہے جو خاص طور پر بچوں کو متاثر کرتا ہے اور ان کے اعصابی نظام کو نقصان پہنچا کر دائمی معذوری یا موت کا باعث بن سکتا ہے۔ عالمی سطح پر پولیو کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جا رہے ہیں اور تقریباً تمام ممالک نے اس بیماری کو ختم کرنے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

تاہم، پاکستان میں سیاسی، سماجی اور سیکورٹی مسائل کی وجہ سے پولیو کے مکمل خاتمے میں رکاوٹیں پیش آ رہی ہیں۔

خاص طور پر شمالی علاقہ جات اور قبائلی علاقوں میں حفاظتی عملے کو نشانہ بنانے کی وجہ سے ویکسینیشن مہمات متاثر ہو رہی ہیں۔

پاکستان کی حکومت عالمی ادارے صحت (WHO) اور یونیسف کے تعاون سے ملک بھر میں پولیو ویکسین کی مہمات چلا رہی ہے تاکہ ہر بچے کو حفاظتی ٹیکے دیے جا سکیں۔ اس کے باوجود، پولیو وائرس کا پھیلاؤ روکنا ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ کچھ علاقوں میں ویکسین کے حوالے سے غلط فہمیاں اور مخالفت پائی جاتی ہے، جس کی وجہ سے بہت سے بچے حفاظتی ٹیکے سے محروم رہ جاتے ہیں۔

ماہرین صحت کے مطابق پولیو وائرس کی مسلسل مانیٹرنگ اور عوامی آگاہی مہمات کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان سے پولیو کا مکمل خاتمہ ممکن ہو سکے۔

شکور رحیم، اے پی کے ساتھ

ادارت: رابعہ بگٹی

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انسداد پولیو پولیو وائرس کی وجہ سے پولیو کے

پڑھیں:

امریکا، 4 لاکھ 55 ہزار خواتین رواں سال ملازمتیں چھوڑ گئیں

لاہور:

امریکی ادارے بیورو آف اسٹیٹسٹکس کی تازہ رپورٹ کے مطابق رواں سال جنوری تا اگست امریکہ میں 4.55 لاکھ خواتین ملازمت چھوڑ گئیں۔

یہ کوویڈ وبا کے بعد امریکی تاریخ میں جاب مارکیٹ سے خواتین کا سب سے بڑا انخلا ہے جس پر ماہرین معاشیات حیران ہیں۔

بچے کی پیدائش، غیر یقینی حالات، کام کی زیادتی، شدید تھکن اور ازحد مصروفیات ملازمت چھوڑنے کی اہم وجوہات ہیں۔

یاد رہے امریکہ میں ایک نوزائیدہ بچہ پالنے پر فی سال9 ہزار تا 24 ہزار ڈالر(25 تا 67 لاکھ روپے) خرچ ہوتے ہیں اسی لیے بچہ ہونے پر خاتون نوکری ترک کر دیتی ہے۔

ماہرین عمرانیات کو پریشانی کہ پچھلے سو سال میں امریکی خواتین کو جو آزادیاں ملی ہیں دور جدید کے معاشی ومعاشرتی مسائل انھیں ختم کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پی ایس ایل کے 11ویں ایڈیشن کی تیاریاں، پی سی بی کا نیا اقدام
  • وزارت صحت کا سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد، ادویات کا نظام بہتر کرنے کا عزم
  • لاہور پولیس کا کرایہ داری ایکٹ پرعملدرآمد، خلاف ورزی پر کارروائیاں تیز
  • امریکا، 4 لاکھ 55 ہزار خواتین رواں سال ملازمتیں چھوڑ گئیں
  • مڈعیدن ، ڈی سی کا ڈینگی وائرس سے بچائو کے حوالے سے اجلاس
  • خیبر پختونخوا نے رواں سال صحت کارڈ کیلئے 41 ارب مختص کیے، مزمل اسلم
  • نادرا نے عوام کیلئے ایک اور سہولت متعارف کرا دی
  • نادرا کا ڈیجیٹل پاکستان کی جانب ایک اور قدم، نکاح کے آن لائن اندراج کا آغاز
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں رواں ہفتہ کیسا رہا؟
  • ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان  کو عمر قید کی سزا سنادی گئی