کراچی، ایک دن میں 5ویں بار زلزلہ، شہری شدید خوف کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 3.0 ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ اس کی گہرائی زیر زمین 13 کلومیٹر اور مرکز ڈی ایچ اے کے مشرق سے 30 کلومیٹر دور تھا۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے مختلف علاقوں میں ایک ہی روز کے دوران پانچویں بار زلزلے سے زمین لرز اٹھی ہے۔ ٹفصیلات کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں پیر کی رات زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ لانڈھی، کورنگی، ملیر سمیت دیگر علاقوں کے شہریوں نے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے اور وہ خوف کے عالم میں کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 3.
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کراچی میں رات سے اب تک چوتھی بار زلزلے کے شدید جھٹکے، شہریوں میں خوف و ہراس
کراچی کے مختلف علاقوں میں رات سے اب تک چوتھی بار زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوئے، جس سے شہر بھر میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی۔
رپورٹ کے مطابق شہریوں کا کہنا ہے کہ لانڈھی اور ملیر کے قریب ایک بار پھر زلزلے کے جھٹکے کیے گئے۔
اہل علاقہ کا کہنا تھا زلزلے کے جھٹکے صبح تقریباً ساڑھے 10 بجے کے قریب محسوس ہوئے۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق لانڈھی اور ملیر میں زلزلے کے جھٹکے کی شدت 3.2 تھی، زلزلے کا مرکز قائدآباد کے قریب تھا اور اس کی زیر زمین گہرائی 10 کلو میٹر تھی۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کے جھٹکے 10 بج کر 29 منٹ پر رپورٹ ہوئے۔
قبل رات گئے پہلا جھٹکا 1 بج کر 12 منٹ کے قریب محسوس کیا گیا، جس کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں 30-1 بجے دو مزید زوردار جھٹکے آئے۔
زلزلے کے جھٹکے خاص طور پر قائدآباد، ملیر، لانڈھی، شاہ فیصل ٹاؤن، کورنگی، مجید کالونی، شیرپاؤ اور دیگر ملحقہ علاقوں میں محسوس کیے گئے۔
زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3.2 ریکارڈ کی گئی، جبکہ اس کی گہرائی 12 کلومیٹر تھی، زلزلے کا مرکز کراچی کے گڈاپ ٹاؤن کے قریب تھا۔
زلزلے کے جھٹکے اتنے زوردار تھے کہ شہری اپنے گھروں سے باہر نکل آئے اور اذانوں کے ساتھ اللہ اکبر، توبہ اور استغفار کے ورد میں مشغول ہو گئے۔
گھروں کی دیواروں میں دراڑیں پڑ گئیں اور علاقے میں آسمان میں چرند و پرندوں کا شور سنائی دیا۔
مختلف علاقوں میں مساجد سے اذانیں دی گئیں، جبکہ شہریوں کی بڑی تعداد گھروں سے باہر نکل آئی ہے اور خوف کے مارے گھر جانے کو تیار نہیں ہیں۔
محکمہ موسمیات اور زلزلہ پیما مرکز نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ زلزلہ معمولی نوعیت کا تھا، تاہم اس کے باوجود شہریوں میں تشویش اور دہشت کا سامنا رہا۔