بھارت جب تک دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کر کے مسلمانوں پر تشدد کرے گا امن نہیں ہوسکتا، بلاول
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
بھارتی مظالم کو دنیا میں بے نقاب کرنے والی سفارتی کمیٹی کے سربراہ اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پاکستان برابری کی بنیاد پر امن چاہتا ہے اور کشمیر کے مسئلے کے حل تک یہ ممکن نہیں ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیرِ اعظم کی ہدایت پر پاکستان کی اعلیٰ سطح پر بنائی گئی کمیٹی کا وفد نیویارک، واشنگٹن ڈی سی، لندن اور برسلز کے اہم دوروں پر روانہ ہو گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق، اعلیٰ سطحی وفد میں ماحولیاتی تبدیلی کے وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، سینیٹر شیری رحمان، سابق وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر، سابق وزراء خرم دستگیر خان، فیصل سبزواری، اور بشریٰ انجم بٹ، سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ شامل ہیں۔
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان کے مطابق ان دوروں کا مقصد حالیہ بھارتی جارحیت کے تناظر میں پاکستان کا موقف عالمی برادری کے سامنے مؤثر انداز میں پیش کرنا ہے۔
وفود عالمی اداروں، حکام، تھنک ٹینکس، میڈیا اور تارکین وطن پاکستانیوں سے ملاقاتیں کریں گے تاکہ پاکستان کی ذمہ دارانہ اور پرامن پالیسی اجاگر کی جا سکے۔پاکستانی وفود اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل، سندھ طاس معاہدے کی فوری بحالی، اور معمول کے مطابق پانی کی تقسیم کے امور پر زور دیں گے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نیویارک پہنچنے کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ ہم یہاں نیویارک پہنچ گئے ہیں اور اقوام متحدہ میں جاکر پاکستان کا مؤقف اجاگر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان برابری کی بنیاد پر امن چاہتا ہے اور یہ مسئلہ کشمیر کے حل تک ممکن نہیں ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت نے پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا اور سندھو دریا پر حملہ کیا، ہم سندھو کو بھارت سے بچائیں گے۔
سفارتی کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام دہشت گردی کے خلاف اور پاکستان سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے، ہم ہر قسم کی دہشت گردی کا مقابلہ چاہتے ہیں تاکہ امن قائم ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کو بھارت اگر سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے اپنے ملک میں اپنے ملک، مقبوضہ کشمیر اور پڑوسی ملک کے مسلمانوں کو نشانہ بنائے گا تو اس سے خطے میں امن قائم ہوگا اور نہ ہی دہشت گردی کا خاتمہ ہوسکے گا۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ پاکستان کا ایک ہی امن کا پیغام ہے اور ہم یہ برابری کی بنیاد پر چاہتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہ پاکستان بلاول بھٹو کے مطابق کہا کہ
پڑھیں:
نو مئی کیس؛ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچر کو 10 سال قید کی سزا
سرگودھا ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی 2025ء ) نو مئی کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر کو 10 سال قید کی سزا سنادی گئی۔ تفصیلات کے مطابق 9 مئی کے مقدمہ میں سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر کو دس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، سزا کی وجہ سے ممکنہ طور پر ان کی نااہلی ہوگی جس کے نتیجے میں وہ ڈی سیٹ ہو جائیں گے اور یہ نشست خالی ہو جائے گی۔ بتایا گیا ہے کہ موسیٰ خیل میانوالی پولیس سٹیشن کے نو مئی کے کیس میں انسداد دہشت گردی سرگودھا نے اپنے فیصلے میں پی ٹی آئی سے متعلقہ 32 ملزمان کو بھی دس دس سال قید کی سزا سنا دی۔ اس سے پہلے اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت بھی نو مئی کے واقعات سے متعلق ایک مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی عبدالطیف، سابق رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ کیلاشی سمیت 11 افراد کو 10 سال قید کی سزائیں سنا چکی ہے، اس کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے یہ سزائیں تھانہ رمنا پر حملے کے مقدمے میں سنائیں جو 10 مئی 2023 کو درج کیا گیا تھا۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ عدالت نے غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے، فیصلے کے بعد پولیس نے عدالت میں موجود چار ملزمان سہیل خان، میرا خان، محمد اکرم اور شاہ زیب کو تحویل میں لے لیا، عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ’ملزمان نے تھانہ رمنا پر حملہ کرتے ہوئے فائرنگ اور پتھراؤ کیا، پولیس اہلکاروں کو مارنے کی کوشش کی اور اپنے مقاصد کے لیے موٹر سائیکلوں کو آگ لگائی، ملزمان کے خلاف 24 گواہان نے بیانات قلم بند کروائے‘۔ معلوم ہوا ہے کہ فیصلے میں مختلف جرائم پر سزاؤں کی تفصیل بھی دی گئی جن میں پولیس پر قاتلانہ حملے پر 5 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ، موٹر سائیکل جلانے پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ، تھانہ جلانے کے جرم پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ شامل ہے، اس کے علاوہ پولیس کے کام میں مداخلت پر 3 ماہ قید، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر ایک ماہ قید، مجمع بنا کر جرم کرنے پر 2 سال قید اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت 10 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔