شمالی غزہ میں 15 صیہونی فوجی ہلاک اور زخمی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
عبری زبان کی ویب سائٹ حدشوت بتخون نے بتایا کہ صہیونی فوج کے بریگیڈ 9 کے 20 فوجی فلسطینی مزاحمت کے گھات میں پھنس گئے، جن میں سے زیادہ تر ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے جبالیہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے مشترکہ حملے کے دوران پندرہ اسرائیلی فوجی ہلاک اور زخمی ہو گئے۔ فارس نیوز کے مطابق، فلسطینی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ شمالی غزہ کے علاقے جبالیا میں فلسطینی مزاحمت اور صہیونی فوج کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ ان رپورٹز کے مطابق، جبالیا میں فلسطینی مزاحمت کی جانب سے ایک پیچیدہ اور مشکل گھات لگا کر حملہ کیا گیا، جس میں القسام بریگیڈ اور سرایا القدس کے مجاہدین نے صہیونی فوجیوں کو محاصرے میں لے لیا اور اب تک شدید لڑائی جاری ہے۔ عبری زبان کی ویب سائٹ حدشوت بتخون نے بتایا کہ صہیونی فوج کے بریگیڈ 9 کے 20 فوجی فلسطینی مزاحمت کے گھات میں پھنس گئے، جن میں سے زیادہ تر ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، اس حملے میں 5 صہیونی فوجی ہلاک اور 10 زخمی ہوئے۔ ذرائع کے مطابق، فلسطینی مزاحمت کاروں نے سب سے پہلے صہیونی فوجیوں کو اُس وقت نشانہ بنایا جب وہ ایک فوجی جیپ سے اتر کر ایک عمارت کی طرف جا رہے تھے۔ بعدازاں، اسی عمارت کو بھی راکٹ حملے کا نشانہ بنایا، جہاں مزید صہیونی فوجی چھپے ہوئے تھے۔ اس کے بعد جب اسرائیلی فوج کے ہیلی کاپٹر امدادی کارروائی کے لیے وہاں پہنچے، تو فلسطینی مزاحمت کاروں نے ان ہیلی کاپٹروں پر بھی راکٹ داغے اور انہیں پسپائی پر مجبور کر دیا۔ القسام بریگیڈ نے ایک بیان جاری کر کے کہا ہے کہ ان کے مجاہدین نے مشرقی جبالیا میں صہیونی فوجیوں پر انتہائی قریب سے حملے کیے، جس میں انہیں ہلاک اور زخمی کر دیا اور جھڑپیں تاحال جاری ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی مزاحمت صہیونی فوجی صہیونی فوج ہلاک اور کے مطابق فوج کے
پڑھیں:
غزہ :غذائی قلت اور فاقہ کشی سے 4 بچوں سمیت 15 افراد شہید
غزہ میں اسرائیلی فوج نے بھوک کو جنگی ہتھیار بنا لیا ،گزشتہ 24 گھنٹوں میں 4 بچوں سمیت کم از کم 15 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ وزارت صحت کے مطابق غزہ میں غذائی قلت اور شدید فاقہ کشی نے معصوم بچوں سمیت عام شہریوں کی زندگیوں کو شدید خطرے میں ڈال دیا ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گذشتہ 3 روز میں خوراک کی کمی کے باعث 21 بچے انتقال کر چکے ہیں اور مجموعی طور پر اب تک 80 بچوں سمیت 101 فلسطینی غذائی بحران کا شکار ہو کر جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی ”اونروا“ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں 10 لاکھ سے زائد بچے شدید بھوک کا شکار ہیں۔ مارچ سے اب تک محدود امداد کے باعث بچوں کی صحت اور نشوونما پر سنگین خطرات منڈلا رہے ہیں۔
غزہ میں مصر کی سرحد پر کھڑے امدادی ٹرکوں کو داخلے کی اجازت نہ ملنے اور مسلسل بمباری کی وجہ سے شہری ایک وقت کے کھانے کو ترس رہے ہیں، والدین کے لیے اپنے بچوں کو خوراک مہیا کرنا ایک نا ممکن کام بن چکا ہے۔
ترجمان نے کہا غزہ میں غذائی بحران سنگین ہو چکا ہے، بچے ایک وقت کے کھانے کو ترس رہے ہیں اور والدین کے پاس انہیں کھلانے کو کچھ نہیں۔
اونروا نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ فوری اور بلا تاخیر انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ معصوم جانوں کو بچایا جا سکے۔